خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات کے مطابق نگران کابینہ کے 19 اراکین نے وزیر اعلیٰ کو اپنے استعفے پیش کردیے۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خیبر پختونخوا نگران کابینہ کے 19 ارکان نے وزیراعلیٰ کو اپنے استعفے پیش کیے اور باقی آٹھ ارکان جمعے کو وزیراعلیٰ کو اپنے استعفے جمع کرائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کابینہ ارکان کیے استعفوں سمیت سمری کل جمعے کے روز گورنر خیبرپختونخوا کو ارسال کریں گے۔
الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق نگران کابینہ آئندہ آنے والے عام انتخابات کے لیے انتظامات کرے گی جبکہ نگران کابینہ کو کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔
استعفے کیوں دیے گئے؟
الیکشن کمیشن کی جانب سے گذشتہ ہفتے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کے نام 31 جولائی کو ایک خط لکھا گیا تھا جس میں نگران کابینہ کے اراکین کی سیاسی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی خط کی روشنی میں تمام اراکین سے استعفے مانگے گئے تھے اور انہوں نے خود بھی کل اپنا استعفی وزیر اعلیٰ کو پیش کیا ہے۔
فیروز جمال شاہ نے بتایا، ’تمام موجودہ کابینہ کے اراکین سے استعفے لیے جائیں گے اور نئی کابینہ تشکیل دی جائے گی۔‘
اس معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان، خیبر پختونخوا کے ترجمان سہیل خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس حوالے سے چیف سیکریٹری کو خط لکھا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے لکھے گئے خط میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے کابینہ اراکین کو عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی گئی تھی۔
خط کے مطابق ان اراکین کو عہدوں سے ہٹایا جائے تاکہ صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن بنایا جا سکے۔
خط میں آئین کی شق 218 کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ غیر جانب دار نگران کابینہ کی موجودگی شفاف انتخابات کے انعقاد میں معاون ثابت ہوگی۔
نگران کابینہ میں ایک درجن سے زائد اراکین کسی نہ کسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستہ تھے۔ اس کا ذکر بھی الیکشن کمیشن کے خط میں کیا گیا تھا کہ نگران کابینہ میں سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر اراکین کو منتخب کیا گیا ہے۔
تاہم ابھی تک گورنر خیبر پختونخوا کو استعفوں کے حوالے سے باقاعدہ سرکاری مراسلہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔ قانونی طور پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، گورنر کے نام خط لکھیں گے اور اس کے بعد گورنر استعفے قبول کریں گے۔