نیوزی لینڈ: دو آئفل ٹاورز کے برابر بلندی سے گرنے والا کوہ پیما محفوظ رہا

کوہ پیما، جن کا نام پولیس نے ظاہر نہیں کیا، نو ستمبر کو نیوزی لینڈ کے شمالی جزیرے میں ماؤنٹ ٹرانیکی کے کنارے سے گر پڑے اور اتنی بلندی سے گرنے کے باوجود بھی انہیں معمولی چوٹیں آئیں۔

ماؤنٹ ٹرانیکی کی اونچائی سعودی عرب میں واقع مکہ کلاک رائل ٹاور کی اونچائی اور دو ایفل ٹاورز کے برابر ہے (تصویر: نیوزی لینڈ ڈاٹ کام)

نیوزی لینڈ میں تقریباً دو ہزار فٹ (چھ سو میٹر) بلند پہاڑ سے گرنے والے ایک کوہ پیما کو معمولی چوٹیں آئیں جن کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ ’غیر معمولی طور پر خوش قسمت رہے کہ وہ زندہ بچ گئے ہیں۔‘

کوہ پیما، جن کا نام پولیس نے ظاہر نہیں کیا، نو ستمبر کو نیوزی لینڈ کے شمالی جزیرے میں ماؤنٹ ٹرانیکی کے کنارے سے گر پڑے اور اتنی بلندی سے گرنے کے باوجود بھی انہیں معمولی چوٹیں آئیں۔

یہ اونچائی دنیا کی بلند ترین فلک بوس عمارتوں میں سے ایک سعودی عرب میں واقع مکہ کلاک رائل ٹاور کی اونچائی اور دو ایفل ٹاورز کے برابر بلندی سے گرنے جیسا تھا۔

کوہ پیما کا بچ جانا خوش قسمتی تھی کیوں کہ بہار کے موسم کا مطلب تھا کہ پہاڑ کی برفیلی سطح نرم تھی اور وہ اسی نرم برف کے ڈھیر پر گرے۔

پولیس کے مطابق ان کا زندہ بچ جانا غیر معمولی خوش قسمتی تھی۔

مقامی پولیس نے کہا کہ ’یہ مشکل علاقے ہیں اور جب چیزیں غلط ہو جاتی ہیں تو اکثر سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔‘

حکام کے مطابق ’ماؤنٹ ٹرانیکی پر چڑھائی کے لیے تجربہ، معلومات اور مناسب طریقے سے نصب اور درست آلات کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

ان کے بقول: ’مناسب آلات سے لیس نہ ہونے کا نتیجہ ہفتے کو پیش آنے والے واقعے کے انجام سے مختلف ہو سکتا ہے۔‘

کوہ پیما ماؤنٹ ٹرانیکی کی پیمائش کرنے والے گروپ کا حصہ تھے جو نو ستمبر کو دوپہر کے قریب چوٹی سے گرے اور باقی گروپ کی آنکھوں سے اوجھل ہو گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے کہا کہ ’اپنے ساتھی کوہ پیما کو پہاڑ سے نیچے پھسلتے ہوئے اور نظر سے اوجھل ہوتا دیکھ کر گروپ کا ایک اور رکن انہیں تلاش کرنے کے لیے نیچے اترا۔‘

مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹیم کا ایک رکن انہیں تلاش کرنے کے لیے پہاڑ سے اترا اور جلد ہی ان کے ساتھ ٹرانیکی الپائن ریسکیو کا ایک رکن بھی شامل ہو گیا جو اتفاق سے اس وقت علاقے میں موجود تھا۔

نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق کوہ پیما کو زندہ ڈھونڈ لیا گیا لیکن ان کے جوتے اور کرمپن غائب تھے جو 600 میٹر کی بلندی سے گرنے کے دوران اتر گئے تھے۔

یہ واقعہ اسی علاقے میں پیش آیا جہاں گذشتہ سال دو کوہ پیما اسی طرح پہاڑ سے گر کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

ملک کی ماؤنٹین سیفٹی کونسل نے ٹرانیکی کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ ’دیگر پہاڑوں سے الگ تھلگ، ساحلی پٹی سے قربت اور جغرافیائی پوزیشن نیوزی لینڈ میں کہیں بھی پائی جانے والی انتہائی تیزی سے بدلتی ہوئی اور منفی موسمی صورت حال کا سبب ہے۔‘

کونسل کے مطابق ’پیچیدہ اور ناہموار خطے کے ساتھ ساتھ یہاں کا موسم ایک انتہائی منفرد ماحول پیدا کرتا ہے جہاں ایک چھوٹی سی غلطی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا