انڈیا: 9روز سے سرنگ میں پھنسے مزدور، کھانا کیسے پہنچتا ہے؟

مقامی اعلیٰ سرکاری افسر ابھیشیک روہیلا نے بتایا کہ نئی ڈرلنگ سائٹ تک پہنچنے کے لیے تین چوتھائی راستہ بنا لیا گیا ہے۔

انڈیا کی ریاست اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں گرنے کے چند دن بعد، آفات کے خود مختار تفتیش کار آرنلڈ ڈکس، انٹرنیشنل ٹنلنگ اینڈ انڈر گراؤنڈ سپیس ایسوسی ایشن کے صدر اور امدادی کارکن سلکیارا میں زیر تعمیر سرنگ کا سروے کر رہے ہیں (اے ایف پی)

انڈیا میں امدادی کارکن نو روز سے سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو باہر نکالنے کے لیے اب نئے سرے سے کھدائی کر کے راستہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ مزدور سرنگ گر جانے کی وجہ سے اس کے اندر پھنس گئے تھے۔

شمالی ہمالیہ کی ریاست اتراکھنڈ میں زیر تعمیر سرنگ کا ایک حصہ منہدم ہونے کے بعد کھدائی کرنے والے امدادی کارکنان 12 نومبر سے اس سرنگ سے مٹی، کنکریٹ اور دوسرا ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔

ملبہ گرنے سمیت بھاری ڈرلنگ مشینوں کے بار بار خراب ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیاں سست پڑ گئی ہیں جس کی وجہ سے انڈین فضائیہ کو دو بار نئی کٹ ایئر لفٹ کرنی پڑی۔

انجینیر افقی سوراخ کے ذریعے فولادی پائپ کو 57 میٹر موٹے مٹی اور پتھروں پر مشتمل ملبے سے گزار کر نیچے لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس کے ذریعے ان پھنسے ہوئے افراد کو باہر نکالا جا سکے جن کی مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کو اس پر کھدائی روک دی گئی تھی کیوں کہ ایک آواز کی وجہ ’خوف و ہراس‘ پیدا ہو گیا تھا۔

امدادی ٹیمیں اب اوپر سے نیا سوراخ کھودنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ مزدوروں کو بھاری سامان اوپر لے جانے کے لیے بلند پہاڑی کی چوٹی تک نیا ٹریک بنانے پر مجبور ہونا پڑا۔

حکام کا اندازہ ہے کہ سرنگ میں پھنسے مزدوروں تک پہنچانے کے لیے 89 میٹر (291 فٹ) گہرا سوراخ بنانا ہو گا۔

ماہرین نے اتراکھنڈ میں وسیع پیمانے پر کیے جانے والے تعمیراتی کام اثرات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ ریاست کے بڑے حصے میں پہاڑی تودے گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ’تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سرنگ میں پھنسے مزدور محفوظ ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بات کی ہے۔

مزدوروں کو نکالنے کا کام

مقامی اعلیٰ سرکاری افسر ابھیشیک روہیلا نے بتایا کہ نئی ڈرلنگ سائٹ تک پہنچنے کے لیے تین چوتھائی راستہ بنا لیا گیا ہے۔

روہیلا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سرنگ کے اوپر ڈرلنگ کے لیے تعمیر کی جانے والی 1200 میٹر طویل سڑک پر 900 میٹر (2950 فٹ) تک کام مکمل ہو چکا ہے۔

ریسکیو اہلکار ریڈیو کے ذریعے پھنسے ہوئے مزدوروں سے رابطہ کر رہے ہیں جب کہ تنگ پائپ کے ذریعے انہیں خوراک، پانی، آکسیجن اور ادویات بھی پہنچائی گئی ہیں۔

سرکاری ہائی ویز اینڈ انفراسٹرکچر کمپنی این ایچ آئی ڈی سی ایل کے ڈائریکٹر انشو منیش خلکھو نے پیر کو کہا کہ کارکنوں نے 15 سینٹی میٹر (چھ انچ کا پائپ) کامیابی سے سرنگ کے نیچے تک پہنچا دیا ہے جس کے ذریعے مزید کھانا بھیجا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خلکھو نے ایک بیان میں کہا کہ ’اب ہم اس پائپ کے ذریعے انہیں کھانا اور ادویات فراہم کریں گے۔‘

امدادی سرگرمیوں میں غیر ملکی ماہرین کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جن میں بین الاقوامی ٹنلنگ اینڈ انڈر گراؤنڈ سپیس ایسوسی ایشن کے صدر اور آفات سے متعلق آزاد تفتیش کار آرنلڈ ڈکس بھی شامل ہیں۔

ڈکس نے پیر کو جائے وقوعہ پر موجود صحافیوں کو بتایا: ’ہم مسئلے کا حل تلاش کرنے جا رہے ہیں اور پھنسے ہوئے کارکنوں کو باہر نکالیں گے۔‘

’یہاں بہت کام ہو رہا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ نہ صرف پھنسے ہوئے بلکہ انہیں بچانے میں مصروف لوگ بھی محفوظ رہیں۔‘

مقامی دیہاتیوں نے سرنگ کے دھانے پر مقامی دیوتا بھوگ ناگ کا مندر بنا دیا ہے۔

دیوتا بوخ ناگ کا مجسمہ سرنگ کے دھانے پر قائم مندر میں رکھ دیا ہے اور کہا ہے کہ اصل مندر سرنگ کی تعمیر کے دوران دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا تھا۔

کچھ دیہاتیوں نے سرنگ گرنے کا سبب مندر کی دوسری جگہ منتقلی کو قرار دیا ہے۔

یہ سرنگ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے بنیادی ڈھانچے کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد ملک کے کچھ مشہور ترین ہندو مقامات کے درمیان سفر کے وقت کو کم کرنا اور حریف ملک چین کی سرحد سے متصل سٹریٹجک اہمیت کے حامل علاقوں تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا