داتا دربار آن لائن پورٹل: ’فی الحال کوئی نذرانہ موصول نہیں ہوا‘

محکمہ اوقاف پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ داتا دربار میں نذرانے کے لیے بنائے جانے والے آن لائن پورٹل میں ابھی تک کوئی نذرانہ موصول نہیں ہوا۔

14 مارچ 2021، لاہور میں واقع سید علی بن عثمان ہجویری کے مزار داتا دربار پر موجود زائرین(اے ایف پی/عارف علی)

محکمہ اوقاف پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ داتا دربار میں نذرانے کے لیے بنائے جانے والے آن لائن پورٹل میں ابھی تک کوئی نذرانہ موصول نہیں ہوا۔

صوبہ پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے جمعے کو لاہور کے داتا دربار کے لیے نذرانہ آن لائن پورٹل کا افتتاح کیا تھا۔

محکمہ اوقاف کے سیکریٹری اور دربار کے خطیب کے مطابق چونکہ ابھی لوگوں کو اس پورٹل کے بارے میں آگاہی نہیں ہے اس لیے فی الحال آن لائن کوئی نذرانہ وصول نہیں ہوا۔

پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) کے چیئر میں فیصل یوسف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایات پر نذرانہ آن لائن پورٹل پی آئی ٹی بی اور محکمہ اوقاف کے اشتراک سے ابتدائی طور پر لاہور کے داتا دربار کے لیے بنایا گیا ہے۔

اس پورٹل کا افتتاح جمعے کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے داتا دربار لاہور میں کیا تھا۔

فیصل یوسف کا کہنا تھا: ’فی الحال یہ ایک پائلٹ پراجیکٹ ہے جس کی کامیابی کے بعد اسے صوبے کی دیگر مزاروں کے لیے بھی لانچ کیا جائے گا۔‘

فیصل یوسف نے بتایا: ’اس پورٹل کے ذریعے کوئی بھی شخص دنیا کے کے کسی بھی کونے سے بیٹھ کر اپنی کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈ یا کسی بینک کے کسی بھی چینل کے ذریعےآن لائن نذرانہ دے سکے گا۔

’نذرانہ دینے والا شخص کسی بھی وقت اس پورٹل پر اپنے دیے گئے نذرانے کے حوالے سے معلومات بھی جان سکے گا اور داتا دربار سے متعلق ضروری معلومات بھی آن لائن دستیاب ہوں گی۔

’لوگ کسی بھی ملک میں بیٹھ کر داتا دربار کے لائیو مناظربھی ویڈیو سٹریمنگ کے ذریعے دیکھ سکیں گے۔‘

نذرانہ آن لائن پورٹل کے حوالے سے سیکریٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’نذرانہ آن لائن پورٹل کے ذریعے جو لوگ داتا دربار میں اپنا نذرانہ بھیجیں گے ان کے لیے داتا دربار کے نیشنل بینک میں ایک اکاؤنٹ کھول دیا گیا ہے۔‘

’پورٹل میں چار آپشنز دیے گئے ہیں کہ داتا دربار میں جمع ہونے والا نذرانہ سکیورٹی، دربار کی ڈیویلپمنٹ، صفائی اور لنگر کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’محکمہ اوقاف کا کام یہ ہوگا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرے گا کہ بھیجی گئی رقم بتائے گئے کام پر خرچ کی گئی ہے اور بھیجنے والے کو اس کا فیڈ بیک بھی دے گا کہ ان کی بھیجی گئی رقم ان کے بتائے گئے مقصد پر خرچ کر دی گئی ہے۔‘

ڈاکٹر طاہر کا کہنا تھا کہ ’اس آن لائن پورٹل کی شفافیت کو یقینی بنائیں گے اور اس کے ریکارڈ کی رپورٹ پی آئی ٹی بی کے وضع کردہ سسٹم میں کریں گے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’وزیر اعلیٰ نے اپنی موجودگی میں اس پورٹل کی آؤٹ لائن بنوائی تھی اور اس میں یہ عنصر بطور خاص شامل تھا کہ جو لوگ بیرون ملک سے نذرانہ بھیجیں گے ان کا اعتماد قائم رکھنا بنیادی چیز ہو گا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’یہ ہمارا پائلٹ پراجیکٹ ہے اس کی کامیابی کے بعد پاکپتن میں بابا فرید کے مزار، بی بی پاک دامن اور دیگر مزارات ہیں ان میں بتدریج اس سسٹم کو آگے بڑھائیں گے۔‘

ڈاکٹر طاہر نے بتایا کہ ’پورٹل کے افتتاح سے لے کر اب تک تو آن لائن کوئی نذرانہ وصول نہیں ہوا جس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ابھی لوگوں کو اس پورٹل کے حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔

’اس کے لیے ہم کوشش کریں گے کہ اس حوالے سے ایک آگاہی مہم بھی چلائی جائے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس کے ساتھ جڑیں۔‘

تقریباً تین برس قبل لاہور کے ولید عارفین نامی ایک نوجوان نے فائیور کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آن لائن دعا سسٹم متعارف کروایا تھا۔ جس میں مختلف پیکجز کے ذریعے وہ دربار پر جا کر پیسے بھیجنے والے لوگوں لے لیے دعا بھی کرتے تھے.

ولید اس کے علاوہ لنگر کی تقسیم، چادر کا چڑھاوا وغیرہ کیا کرتے تھے اور اس سارے کام کی ویڈیو اور تصاویر بنا کر پیسے بھیجنے والے شخص کو اس کا ثبوت بھی بھیجا کرتے تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ولید سے پوچھا کہ کیا حکومت نے اس آن لائن پورٹل سسٹم کو بنانے کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا تو اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’داتا دربار کی انتظامیہ نے انہیں اس کام سے روک دیا تھا کہ دعا کا کام آن لائن نہیں ہو سکتا جبکہ حکومت نے ان سے اس سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں کیا۔‘

محکمہ اوقاف کے سیکریٹری ڈاکٹر طاہر کا ولید کے بارے میں کہنا تھا: ’پورٹل میں فی الحال دعا وغیرہ کی سہولت ابھی تک فراہم نہیں کی گئی ہے۔ ولید اس کام کے لیے ایک غیر متعلقہ شخص تھا۔ وہ جو کچھ کر رہا تھا حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

’البتہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن مخصوص اوقات میں داتا دربار پر دعا کروائی جاتی ہے اس کے ساتھ لوگ جڑ جائیں اور اس دعا میں کہیں سے بھی شامل ہو جائیں۔

’اس کے لیے یہ نہیں ہونا چاہیے کہ وہ سو ڈالر بھیجیں اور ہم ان کے والدین کے لیے صحت کی دعا یا مغفرت کی دعا کروائیں۔ انہیں یہ سہولت فراہم کرنا ہماری اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر طاہر کے مطابق ’محکمہ اوقاف اس سارے نظام کی مانیٹرنگ بھی کرے گا اور آڈٹ بھی کرے گا تاکہ شفافیت برقرار رہے اور اس پورٹل پرجلد یہ سہولت بھی فراہم کریں گے جس میں داتا دربار کے لیے جتنا نذرانہ بھی اکٹھا ہوا س کی تفصیلات فراہم کر دی جائیں۔‘

داتا دربار کے خطیب مولانا رمضان سیالوی نے داتا دربار پر نذرانے کی روایت بتاتے ہوئے کہا: ’داتا دربارمیں بیرون ملک سے آنے والے زائرین خود آکر حاضری دیتے ہیں اور اپنے ہاتھ سے دیگیں تقسیم کرنا اور نذرانہ اپنے ہاتھ سے دینے کی روایت زیادہ ہے۔

’اس طرح وہ روحانی طور پر خود کو زیادہ جڑا ہوا محسوس کرتے ہیں اور یہ روایت ایک طویل عرصے سے چلی آرہی ہے۔ یا پھر یہ کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے کسی دوست یا عزیز و رشتے دار کو یہ کام سونپتے ہیں۔‘

مولانا رمضان سیالوی کے مطابق ’محکمہ اوقاف نے نذرانہ آن لائن پورٹل کی صورت میں صرف ایک سہولت فراہم کی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ جو عقیدت مند نہیں آسکتے۔

’لیکن وہ چاہتے ہیں کہ وہ براہ راست داتا دربار کے اکاؤنٹ میں نذرانہ بھیج دیں یا دور بیٹھے وہاں لنگر تقسیم کر دیں آن لائن اس کی یقین دہانی لے لیں تو یہ سہولت ان کے لیے آسانی پیدا کرنے گی۔‘

مولانا رمضان سیالوی نے اس پورٹل کو بنانے کا دوسرا مقصد یہ بتایا: ’کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر ایک غیر متعلقہ شخص نے آن لائن نذرانہ، دیگیں اور اس قسم کی چیزیں شروع کیں۔

’ظاہر ہے کہ حکومت پنجاب دربار کی کسٹوڈین ہے اور محکمہ اوقاف ذمہ دار ہے۔ اس لیے بھی اس پورٹل کی ضرورت محسوس ہوئی تاکہ کوئی غیر متعلقہ شخص دربار کے نام پر کوئی نذرانہ اکٹھا نہ کر سکے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک چونکہ اس پورٹل کی آگاہی لوگوں کو نہیں ہے اس لیے شاید ابتدائی طور پر اس کا کوئی بہت اچھا نتیجہ سامنے نہ آئے لیکن جس طرح پوری دنیا ڈیجٹلائزڈ ہو رہی ہے تو ہمارے اس سسٹم میں بھی آہستہ آہستہ بہتری ہو سکتی ہے۔‘

ہم نے جب ان سے پوچھا کہ داتا دربار میں ماہانہ کتنا نذرانہ اکٹھا ہوتا ہے تو اس سوال کا جواب نہ دربار کے خطیب نے دیا نہ ہی محکمہ اوقاف نے اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم کیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان