پاکستانی فضائی کمپنی کو درجنوں پروازیں کیوں منسوخ کرنا پڑیں؟

پی آئی اے کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’ایندھن کی سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ واجبات کی عدم ادائیگی ہے کیونکہ پی آئی اے کو مالی بحران کا سامنا ہے۔‘

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے طیارے 10 اکتوبر 2012 کو اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر  کھڑے ہیں )فاروق نعیم/ اے ایف پی)

مالی مشکلات کا شکار قومی پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو رواں ہفتے درجنوں ملکی اور بین الاقوامی پروازیں منسوخ کرنا پڑیں جس کی وجہ ایندھن کے بلوں کے لیے وسائل نا ہونا بتائی جاتی ہے۔

حکام کے مطابق کئی سالوں سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی سرکاری فضائی کمپنی کے پاس اب فنڈز ختم ہو گئے ہیں کیونکہ حکومت کو پہلے ہی قرضوں کی وجہ سے ادائیگیوں میں توازن کے بحران کا سامنا کر رہی ہے۔

پی آئی اے کے نائب ترجمان اطہر اعوان نے کہا کہ ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے منگل اور بدھ کو 48 بین الاقوامی اور اندرون ملک پروازیں منسوخ کی گئیں۔

پی آئی اے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’ایندھن کی سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ واجبات کی عدم ادائیگی ہے کیونکہ پی آئی اے کو مالی بحران کا سامنا ہے اور وہ پاکستان سٹیٹ آئل کو وقت پر واجبات ادا نہیں کر سکتی۔‘

سرکاری اداروں میں کئی دہائیوں کی بدانتظامی اور عدم استحکام نے پاکستان کی معیشت کو کمزور کیا ہے اور اس سال اسلام آباد کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک اور بیل آؤٹ لینا پڑا تھا۔

نگران حکومت نے کہا ہے کہ وہ سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کے وسیع منصوبے کے حصے کے طور پر ایئر لائن کی نجکاری پر بھی کام کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’قومی ایئر لائن کی نجکاری کے عمل کو مزید شفاف اور تیز کیا جانا چاہیے تاکہ قومی خزانے کو مزید مالی نقصانات سے بچایا جا سکے۔‘

پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے پر فراسنیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ کمپنی صرف ان پروازوں کے لیے ایندھن فراہم کر رہا ہے جن کو پی آئی اے ترجیح طور پر چلا رہی ہے۔

پی آئی اے نے رواں ہفتے پی ایس او کو 10 کروڑ روپے (تقریباً 360,000 ڈالر) روزانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی تاکہ اس کے واجبات کے کچھ حصے کو پورا کیا جا سکے۔

عہدیدار نے مزید کہا: ’بدھ کو پی ایس او کو 15 کروڑ روپے کی ادائیگی موصول ہوئی جس کے بعد 26 پروازوں کے لیے ایندھن فراہم کیا گیا۔‘

ایک بیان میں ایئر لائن نے کہا کہ ’اپنے وسائل سے‘ ایندھن کی ادائیگی کے بعد فضائی کمپنی کو توقع ہے کہ جمعرات سے پروازوں کی معمول کی سروس دوبارہ شروع ہو جائے گی۔

تاہم ایئر لائن نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

امریکی معاشی میگزین بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے پر 743 ارب روپے (تقریباً 2.5 ارب ڈالر) کے واجبات ہیں جو اس کے کل اثاثوں سے پانچ گنا زیادہ ہیں۔

پی آئی اے 1955 میں اس وقت وجود میں آئی جب حکومت نے خسارے میں چلنے والی کمرشل ایئر لائن کو نیشنلائز کیا تھا جو 1990 کی دہائی تک تیزی سے ترقی کرتی رہی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت