سوشل میڈیا پیج ہیومنز آف نیویارک کے بانی کی ’ہیومنز آف بمبئی‘ پر تنقید

سوشل میڈیا پیج ہیومنز آف نیو یارک کے بانی نے کاپی رائٹ کے تنازعے کے حوالے سے پیج کے ایک انڈین ورژن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ہومنز آف نیویارک کے بانی برینڈن سٹینٹن نے ہیومنز آف بمبئی کی بانی کرشمہ مہتا پر ان کے پیج جیسا مواد پوسٹ کرنے کے معاملے پر مقدمہ دائر کرنے پر تنقید کی ہے(تصاویر: برینڈن سٹینٹن/کرشمہ مہتا ایکس اکاؤنٹس)

سوشل میڈیا پیج ہیومنز آف نیو یارک (ایچ او این آئی) کے بانی نے کاپی رائٹ کے تنازعے کے حوالے سے پیج کے ایک انڈین ورژن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ہیومنز آف بمبئی (ایچ او بی) کی طرف سے ایک اور پیج ’پیپل آف انڈیا‘ کے خلاف کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کیے جانے کے بعد ایچ او این آئی پیج کے خالق برینڈن سٹینٹن نے ہفتے کو ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک بیان جاری کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے کام کو استعمال میں لانے کے حوالے سے خاموشی اختیار کیے رکھی کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ ہیومنز آف بمبئی اہم کہانیاں شیئر کر رہا ہے خواہ انہوں نے اس سے کسی بھی شے کے مقابلے میں کہیں زیادہ رقم کمائی ہو، مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔‘

’لیکن میں نے آپ کو جس کام پر معاف کر دیا وہی کرنے پر آپ لوگوں پر مقدمہ نہیں کر سکتے۔‘

ایچ او بی نے انسٹاگرام ہینڈل پیپل آف انڈیا کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ پیپل آف انڈیا کو وہ انداز اختیار کرنے سے روکا جا جس کے بارے میں ایچ او بی کا دعویٰ وہ اس کا ’کہانی بیان کرنے کا منفرد انداز‘ ہے۔

ایچ او بی کے وکیل ابھیشیک ملہوترا کا کہنا ہے کہ مدعا علیہ نے ملتے جلتے مواد کو استعمال میں لا کر پیپل آف انڈیا پیج شروع کیا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ مدعا علیہ نے ایچ او بی کے پلیٹ فارم سے تصاویر اور ویڈیوز لے کر انہیں اپنے پلیٹ فارم کا حصہ بنا دیا

مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پیپل آف انڈیا نے ہیومنز آف بمبئی کی سٹوریز اور بزنس ماڈل کی مکمل نقل کی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’مدعا علیہان نے جان بوجھ کر واضح طور پر ایسا مواد شائع کیا جو مدعی کے کام پر مشتمل مقبول مواد جیسا ہے یا نمایاں طور پر اس سے مماثلت رکھتا ہے۔ اس کارروائی کا مقصد اس ساکھ سے فائدہ اٹھانا ہے جو مدعی نے بڑی محنت کر کے بنائی۔‘

39 سالہ سٹینٹن نے کہانیاں بیان کرنے والے ایک اور پلیٹ فارم کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر ایچ او بی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس پر الزام عائد کیا کہ اس نے ان کے پلیٹ فارم کی نقل کی جس آغاز انہوں نے کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سٹینٹن کی تنقید کے جواب میں ایچ او بی نے ہفتے کو ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ تنقید کرنے سے قبل ایچ او این وائی کے بانی کے پاس اس کیس کے بارے میں ’معلومات ہونی چاہییں تھیں۔‘ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس منصوبے کا مقصد کیا حاصل کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ حیران کن بات ہے کہ اپنی تخلیق کے تحفظ کی ہماری کوششوں پر اس طرح سے خفیہ حملہ کیا جا رہا ہے، خاص طور پر اس معاملے کے پس منظر کو سمجھے بغیر۔‘

ایچ او بی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اس کی بانی کرشمہ مہتا نے 2014 میں ’سادہ فیس بک پیج کے طور پر‘ اس پیج کا آغاز کیا اور ’اس کا مقصد سیدھا سادہ تھا یعنی کہانیاں بیان کرنا۔ اجنبیوں کو اس احساس دلانا کہ ’آپ تنہا نہیں ہیں۔‘

سٹنٹن نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ ’ہیومنز آف نیو یارک کا آغاز 2010 میں فوٹو گرافی کے منصوبے کے طور پر ہوا۔ ابتدائی مقصد نیو یارک کے 10 ہزار رہائشیوں کی سڑک پر تصاویر لینا اور شہر کے رہائشیوں کی تفصیلی فہرست تیار کرنا تھا۔‘

اس سے قبل مہتا کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیوں کہ وہ اپنے استحقاق کو تسلیم کرنے کے معاملے میں مبینہ طور پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی تھیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں ان الزامات کا ذکر کیا۔

جنوری 2019 میں لوک سبھا کے انتخابات سے کئی مہینے پہلے ایچ او بی نے وزیراعظم نریندر مودی کا پانچ حصوں پر مشتمل انٹرویو نشر کیا تھا۔

اگرچہ ان سوشل میڈیا پوسٹوں نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی اور وائرل ہوگئیں لیکن ان کے نتیجے میں تنازع بھی پیدا ہوا۔

بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ایچ او بی پر حکمران ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حق میں پروپیگنڈا کرنے کا الزام عائد کیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا