جڑانوالہ جیسی پرتشدد کارروائیاں ناقابل قبول ہیں: دفتر خارجہ

پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے جیسی عدم برداشت اور پرتشدد کارروائیاں پاکستانی معاشرے کے اخلاق کے لیے ناقابل قبول ہیں۔

جڑانوالہ میں 16 اگست کو مبینہ توہین مذہب کے بعد مظاہرین نے ایک مسیحی بستی کا گھیراؤ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی (اے ایف پی)

پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے جیسی عدم برداشت اور پرتشدد کارروائیاں پاکستانی معاشرے کے اخلاق کے لیے ناقابل قبول ہیں۔

بعض ممالک کی حکومتوں کی جانب سے اس واقعے کے حوالے سے بیان جاری کرنے پر جب دفتر خارجہ حکام سے سوال کیا گیا تو ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’ایسی عدم برداشت اور پرتشدد کارروائیوں پاکستانی معاشرے کے لیے ناقابل قبول ہیں۔‘

پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں مبینہ توہین مذہب کے ردعمل میں گذشتہ بدھ (16 اگست) کو گرجا گھروں اور مسیحی برادری کے مکانات کو نقصان پہنچائے جانے کے بعد کشیدہ صورت حال کے پیش نظر فیصل آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی تھی۔

مبینہ توہین مذہب کے اس واقعے کے بعد مظاہرین نے ایک مسیحی بستی کا گھیراؤ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی اور چرچ جلا دیے تھے، جس کے بعد علاقے میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ دو مسیحی نوجوانوں کے خلاف توہین مذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

اتوار کی رات جاری کیے گئے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں جو ہم نے پہلے کہا ہے۔ فیصل آباد کا واقعہ ایک افسوس ناک اور قابل مذمت واقعہ ہے جس نے پاکستان بھر کے مسیحیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ پاکستان کی قیادت اور پورے پاکستانی معاشرے کی جانب سے اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’انصاف کے لیے راہ ہموار کی جا چکی ہے۔ حکومت پاکستان اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گی جب تک ان مذموم کارروائیوں کے ذمہ داروں کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا۔ اس واقعے نے پاکستان میں رواداری اور باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے بین المذاہب مکالمے کو بھی زندہ کیا ہے۔‘

16 اگست کو پیش آنے واقعے کے بعد امریکہ سمیت مختلف ممالک کی جانب سے میسحی کمیونٹی کے خلاف عدم برداشت رویے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ 

یورپی یونین کی سفیر رائنا کوئنکا نے بھی بیان جاری کیا اور کہا کہ ’جڑانوالہ سے پریشان کن رپورٹس ہیں۔ ہم امن و امان کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

برطانیہ کے وزیر مملکت خارجہ برائے ایشیا طارق احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے خلاف تشدد سے پریشان ہیں ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ پاکستان کے تمام شہریوں کو ظلم و ستم کے خوف کے بغیر عبادت کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔‘

دوسری جانب صوبہ پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا تھا کہ جڑنوالہ واقعے کے دونوں مرکزی ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے یہ اعلان جمعرات کی شب سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر کیا تھا۔

اپپنے بیان میں محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جڑانوالہ واقعے کے دونوں مرکزی ملزمان محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی حراست میں ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں مبینہ توہین مذہب کے واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر کہا تھا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائے گا۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف نے جمعرات کو آئی ایس پی آر انٹرن شپ پروگرام کے شرکا سے خطاب میں کہا تھا کہ ’جڑانوالہ واقعہ افسوسناک اور ناقابل برداشت ہے۔‘

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے تمام شہری، بلاتفریق مذہب برابر ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا تھا۔

نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اس واقعے کے بارے میں لکھا کہ: ’جڑانوالہ سے سامنے آنے والے مناظر سے مجھے سخت صدمہ پہنچا ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ مجرموں کو پکڑیں اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ یقین رکھیں کہ حکومت پاکستان برابری کی بنیاد پر اپنے شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان