رانی پور کمسن بچی کی موت: مرکزی ملزم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ

عدالتی کارروائی کے دوران ملزم نے اپنی صفائی میں عدالت کو بتایا کہ بچی فاطمہ کے زمین پر لوٹ پوٹ ہونے والی ویڈیو ان کے ذاتی بیڈ روم میں لگی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے جو انہوں نے خود جاری کی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر وائرل سی سی ٹی وی فوٹیج کی ویڈیو میں بچی کو زمین پر بچھے بستر پر لوٹ پوٹ ہوتے دیکھا گیا (ویڈیو سکرین گریب/ جی ایم مسان فیس بک اکاؤنٹ)

ضلع خیرپور کے شہر رانی پور میں مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والی 10 سالہ بچی فاطمہ کی موت کے مقدمے میں گذشتہ روز گرفتار ہونے والے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

رانی پور پولیس نے ملزم کو جمعرات کو مقامی عدالت میں پیش کر کے 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔

عدالتی کارروائی کے دوران ملزم نے اپنی صفائی میں عدالت کو بتایا کہ بچی فاطمہ کے زمین پر لوٹ پوٹ ہونے والی ویڈیو ان کے ذاتی بیڈ روم میں لگی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے جو انہوں نے خود جاری کی تھی۔

ملزم کے مطابق: ’بچی بخار کی شدت کے باعث ہلاک ہوئی اس پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔‘

ملزم پیر اسد شاہ کے مطابق ان کی حویلی میں فاطمہ کی طرح دیگر کئی کمسن بچیاں گھریلو ملازم کے طور پر کام کرتی ہیں۔ یہ بچیاں ان کے مریدوں کی ہیں اور مرید اپنی بچیاں خود ان کو خوشی سے دے جاتے ہیں۔

مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک ہونے والی بچی فاطمہ کو والدین نے بغیر کسی میڈیکل رپورٹ اور پوسٹ مارٹم کے دفنا دیا تھا۔

جمعرات کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ خیرپور کی عدالت کو درخواست دی گئی کہ پولیس کو فاطمہ کی قبر کشائی کی اجازت دی جائے تاکہ میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کرایا جائے۔

سوشل میڈیا پر بچی کے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد رانی پور پولیس نے گذشتہ روز مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا تھا۔

رات گئے واقعے میں لاپرواہی برتنے پر معطل ہونے والے رانی پور تھانے کے ایس ایچ اور فاطمہ کی موت کا سبب تشدد کے بجائے بیماری قرار دینے والے ڈاکٹر کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم ایف آئی آر میں ایس ایچ او اور ڈاکٹر نامزد نہیں ہیں۔

گذشتہ روز فاطمہ کی والدہ شبانہ پھرڑو کی مدعیت میں رانی پور تھانے ہپر مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی آئی جی) سکھر ریجن کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ایف آئی آر میں مرکزی ملزم اسد شاہ کی اہلیہ حنا عرف سونیا شاہ بھی نامزد ہیں، پولیس ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے مگر وہ تاحال مفرور ہیں۔‘

ترجمان کے مطابق: ’بچی کی قبر کشائی کے لیے عدالت کو درخواست دی ہے اور آج شام تک اجازت ملنے کے بعد پولیس مزید کارروائی کرے گی۔‘

بدھ کی صبح سے بچی کے لوٹ پوٹ ہونے کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہے۔ سوشل میڈیا صارفین بچی کے انصاف کے لیے ٹرینڈ بھی چلا رہے ہیں۔

فاطمہ کی والدہ شبانہ پھرڑو کے گذشتہ روز سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ان کی بیٹی فاطمہ کو رانی پور ٹاؤن کمیٹی کے وائس چیئرمین پیر فیاض شاہ تقریباً نو مہینے قبل گھر میں کام کے لیے لے گئے تھے۔

بعد میں انہوں نے فاطمہ کو اپنے داماد پیر اسد شاہ کو دیا تھا جہاں تنخواہ کم دیتے تھے اور بہت تشدد کرتے تھے۔

شبانہ کے مطابق: ’پہلے مجھے بتایا کہ بچی کو بخار ہے اور بعد میں کہا وہ فوت ہوگئی ہے اور ان کی لاش لے جائیں۔ جب لاش لائے تو میں نے خود غسل دیا تھا میری بچی کی گردن اور پیٹھ پر شدید تشدد کے نشانات تھے، بازو اور پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔‘

گرفتاری سے قبل اپنے بیان میں مرکزی ملزم پیر اسد شاہ نے کہا تھا کہ ’بچی کو ہیپاٹائٹس ہوگیا تھا اور بخار سے موت ہوئی۔ کوئی تشدد نہیں ہوا تھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان