نیوزی لینڈ کو کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں سیمی فائنل سے باہر کرنے کے لیے اب پاکستان اور افغانستان کو دعاؤں اور جمع تفریق سے بڑھ کر اپنے آخری گروپ میچوں میں اب معجزے ہی بچا سکتے ہیں۔
پاکستان کو انگلینڈ پر 287 رنز کے فرق سے فتح حاصل کرنی ہوگی تب ہی اس کا سیمی فائنل کے لیے امکان بڑھ جائے گا۔ افغانستان کو اس سے بھی زیادہ اور قدرے ناممکن 400 سے زائد رنز کے فرق کی ضرورت ہوگی تاکہ سیمی فائنل میں کھیل سکے۔
پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے انگلینڈ سے ہفتے کو مشکل مقابلے کا سامنا ہوگا۔
پاکستان کے لیے اب دو صورتیں ہی بچی ہیں۔ وہ انگلینڈ کے خلاف مقررہ 50 اوورز میں 400 رنز بنائے جب کہ جواب میں انگلش ٹیم کو محض 112 رنز تک آؤٹ کر دے۔
دوسری صورت اگر انگلینڈ پہلے بیٹنگ کرتا ہے تو پاکستان کو یہ ہدف 284 بالز یا یہ سمجھیں کہ 47.2 اوورز پہلے حاصل کرنا ہوگا یعنی محض تین اوورز سے بھی کم میں۔ دونوں صورتوں میں یہ اہداف ناممکن دکھائی دے رہے ہیں۔
تاہم کپتان بابر اعظم کا خیال ہے کہ پاکستان 400 سکور کرسکتا ہے کہ فخر کھیل جائیں تو۔
Babar Azam believes Pakistan can score 400+ runs against England if Fakhar Zaman stays at the crease for 20-30 overs tomorrow #CWC23 #PAKvsENG #NZvsSL pic.twitter.com/189llh9SlH
— Farid Khan (@_FaridKhan) November 10, 2023
افغانستان آج جنوبی افریقہ کو شکست دے کر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے کی کوشش احمد آباد میں کرے گا۔
Assuming they bat first and score 300, Pakistan would need to beat England by 287 runs to move into the top four
Afghanistan need to win by 438 runs to go past New Zealand's net run rate #CWC23 pic.twitter.com/GCtyXMSRBZ
— ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) November 9, 2023
پاکستان اور افغانستان کو اپنے میچز نہ صرف جیتنے ہیں بلکہ وہ رن ریٹ بھی عبور کرنا ہوگا جو بظاہر ناممکن لگ رہا ہے لیکن پاکستان عوام اور میڈیا اور بھی رواں ورلڈ کپ میں امید کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے۔
انگلینڈ کے کپتان جوس بٹلر نے دوسری جانب کہا ہے کہ ٹیم نے ورلڈ کپ کی مایوس کن مہم کے بعد ’چیزیں ٹھیک کرنے‘ کی خواہش ظاہر کی ہے اور وہ 2025 کی چیمپئنز ٹرافی میں ٹاپ ایٹ میں جگہ بنانے کے لیے پرعزم ہے ۔
2019 کے چیمپیئن نے بدھ کو پونے میں نیدرلینڈز کے خلاف 160 رنز کی جیت حاصل کی اور پانچ میچوں میں ہارنے کا سلسلہ ختم کرتے ہوئے چار پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر آگئے ہیں۔
بٹلر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم نے اس پورے سفر میں جس طرح سے کارکردگی کا مظاہرہ کرنا تھا اس طرح نہیں کیا اور ہم مناسب کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انڈیا چھوڑنا چاہیں گے۔‘ یعنی پاکستان کے خلاف اپنے آخری میچ کو جیت کر۔
’میرے خیال میں ہر کوئی مایوس ہو چکا ہے، لیکن لڑکے سخت محنت کر رہے ہیں...جو کہ عزم اور چیزوں کو درست کرنے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔‘
