سائنس دانوں نے بغیر بالوں والے چوہے کی طویل عمری سے جڑے جین کو دوسرے چوہے میں منتقل کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جس کی بدولت چوہوں کی بہتر صحت اور عمر میں اضافہ ہوا ہے۔
محققین نے طویل عرصے تک بالوں کے بغیر چوہوں کی ان کی لمبی عمر اور اس سے جڑی بیماریوں کے خلاف غیر معمولی مزاحمت پر تحقیق کی ہے۔
جریدے نیچر میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ایک مخصوص جین کو، جو بالوں کے بغیر چوہوں میں سیلز کی بہتر انداز میں مرمت کا ذمہ دار ہے، دوسرے چوہوں میں منتقل کیا گیا۔
اس کے نتیجے میں ان چوہوں کی اوسط عمر میں تقریباً پانچ فیصد اضافہ ہوا اور صحت میں مجموعی طور پر بہتری آئی۔
ان سائنس دانوں کا، جن میں امریکہ کی روچیسٹر یونیورسٹی کے سائنس دان بھی شامل ہیں، کہنا ہے کہ ان نتائج نے عمر رسیدگی کے رازوں پر سے پردہ ہٹانے اور انسانی عمر بڑھانے کے دلچسپ امکانات کا راستہ کھول دیا ہے۔
تحقیق کی شریک مصنفہ ویرا گوربونووا کہتی ہیں: ’ہماری تحقیق اس اصول کا ثبوت فراہم کرتی ہے کہ طویل عرصے تک زندہ رہنے والے ممالیہ جانوروں میں ارتقا پانے والے منفرد طویل المیعاد میکانزم کو دوسرے ممالیہ جانوروں کی عمر بڑھانے کے لیے ان میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔‘
سائنس دانوں نے کامیابی کے ساتھ چوہوں میں ایک جین منتقل کیا، جو زیادہ وزن والا مالیکیول ہائیلورونک ایسڈ (ایچ ایم ڈبلیو-ایچ اے) تیار کرتا ہے۔
یہ ایک ایسا مالیکیول ہے جو بالوں کے بغیر چوہوں کو سرطان کے مرض کے خلاف غیر معمولی مزاحمت فراہم کرتا ہے۔
اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چوہوں اور انسانوں کے مقابلے میں بالوں کے بغیر چوہوں کے جسم میں 10 گنا زیادہ ایچ ایم ڈبلیو-ایچ اے ہوتا ہے اور جب ان چوہوں کے جسم سے مالیکیول کا جین نکالا جاتا ہے تو ان کے خلیات میں رسولی بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے جینیاتی طور پر چوہوں میں تبدیلی کرتے ہوئے وہ ہائیلورونن سنتھیس ٹو جین تیار کیا جو بالوں کے بغیر چوہوں میں پایا جاتا ہے۔
یہ جین ایچ ایم ڈبلیو-ایچ اے مالیکیول پیدا کرنے والی پروٹین بنانے کا ذمہ دار ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ چوہے جن میں بغیر بالوں والے چوہوں جیسا جین موجود تھا، ان میں خود بخود بننی والی رسولی اور کیمیکل کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے جِلد کے سرطان دونوں کے خلاف بہتر تحفظ پایا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ چوہوں کی مجموعی صحت میں بھی بہتری آئی ہے۔ وہ عام چوہوں کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک زندہ رہتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان چوہوں کے جسم کے مختلف حصوں میں سوزش بھی کم تھی جس سے ان کی عمر کے آہستہ آہستہ بڑھنے اور نسبتاً صحت مند نظام ہضم کی نشاندہی ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق نئی دریافت سے انسانوں میں عمر کو بہتر بنانے اور کم سوزش کے نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
تحقیق کے ایک اور مصنف آندرے سلیوانوف کے مطابق: ’ہم پہلے ہی ایسے مالیکیولز کی نشاندہی کر چکے ہیں جو ہائیلورونن کے انحطاط کو سست کرتے ہیں اور کلینیکل آزمائش سے قبل ان کی جانچ کر رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر سلیوانوف کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ ہمارے نتائج پہلی مثال ہیں لیکن آخری نہیں ہوں گے کہ کس طرح جانوروں کے طویل زندگی گزارنے کے طریقوں کو انسانوں میں طویل اور صحت مند زندگی گزارنے میں مدد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘
© The Independent