بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی ریشم گیلری میں چینی مصوروں کے بنے فن پاروں کی نمائش کا انعقاد کیا گیا تاکہ صوبے کے نوجوان چین کے فن سے آشنائی حاصل کر کے اپنے کام میں جدت لا سکیں۔
منتظمین کے مطابق یہ کوئٹہ میں چینی فن پاروں کی پہلی نمائش تھی، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان آرٹ کے تعلق کو فروغ دینا تھا۔
نمائش کے منتظم مبارک شاہ نے بتایا کہ سلک روڈ کلچر سینٹر کی ریشم گیلری میں لگی یہ نمائش چین کے ماہر فن کاروں کے کام سے مزین ہے، جس میں سینیئراور پی ایچ ڈی کی سطح کے فن کاروں کا کام رکھا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا: ’یہاں تقریباً 43 آرٹسٹوں کے فن پارے رکھے گئے ہیں، جو ان کے روایتی رنگوں اور کاغذوں پر بنے ہیں۔ یہ ایک منفرد آرٹ ہے۔ چونکہ ہر علاقے کی روایت اور ثقافت الگ ہوتی ہے، اس طرح ہرعلاقے میں آرٹ کی شکل بھی مختلف ہوتی ہے۔‘
مبارک شاہ کہتے ہیں کہ چین کی تہذیب قدیم تہذیبوں میں سے ایک ہے اور ان کا کام صدیوں پرانا ہے، جو یقیناً ہمارے آرٹ سے مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’جب تک ہم اپنے نوجوان فن کاروں کو مختلف کام، جو دنیا میں ہو رہا ہے، نہیں دکھائیں گے، تب تک ان کے کام میں جدت نہیں آئے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ فن میں جدت لانے کے لیے مختلف لوگوں کے کام کو دیکھنا اور اسے پڑھنا پڑتا ہے، اس لیے ہم چاہتے ہیں یہاں کے فن کار بھی اس چیز سے واقف ہوں کہ کس علاقے میں کس طرح کا کام ہو رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مبارک شاہ نے بتایا کہ ان فن پاروں میں چینی کیلی گرافی اور چینی زبان میں لکھی گئی نظمیں اور شاعری بھی شامل تھی۔
انہوں نے کہا: ’چینی فن کاروں کے کام کی نمائش بھی فن کے باہمی تبادلے کے پروگرام کا حصہ ہے، ہماری یہ کوشش ہے کہ بلوچستان اور پاکستان سے آرٹ چین لے جائیں اور وہاں کے کام کو یہاں لے آئیں۔‘
مبارک شاہ سے جب سوال کیا گیا کہ فن کاروں کو جدت یا اپنی روایت سے کتنا ہم آہنگ ہونا چاہیے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنی روایت کو ساتھ لے کر چل رہےہیں، لیکن اگر جدت نہیں لائیں گے تو دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے، ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لیے جدید آرٹ کرنا ہوگا اور اپنے روایتی طریقہ فن کو زندہ رکھنا ہوگا۔‘
انہوں نے کہا: ’اگر ہم اپنے روایتی فن سے ہٹ جائیں گے تو ہماری تاریخ نہیں رہے گی اور اگر جدت کے ساتھ نہیں چلیں گے تو دنیا کے ساتھ نہیں چل سکیں گے، میرے خیال میں ان دونوں کا امتزاج ہونا چاہیے اوران دونوں پر ایک ساتھ دھیان دینا چاہیے۔‘
دو روزہ نمائش میں فن کاروں اور عام شہریوں نے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے شرکت کی اور چین کے فن کاروں کے کام کو سجھنے کی کوشش کی۔