نیوزی لینڈ نے فتح کے ساتھ گروپ مرحلہ مکمل کرلیا جہاں انہوں نے آغاز دفاعی چمپیئن انگلینڈ کو شکست سے کیا تھا جبکہ سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل دیگر دونوں ٹیمیں پاکستان اور افغانستان کو ابھی مزید ایک،ایک میچ کھیلنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کسی معجزے کی عدم موجودگی میں کیویز اگلے بدھ کو ممبئی میں ناقابل شکست بھارت کا سامنا کریں گے جبکہ جنوبی افریقہ 24 گھنٹے بعد کولکتہ میں آسٹریلیا کا مقابلہ کرے گا۔
نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر ٹرینٹ بولٹ کا متوقع سیمی فائنل سے قبل کہنا ہے کہ 1.5 ارب لوگوں کے سامنے بھارت کا مقابلہ کرنے سے بڑا کچھ نہیں ہے۔
بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز بولٹ نے 37 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں اور سری لنکا کے خلاف اپنی ٹیم کی پانچ وکٹوں سے جیت میں اہم کردار ادا کیا جس نے ان کی آخری چار میں جگہ یقینی بنا دی ہے۔
تجربہ کار فاسٹ بولر بولٹ نے کہا کہ وہ اس بارے میں بہت واضح ہوں گے کہ اس میچ سے کس طرح نمٹیں گے۔
’مجھے لگتا ہے کہ اس چیلنج کے امکانات اور بہت زیادہ جوش و خروش ہوگا۔ یہ 1.5 ارب لوگوں کے سامنے انڈیا کا مقابلہ کرنے سے بڑا نہیں ہے۔‘
گذشتہ دو ورلڈ کپ میں رنر اپ رہنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم ٹورنامنٹ کے میچوں میں بھارت پر 5-4 کی برتری کے ساتھ سبقت حاصل ہے۔
انہوں نے 2019 کے سیمی فائنل میں بھارت کو شکست دی تھی۔
34 سالہ بولٹ نے مزید کہا کہ میں اس بارے میں بات نہیں کر سکتا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں لیکن ہمارے نقطہ نظر سے انڈیا میں ورلڈ کپ کھیلنے اور میزبان ملک کے خلاف میدان میں اترنے کے لیے، ایک ایسی ٹیم جو اچھا کھیل رہی ہے، آپ اس سے بہتر سکرپٹ نہیں تیار کرسکتے ہیں۔
روہت شرما کی قیادت میں بھارت 10 ٹیموں کی ٹیبل میں اب تک ناقابل شکست رہا ہے۔
آخری بار 2011 میں ورلڈ کپ جیتنے والی بھارت کو دھرم شالا میں کھیلے گئے لیگ میچ میں کیویز کی جانب سے سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں انہوں نے چار وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
بولٹ نے کہا کہ ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم کے حالات مختلف ہوں گے اور دباؤ میزبان ٹیم پر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وانکھیڈے میں کنڈیشنز کے بارے میں تبصرہ کرنا مشکل ہے لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ یہ ایک اچھی وکٹ ہے۔
بولٹ نے گلین میک گرا، متھیا مرلی دھرن، مچل سٹارک، لاستھ ملنگا اور وسیم اکرم سمیت ایلیٹ گروپ میں شامل ہونے کے لیے 50 وکٹیں حاصل کر لی ہیں۔
بولٹ کا کہنا تھا کہ 'بہت فخر ہے، ایسا کچھ نہیں ہے جسے میں کبھی ہدف بنا رہا تھا، لیکن ہر کوئی ورلڈ کپ کرکٹ سے محبت کرتا ہے۔'
انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچز اکثر سخت رہے ہیں جن میں امپائرنگ، بال ٹیمپرنگ کے الزامات، منسوخ شدہ میچز، کورٹ کیسز اور سپاٹ فکسنگ سکینڈل جیسے واقعات بھی چھائے رہے ہیں۔