ایمان مزاری کی گرفتاری سے قبل آگاہ کرنا لازمی ہے: اسلام آباد ہائی کورٹ

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ نے فیصلے میں کہا کہ ایمان مزاری کے خلاف نئی ایف آر درج ہونے کی صورت میں عدالت کو آگاہ کرنا ضروری ہو گا۔

پولیس اہلکار وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن ایمان مزاری حاضر (درمیان میں) کو 20 اگست 2023 کو اسلام آباد کی ایک عدالت میں پیش کر رہے ہیں (اے ایف پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی صاحبزادی ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے کیس میں کسی بھی خفیہ ایف آئی آر کی صورت میں گرفتاری سے قبل عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ 

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پیر کو ایمان مزاری کے خلاف مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی اور حفاظتی ضمانت  سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے صوبوں کو گذشتہ سماعت کے بعد لکھ دیا تھا۔ ’مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے لیے صوبوں کو فیکس اور وٹس ایپ بھی کر دیا ہے، لیکن درخواست گزار کو متنازع  بیانات نہیں دینے چاہییں۔‘

گذشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق اسلام آباد میں ایمان مزاری کے خلاف تین مقدمے درج ہیں جبکہ وہ دو مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔

درخواست گزار کی والدہ نے کہا تھا کہ ’تیسرے مقدمے میں ضمانت کی صورت میں پھر گرفتاری کا خدشہ ہے۔‘

عدالت نے کہا: ’سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی ایمان مزاری کو گرفتار کریں گے اور نہ ہی کسی صوبے کی جانب سے گرفتاری میں معاونت کریں گے، فریقین یقینی بنائیں کہ ایمان مزاری کو اسلام آباد کی حدود سے باہر نہ لے جایا جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت نے گذشتہ سماعت میں سیکرٹری داخلہ سے کہا تھا کہ ایمان مزاری کے خلاف مقدمات سے متعلق پیر تک صوبوں سے تفصیلات لے کر  آگاہ کریں۔

پیر کو تمام تفصیلات موصول ہونے کے بعد عدالت عالیہ نے کہا کہ ایمان مزاری کے خلاف کسی بھی ایف آئی آر کی صورت میں عدالت کو آگاہ کرنا ضروری ہو گا۔

ایمان مزاری کو 20 اگست کی صبح ان کے گھر سے گرفتار گیا تھا، جبکہ ایک دن قبل (19 اگست کو) اسلام آباد کے ترنول پولیس اسٹیشن اور محکمہ انسداد دہشت گردی پولیس سٹیشن میں ان کے خلاف ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں۔

یہ گرفتاریاں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے زیر اہتمام منعقدہ جلسے کے دو دن بعد کی گئیں، جلسے سے پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر اور ایمان مزاری دونوں نے خطاب کیا تھا۔

پی ٹی ایم کے جلسے میں اشتعال انگیز تقاریر بغاوت اور کار سرکار میں مداخلت کے دو مقدمات میں ایمان مزاری کو گرفتار کر کے ریمانڈ پر بھیجا گیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 30 ہزار کے مچلکوں کے عوض ان کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔ اس کے علاوہ ایمان مزاری کے خلاف دہشت گردوں کی مالی معانت کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

تینوں مقدمات میں ایمان مزاری ضمانت پر ہیں۔

دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت میں ڈیوٹی جج راجہ جواد عباس نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے کیس میں پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے پولیس کے حوالے کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان