آٹھ ہزار فٹ بلندی سے سر کے بل پیراگلائیڈنگ اور کریش لینڈنگ

شوق کا کوئی مول نہیں۔ کراچی کا شہری ہوا بازی کے دوران حادثاتی طور پر الٹا لٹک گیا۔

یہ واقعہ ہے 27 اپریل کا جب تین دوست طاہر علی، محمد اقبال اور مرتضیٰ سدری والا سیر و تفریح اور ایڈوینچر کی غرض سے مظفر آباد پیر چناسی گئے تھے اور پیرا گلائیڈنگ کے لیے تیار تھے سب سے پہلی باری تھی کراچی سے تعلق رکھنے والے مرتضیٰ سدری والا کی جو ٹیک آف کرتے ہی ہوا میں الٹا لٹک گئے۔

مرتضیٰ سدری والا نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ اس ایڈوینچر کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ہوا اور دوسری تمام چیزوں کے موافق ہونے کے باوجود وہ ٹیک آف کرتے ہی توزان برقرار نہ رکھ سکے اور کسی جنگلے سے پیر ٹکرانے کے بعد منہ کہ بل ہوا میں معلق ہو گئے۔

’آٹھ ہزار فٹ کی بلندی اور صرف تین بیلٹس پر 92 کلو گرام کا وزن ہوا میں جھول رہا تھا۔

’ساری دنیا الٹے لٹک کر دیکھ رہے تھے کہیں دریا تو کہیں جنگل کہیں پہاڑ تو کہیں عمارتوں کی چھتیں۔‘

مرتضیٰ سدری والا کا کہنا تھا کہ ’اس وقت انہیں اندازہ نہیں ہوا کہ انسٹرکٹر ان کے ساتھ ہیں یا نہیں۔ کچھ ہی دیر میں انسٹرکٹر کی آواز آئی تو معلوم ہوا کہ وہ وہیں تھے۔‘

مرتضی سدری والا  نے بتایا: ’17 منٹ کی پرواز کے دوران منہ کے بل گرنے کا خوف ہر سیکنڈ رہا اور ہر لمحہ وہ دماغ میں ہر ممکن خطرے سے نمٹنے کا پلان بناتے رہے۔

’انسٹرکٹر کوشش کرتے رہے کہ کسی طرح میں سیدھا ہو جاؤں لیکن میں نے انہیں کہا کہ آپ مطمئن رہیں میں ٹھیک ہوں کیوں کہ میں نے اس وقت الٹا لٹکے رہنے میں ہی عافیت سمجھی۔‘

ان کے خیال میں کریش لینڈنگ کے دوران ان کی اسی منصوبہ بندی نے محفوظ رکھا۔

’انسٹرکٹر نے منہ کے بل لینڈ کرنے کی ہدایت کی لیکن میں نے سر زمین کی جانب رکھا اور ہیلمیٹ اور کہنیوں پر لینڈ ہوتے ہوئے فوری کروٹ بد لی۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ خوف زدہ نہیں ہوئے کیوں کہ انہوں نے ایک مخصوص تربیت حاصل کر رکھی ہے جس میں ہنگامی صورتحال میں جذبات، دل اور دماغ کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کا طریقہ بتایا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مرتضی کے دوست محمد اقبال اور طاہر علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’جیسے ہی مرتضیٰ ہوا میں الٹے ہوئے تو منہ سے ایک دم آواز نکلی ’یا اللہ‘ اور  ہاتھوں سے فون چھوٹ گیا۔

’ہم دونوں کچھ قدم آگے دوڑے اور دیکھتے ہی دیکھتے پیرا شوٹ آنکھوں سے اوجھل ہو گیا اور ہماری سانسیں اٹک گئیں۔

’مرتضی کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا۔ حواس اس وقت قابو میں آئے جب مرتضی کو صحیح سلامت دیکھا اور اسے گلے لگا لیا۔‘

مرتضیٰ سدری والا ایڈوینچر کے شوقین ہیں اور اس کا ثبوت انہوں نے کریش لینڈنگ کے پانچ منٹ بعد پیر چناسی میں دوبارہ پیرا گلائیڈنگ کر کے دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل