پھر وہی اگر مگر: پاکستان ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں کیسے پہنچے؟

ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاکستانی شائقین نے ایک ہاتھ میں تسبیح اور دوسرے میں کیلکولیٹر اٹھا لیا ہے اور جمع تفریق کا کھیل جاری ہے کہ اگر ایسا ہو جائے تو کیا ہو، ویسا ہو جائے تو کیا ہو۔

پاکستانی بولر حسن علی (درمیان) 23 اکتوبر 2023 کو چنئی کے ایم اے چدمبرم سٹیڈیم میں افغانستان کے خلاف کھیلے گئے کرکٹ ورلڈ کپ میچ کے دوران افغان بلے بازوں ابراہیم زدران (دائیں) اور رحمان اللہ گرباز کو رنز لیتے ہوئے دیکھ رہے ہیں (آر ستیش بابو/ اے ایف پی) 

انڈیا سے احمد آباد میں ورلڈ کپ میچ ہارنے کے بعد سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے قدم جو ڈگمگائے ہیں تو ابھی تک سنبھلنے نہیں پائے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وہ لڑکھڑاتے لڑکھڑاتے ہی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو جائے گی۔

اس صورتِ حال میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاکستانی شائقین نے ایک ہاتھ میں تسبیح اور دوسرے میں کیلکولیٹر اٹھا لیا ہے اور جمع تفریق کا کھیل جاری ہے کہ اگر ایسا ہو جائے تو کیا ہو، ویسا ہو جائے تو کیا ہو۔

پاکستان کی افغانستان سے شکست کے بعد ورلڈ کپ کے گروپ سٹیج پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تو انڈیا پہلے، نیوزی لینڈ دوسرے، جنوبی افریقہ تیسرے اور آسٹریلیا چوتھے نمبر پر موجود ہے جبکہ شکست کے بعد پاکستان کا نمبر پانچواں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کےخلاف تاریخی فتح کے بعد افغانستان چھلانگ لگا کر چھٹے نمبر پر پہنچ گیا ہے اور اب وہ بھی سیمی فائنلز کی دوڑ میں شامل ہے۔

گروپ سٹیج کے اختتام پر پہلی چار ٹیمیں سیمی فائنلز کے لیے کوالیفائی کریں گی تو اب پاکستانی کرکٹ شائقین بس یہ ہی سوچ رہے ہیں کہ پاکستان آخر سیمی فائنل تک کیسے پہنچے گا؟

اس کا جواب اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ پاکستان کے لیے اب بقایا میچز میں ہار کی کوئی گنجائش نہیں۔

یہاں یہ بات سب سے زیادہ ضروری ہے کہ اب پاکستان کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں بچی۔ پاکستان کو اگلے چار میچ ہر حال میں جیتنے ہیں، جس کے بعد پاکستان کے مجموعی پوائنٹس 12 ہو جائیں گے۔

لیکن بات یہاں پر نہیں رکتی۔ آسٹریلیا کے پانچ میچ باقی ہیں اور اس وقت وہ پوائنٹس ٹیبل پر چوتھی پوزیشن پر براجمان ہے اور ان کے پاس اب بھی موقع ہے۔ اس کے علاوہ ان کے دو میچ نسبتاً کمزور ٹیموں یعنی افغانستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ ہیں، لہذا ان کے پاس آگے نکلنے کا راستہ زیادہ ہموار ہے۔

پاکستان کے سیمی فائنلز میں جانے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ان پانچ میچوں میں سے آسٹریلیا کو کم ازکم ایک میچ ہارنا ہو گا، جس کے بعد پاکستان اور آسٹریلیا کے 10، 10 پوائنٹس ہو جائیں گے اور بات چلی جائے گی نیٹ رن ریٹ پر۔

اگر آسٹریلین ٹیم اپنے پانچ میچوں میں سے دو میچ ہار جاتی ہے تو اس صورت میں پاکستان پوائنٹس ٹیبل پر چوتھے نمبر پر آ سکتا ہے۔ یہاں یہ بات ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان گروپ سٹیج کے اختتام پر زیادہ سے زیادہ 12 پوائنٹس ہی لے سکتا ہے اور لڑائی چوتھی پوزیشن کے لیے ہی ہے۔

اگر نیوزی لینڈ اپنے بقیہ میچز میں سے دو میچز ہار جائے

سیمی فائنل تک رسائی کی دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اگر نیوزی لینڈ اپنے اگلے چار میچوں میں سے کم از کم دو میچ ہار جائے تو مجموعی طور پر ان کے گروپ سٹیج میں 12 پوائنٹس ہو جائیں گے۔

اگر پاکستان بھی اگلے چاروں میچ جیتتا ہے تو ان کے بھی مجموعی پوائنٹس 12 ہی ہوں گے اور ایک بار پھر معاملہ نیٹ رن ریٹ پر ہو گا۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ نیوزی لینڈ اب تک ورلڈ کپ کے پانچ میچوں میں سے چار جیت چکا ہے اور ان کی فارم دیکھ کر یہ نہیں لگتا کہ ان کو ہرانا آسان ہے۔

سب سے ضروری بات یہ کہ پاکستان نے بھی سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے نیوزی لینڈ کو ہر صورت میں ہرانا ہے۔

اگر جنوبی افریقہ کم از کم دو میچ ہار جائے

پاکستان اپنا اگلا میچ 27 اکتوبر کو جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلنے جا رہا ہے، جو اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر ہے اور ہر ٹیم کے چھکے چھڑا رہی ہے۔ سیمی فائنلز میں پہنچنے کے لیے پاکستان کو سب سے پہلے تو جنوبی افریقہ کو ہرانا ہے اور اس کے بعد اگر جنوبی افریقہ، انڈیا اور نیوزی لینڈ سے ہار جائے تو مجموعی طور پر جنوبی افریقہ کے 10 پوائنٹس ہو جائیں گے اور پاکستان چھ میچ جیتنے کے بعد 12 پوائنٹس حاصل کر پائے گا۔

اس اگر مگر کی اور بھی صورتیں ہیں، لیکن بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی اور پیچیدگیاں بھی بڑھ جائیں گی تو اس وقت مزید قیاس آرائی کرنا غیر مناسب ہو گا۔

پاکستان کے بقیہ چار میچوں میں سے پہلا میچ 27 اکتوبر کو جنوبی افریقہ، 31 اکتوبر کو بنگلہ دیش، چار نومبر کو نیوزی لینڈ اور 11 نومبر کو انگلینڈ سے ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