کراچی: شاپنگ سینٹر میں آگ لگنے سے 11 اموات

فائر بریگیڈ کے چیف آفیسر کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ ابھی حتمی طور پر نہیں بتائی جا سکتی، ممکن ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی ہو۔

کراچی میں راشد منہاس روڈ پر واقع شاپنگ مال میں ہفتے کو آتشزدگی کے نتیجے میں اب تک 11 افراد جان سے جا چکے ہیں جبکہ آگ لگنے کی وجوہات اب تک سامنے نہیں آسکیں۔

صبح ساڑھے چھ بجے لگنے والی اس آگ کو بجھانے اور بعدازاں سرچ آپریشن میں مختلف ریسکیو اداروں نے حصہ لیا۔ فائر بریگیڈ کے چیف آفیسر اشتیاق کے مطابق عمارت سے 45 سے زیادہ لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔

ڈائریکٹر ریسکیو سندھ ڈاکٹر عابد شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زیادہ تر اموات دھویں کے باعث دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئیں جبکہ سات زخمی افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

واقعے میں جان سے جانے والوں میں سے 10 کی میتوں کو جناح ہسپتال اور ایک کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ریسکیو سروس چھیپا کے عہدیدار شاہد حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’چھٹی منزل کی چھت پر موجود جنریٹر میں آگ لگی۔ گودام اور ویئر ہاؤسز بھی اوپری منزل پر موجود تھے جہاں لوگ کام کر رہے تھے، وہاں سے آگ پھیلنا شروع ہوئی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہد حسین کے مطابق: ’10 افراد دم گھٹنے کی وجہ سے چل بسے جبکہ ایک شخص جھلس کر جان کی بازی ہارا۔ سات زخمیوں کو ریسکیو کرکے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مال انتظامیہ کی غفلت بھی اس حادثے کی وجہ بنی کیونکہ عمارت میں کوئی ایمرجنسی اخراج موجود نہیں تھا جبکہ لفٹ بند تھی۔ اسی طرح چھٹا اور پانچواں فلور دھویں سے بھرا ہوا تھا، جس کے باعث ریسکیو کے عمل میں مشکلات پیش آئیں۔‘

دوسری جانب چیف آف فائر بریگیڈ اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ ’عمارت میں پہلے بھی دو بار آگ لگ چکی تھی جو کہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی جبکہ آج کی آتشزدگی کی وجہ کہیں نہ کہیں شارٹ سرکٹ بھی ہو سکتی ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ آگ بجھانے کے آلات اور ایمرجنسی اخراج کا راستہ عمارت میں موجود نہیں، عمارت چاروں جانب سے بند ہے اور ہوا کے اخراج کا راستہ بند ہونے کے باعث اموات ہوئی ہیں۔

’ابو بہت خطرناک آگ لگی ہے‘: جان سے جانے والے نوجوان کی والد سے آخری بات

آتشزدگی کے نتیجے میں جان سے جانے والوں میں 24 سالہ محمد بلال بھی شامل ہیں۔ ان کے والد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بلال گذشتہ چار ماہ سے کافی شاپ پر کام کر رہے تھے، جو مال کے اندر واقع ہے۔

’آج صبح جب بلال کی کال آئی تو  وہ کافی گھبرائے ہوئے تھے۔ انہوں نے بس اتنا ہی کہا کہ ابو مال میں آگ لگ گئی ہے، ہم سب بہت پریشان ہیں۔ اس کال کے بعد بلال کا نمبر کبھی لگتا اور کبھی بند موصول ہوتا۔‘

سینیئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز انور بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ آگ کو بجھانے کے کام میں آٹھ فائر ٹینڈرز اور دو سنارکلز نے حصہ لیا اور آگ بجھانے کے بعد کولنگ اور سرچنگ کا عمل جاری ہے۔

حکام کے مطابق شاپنگ سینٹر کی چھٹی اور پانچویں منزل پر سرچنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا۔ بلڈنگ انتظامیہ کو پہلے بھی تنبیہ کی گئی تھی کہ ایمرجنسی اخراج کے لیے اقدامات کریں جسے نظر انداز کیا گیا اور آج یہ بڑا حادثہ پیش آیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان