بجلی کی چوری رکنے تک بل کم نہیں ہوں گے: وزیر توانائی

نگران وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ انسداد بجلی چوری قانون لانے پر کام ہو رہا ہے اور ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی جائے گی۔ بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوں گے، کیسز چلیں گے سزائیں بھی ہوں گی۔

نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے بدھ کو کہا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 589 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے اور جب تک بجلی کی چوری ختم نہیں ہوتی اس وقت تک بل کم نہیں ہوں گے۔

نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی اور دیگر کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ ’ہمارا ہدف ہے کہ اس چوری کو جلد از جلد روکا جائے مگر جب تک بجلی کی چوری ختم نہیں ہوگی اس وقت تک بل کم نہیں ہوں گے۔‘

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد، لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ہر مہینے 100 ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔ تین ہزار چوالیس ارب کی بلنگ میں ان کا نقصان 100 ارب ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ مردان کے چار فیڈرز میں بجلی کی چوری بہت زیادہ ہے۔ ان میں 50 فیصد سے لے کر 83 فیصد تک لوگ یا تو بجلی چوری کر رہے ہیں یا بل نہیں دیتے۔

لاہور کے صرف ایک علاقے سے سالانہ ایک ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ شکارپور میں بھی بجلی کی بہت زیادہ چوری ہو رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ’بجلی کے چوری کرنے والے علاقوں کی ہمارے پاس مکمل معلومات ہیں، وہاں کریک ڈاؤن کیا جائے گا اور بجلی چوری کرنے والوں سے ریکوری کی جائے گی۔‘

وزیر توانائی نے بتایا کہ ’ہم سب کو معلوم ہے کہ بجلی کی چوری کہاں زیادہ ہے، ہم جلد اس کا سدباب کریں گے۔ بجلی کی چوری ختم کرنے کے لیے کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔ کریک ڈاؤن کی مانیٹرنگ اسلام آباد سے کی جائے گی۔‘

انہوں نے بتایا کہ چوری میں کچھ افسران بھی ملوث ہیں، جن کے فہرست بنا لی گئی ہے، ان کے تبادلے کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا انسداد بجلی چوری قانون لانے پر کام ہو رہا ہے اور ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی جائے گی۔ بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوں گے، کیسز چلیں گے سزائیں بھی ہوں گی۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر توانائی کا کہنا تھا ’ہمارے ملک میں بننے والی بجلی صرف حکومت ہی خریدتی ہے۔ کیپسٹی پیمنٹ اس لیے لگتی ہے کہ پیداواری کمپنیوں نے اپنے سالانہ اخراجات بھی پورے کرنے ہوتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت