شمالی کوریا کی جاسوس سیٹلائٹ پھر ناکام

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو کہا کہ راکٹ لانچ دھماکے کے فوراً بعد سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔

ایک شخص شمالی کوریا کے جاسوس سیٹلائٹ کی روانگی کی فائل ویڈیو سیول میں 24 اگست 2023 کو ٹی وی سکرین پر دیکھ رہا ہے (اے ایف پی)

شمالی کوریا کی جانب سے جاسوس سیٹلائٹ کو زمین کے مدار میں چھوڑنے کی تازہ ترین کوشش ایک بار پھر ناکام ہو گئی ہے اور امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک نے پیانگ یانگ کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو کہا کہ راکٹ لانچ دھماکے کے فوراً بعد سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔

ناکامی کے باوجود شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے جاسوس سیٹلائٹ کی ترقی کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا ہے اور جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کا دعویٰ ہے کہ یہ امریکی افواج کی بڑھتی ہوئی علاقائی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے ایک ضروری اقدام ہے۔

کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے بتایا کہ پیانگ یانگ کی نیشنل ایرو سپیس ڈیولپمنٹ ایڈمنسٹریشن نے جمعرات کو علی الصبح جاسوسی سیٹلائٹ مالیگیونگ ون کو دوسری بار لانچ کیا۔

سرکاری رپورٹ میں کہا گیا کہ ’تیسرے مرحلے کی پرواز کے دوران ایمرجنسی بلاسٹنگ سسٹم میں خرابی کی وجہ سے لانچنگ ناکام ہو گئی۔ یہ بڑا مسئلہ نہیں اور اکتوبر میں لانچنگ کی تیسری کوشش کی جائے گی۔‘

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے مقامی وقت کے مطابق صبح کے تقریباً 3:50 بجے  کے قریب خلائی راکٹ کی لانچنگ کا پتہ لگایا تھا اور یہ بحیرہ زرد کے اوپر بین الاقوامی فضائی حدود سے گزرا تھا۔

سیول نے فوری طور پر قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جس میں آج کی لانچنگ اور مئی میں پیانگ یانگ کی اس سے پہلے کی کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ملک ’لاپرواہی پر مبنی اشتعال انگیز اقدام پر اپنے قلیل وسائل کو ضائع کر رہا ہے جب کہ اس معاشی صورت حال کا ذمہ دار نچلے حکام کو ٹھہرا رہا ہے جو عوام کو بھوک اور موت کی طرف لے جا رہی ہے۔‘

جمعرات کی لانچنگ کے حوالے سے سب سے پہلے جاپانی حکومت کی طرف سے اشارہ ملا جس نے اسے ’انتہائی مشکل‘ قرار دیا تھا اور جنوبی اوکیناوا کے علاقے کے رہائشیوں کے لیے ایک مختصر وارننگ جاری کی تھی۔

پیانگ یانگ نے پہلے ہی جاپان کو مطلع کیا تھا کہ لانچنگ 24 اور 31 اگست کے درمیان کی جائے گی۔ اس کے ردعمل میں ٹوکیو کو اپنے بحری جہازوں اور PAC-3 میزائل دفاعی نظام کو متحرک کرنا پڑا تھا۔

شمالی کوریا نے رواں سال مئی میں اپنے جاسوس سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنے کی پہلی کوشش کی تھی اور بھی ناکام ثابت ہوئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ لانچنگ کیمپ ڈیوڈ میں واشنگٹن، سیول اور ٹوکیو کے سربراہوں کی ملاقات کے چند دن بعد سامنے آیا جب کہ پیر کو امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے آغاز ہوا ہے۔

جنوبی کوریا کے بعد امریکہ اور جاپان نے بھی جمعرات کو لانچنگ کی کوشش کی بھر پور مذمت کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے شمالی کوریا کے جاسوس سیٹلائٹ لانچنگ کو حالات کو ’غیر مستحکم کرنے‘ کی کوشش قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ اگرچہ یہ کوشش ناکام ہوئی تاہم یہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ اس سے تناؤ بڑھاتا ہے اور خطے اور اس سے باہر کی سلامتی کی صورت حال غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔‘

جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیڈا نے بھی جمعرات کو شمالی کوریا کی جانب سے جاسوسی سیٹلائٹ لانچ کرنے کی کوشش کی مذمت کی۔

کشیڈا نے ٹوکیو میں نامہ نگاروں کو بتایا: ’تمام عوامل کا جامع اندازہ لگا کر ہم نے اس بار لانچ کے دوران زمین کے مدار میں کسی بھی چیز کے چھوڑے جانے کی تصدیق نہیں کی اس لیے ہم اسے ناکامی سمجھتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اس طرح کا رویہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے اور ہم پہلے ہی اس کے خلاف سختی سے احتجاج کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا