’کچی مچھلی کھائی، بارش کا پانی پیا‘: کئی ماہ بعد ملاح ریسکیو

سڈنی کے رہائشی 54 سالہ ٹم اور ان کا بیلا نامی کتا کئی ماہ تک سمندر میں کچی مچھلی اور بارش کا پانی پی کر زندہ رہے۔

آسٹریلوی ملاح ٹم شیڈاک 18 جولائی 2023 کو ریاست کولیما کے منزانیلو کی بندرگاہ پر پہنچنے کے بعد مسکرا رہے ہیں (اے ایف پی)

کئی مہینوں تک سمندر میں اپنے کتے کے ساتھ پھنسے آسٹریلوی ملاح کو بچا لیا گیا جنہوں نے پہلی بار اپنے زندہ بچ جانے سے متعلق شاندار کہانی بیان کی ہے۔

منگل کو میکسیکو کے شہر منزانیلو کی بندرگاہ پر ٹم شیڈاک نے صحافیوں کو بتایا: ’میں اب بہتر ہوں۔ میں پہلے سے کہیں زیادہ بہتر محسوس کر رہا ہوں۔‘

مقامی رپورٹس کے مطابق سڈنی کے رہائشی 54 سالہ ٹم اور ان کا بیلا نامی کتا کئی ماہ تک سمندر میں کچی مچھلی اور بارش کا پانی پی کر زندہ رہے۔

ٹم اور بیلا کو ٹونا ٹرالر (ماہی گیروں کی کشتی) نے بچایا اور  بالآخر منگل کو انہیں میکسیکو کے شہر منزانیلو پہنچایا گیا۔

ٹم نے زمین پر قدم رکھنے کے بعد کہا: ’میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میں کبھی ایسا کر پاؤں گا۔ (سمندر میں) بہت سے برے اور بہت سے اچھے دن گزارے۔ میں اس دوران کھانا پکانا بھول گیا کیوں کہ ہم نے بہت زیادہ ٹونا سوشی کھائی۔ میں اب بہت دبلا ہو گیا ہوں۔‘

ٹم نے مزید کہا کہ ریسکیو کیے جانے کے بعد وہ میکسیکو کے ماہی گیری کے جہاز پر سیر ہو کر  کھانا کھاتے رہے۔

میکسیکو کے لا پاز شہر سے فرنچ پولینیشیا کے سفر کے ہفتوں بعد ان کی الوہا ٹوا نامی کشتی کو ایک طوفان میں شدید نقصان پہنچا جس کی وجہ سے انہوں نے ریسکیو کے انتظار میں یہ تمام شب و روز گزارے۔

مقامی میڈیا نے بتایا کہ تقریباً تین ماہ بعد انہیں اس وقت بچایا گیا جب ٹونا ٹرالر کے ساتھ ایک ہیلی کاپٹر نے ٹم کی کشتی کو دیکھا۔

اس سے قبل ٹم نے آسٹریلیا کے چینل نائن نیوز کو بتایا: ’میں سمندر میں بہت مشکل آزمائش سے گزرا ہوں۔ مجھے صرف آرام اور اچھی خوراک کی ضرورت ہے کیوں کہ میں طویل عرصے سے سمندر میں اکیلا رہا ہوں۔ لیکن اس کے باوجود میری صحت اچھی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ ’مجھے سمندر میں رہنے کا لطف آیا۔ مجھے وہاں رہنا پسند ہے لیکن جب چیزیں وہاں سے مشکل ہوجاتی ہیں تو آپ کو زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کرنا ہوتی ہے اور پھر جب آپ نجات پاتے ہیں آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ مزید جینا چاہتے ہیں۔ اس لیے میں بہت مشکور ہوں۔‘

ٹم نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ انہوں نے تقریباً ساڑھے چھ ہزار کلومیٹر کا سفر کیوں طے کیا۔

ان کے بقول: ’مجھے کشتی رانی میں بہت مزہ آتا ہے اور میں سمندری حیات سے محبت کرتا ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تھکاوٹ سب سے مشکل حصہ ہے۔ آپ ہمیشہ کچھ ٹھیک کر رہے ہوتے ہیں۔ اور میرے لیے، میں اپنے اندر خوشی تلاش کرنے کی کوشش کروں گا اور میں نے سمندر میں اکیلے ہی بہت کچھ پایا۔ میں اب بھی پانی میں جاؤں گا اور صرف پانی میں رہنے کا لطف اٹھاؤں گا۔‘

ٹم نے ’بہت سی مچھلیاں پکڑیں‘ اور سمندر میں رہتے ہوئے بہت ساری ٹونا سوشی کھائی۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ لیکن اس کے باوجود انہوں نے کافی وزن کم کیا ہے اور وہ کئی ہفتوں سے بہت بھوکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے میری صحت کافی خراب تھی۔

بیلا کے بارے میں ٹم نے کہا کہ وہ صرف پانی میں پیچھے پیچھے رہی۔

ٹم نے کہا: ’وہ ایک خوبصورت جانور ہے۔ میں شکر گزار ہوں کہ وہ زندہ ہے۔ وہ مجھ سے بہت زیادہ بہادر ہے اور میں یہ بات یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں۔‘

دوسری جانب آسٹریلوی حکومت نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ  محکمہ خارجہ اور محکمہ تجارت میکسیکو کے ساحل سے بچائے گئے ایک آسٹریلوی شخص کو قونصلر مدد فراہم کر رہے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا