اسرائیلی حامی غزہ محاصرے کے خاتمے کے لیے اقدام کریں: پاکستان

دفتر خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں عام شہریوں کو مزید قتل عام سے بچانے کے لیے غیر مشروط جنگ بندی کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ حملہ غزہ کے لوگوں کے خلاف جنگی جرائم کے سلسلے میں تازہ ترین ہے۔‘

دفتر خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں عام شہریوں کو مزید قتل عام سے بچانے کے لیے غیر مشروط جنگ بندی کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’ہم عالمی برادری خصوصاً اسرائیل کے حامیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ دشمنی کے خاتمے، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، شہریوں کے تحفظ کے لیے اور انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں تاکہ محصور لوگوں کو بلا تعطل امدادی سامان فراہم کیا جا سکے۔‘

دوسری جانب پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا ساتھ دینے والے ممالک سے تعلقات ختم کرنے کے حوالے سے ’ہمیں حقیقت پسندانہ اپروچ‘ اختیار کرنا چاہیے۔

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے یہ بات سینیٹ اراکین کی جانب سے اسرائیل کا ساتھ دینے والے ممالک سے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کرنے کے مطالبے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر کہا ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے بدھ کو پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہماری حقیقت پسندانہ اپروچ ہونی چاہیے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جن ممالک کے ان کے (اسرائیل) ساتھ سفارتی تعلقات ہیں ان میں بیشتر اسلامی ممالک بھی ہیں۔‘

جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ ’اس بنیاد پر سفارتی تعلقات کو منقطع نہیں کر سکتے کہ انہوں نے کسی ایسے ملک کے ساتھ اپنے تجارتی یا سفارتی تعلقات رکھے ہوئے ہیں۔‘

’ایک رئیلزم ہوتا ہے، حقیقت پسندانہ طریقے سے چیزوں کو دیکھنا پڑتا ہے۔‘

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بدھ ہی کو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی ہے۔

سینیٹ میں پیش کی جانے والے قرار داد کے متن کے مطابق سینیٹ نے اسرائیل کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہالو کاسٹ کے بعد کسی ریاست نے ایسا قتل عام اور جنگی جرائم نہیں کیے، سینیٹ فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ اسرائیل کی حمایت کرنے والے شریک جرم ہیں۔‘

سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ ’ہم بے جان قراردادیں پیش کر رہے ہیں، ہم نے کبوتر کی مانند اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کا ساتھ دینے والے ممالک کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کیے جائیں۔‘

سینیٹ اجلاس میں بات کرتے ہوئے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ ’پاکستان باتوں کے علاوہ فلسطین کے لیے کچھ نہیں کر سکتا، مسلم دنیا میں جتنے بے بس ہیں ہمیں اس کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔ کوئی مسلمان فلسطین کے لیے کچھ نہیں کر سکتا، ہم سب کو شرم آنی چاہیے۔‘

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ ’ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ہم کبھی بھی آپ کے دروازے پر آ سکتے ہیں، یہ بات قابل تحسین ہے۔ ہمارا تو لگ رہا ہے کہ ہم اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ ہم کوئی بات نہیں کر رہے کہ دنیا کہے کہ ہم نے فلسطین کے لیے کوئی بات نہیں کی۔‘

سینیٹر کیشو بائی نے فلسطین کو کربلا سے تشبیح دیتے ہوئے کہا فلسطین میں کربلا جیسی صورت حال بن چکی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’انسانیت کے لیے کھڑے نہ ہونے والے ممالک کی اقوام متحدہ رکنیت ختم کی جائے۔ اسرائیل اس وقت دنیا کے لیے ایک سکیورٹی رسک ہے، اسے  دنیا کے نقشے سے مٹا کر ہی امن لایا جا سکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان