انتخابات آٹھ، دس دن آگے جانے سے فرق نہیں پڑتا: آصف زرداری

آصف زرداری کا کہنا ہے کہ انتخابات ’اگر آگے جاتے بھی ہیں تو آٹھ، دس دن سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مگر اس سے زیادہ نہیں۔‘

سابق صدر آصف زرداری کی یہ فائل فوٹو 28 جون 2018 کو اسلام آباد میں ایک پریسکانفرنس کے موقع پر لی گئی تھی (اے ایف پی/ عامر قریشی)

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات آٹھ فروری سے کچھ روز آگے بھی جاتے ہیں تو فرق نہیں پڑتا۔

 نجی ٹی وی چینل آج نیوز پر صحافی عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر آصر زرداری نے ملک میں انتخابات کے حوالے سے کہا کہ ’الیکشن نے تو ہونا ہے آٹھ نہ ہو 18 ہو جائے۔ یہ الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے، آپ کے اور میرے اختیار میں نہیں ہے۔‘

آصف زرداری نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن آئین کے مطابق دورانیہ کم بھی کر سکتا ہے۔‘

صحافی عاصمہ شیرازی نے جب ان سے دوبارہ سوال کیا کہ کیا ان کے خیال میں انتخابات آٹھ فروری سے آگے بھی جا سکتے ہیں تو اس کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ ’اگر جاتے بھی ہیں تو آٹھ، دس دن سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مگر اس سے زیادہ نہیں۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات کے بعد وہ خود بھی وزیر اعظم بن سکتے ہیں اور ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو بھی یہ عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل آج نیوز پر صحافی عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر آصر زرداری نے اشارتاً کہا کہ ’کم از کم پیپلز پارٹی وزیراعظم تو بنا سکتی ہے۔‘

جس پر ان سے سوال کیا گیا کہ یہ بڑا دعویٰ ہے کیونکہ ’میاں صاحب بھی چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بننے کی تیاری کر رہے ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ وزیراعظم بنیں گے؟‘

اس پر آصف زرداری نے کہا کہ ’کیا انہوں (نواز شریف) نے کہا ہے کہ وہ چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’دیکھیں گے وقت آئے گا تو امیدوار بھی نکلے گا۔‘

آصف زرداری نے کہا کہ ’جو جتنی سیٹیں جیتے گا اس حساب سے بات کرے گا۔ آخری مرتبہ بھی میں نے شہباز شریف کو وزیراعظم بنوایا۔ شہباز صاحب کے پاس نمبر نہیں تھے، میں نے نمبر کر کے دیے۔‘

انہوں نے اسی بارے میں مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایم کیو ایم کو میں لایا اور گورنرشپ دی ان کو تب انہوں نے آپ کے لیے ووٹ کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موقع پر اینکر نے ان سے سوال کیا کہ وزیراعظم پیپلز پارٹی کا ہو سکتا ہے؟ اس پر سابق صدر نے کہا کہ ’ ہو سکتا ہے۔‘

اس پر ان سے پوچھا گیا کہ آپ ہوں گے یا بلاول؟

جس پر آصف زرداری نے کہا کہ ’یہ تو وقت بتائے گا۔ بلاول بھی ہو سکتے ہیں اور میں بھی ہو سکتا ہوں۔‘

جب ان سے دوبارہ پوچھا گیا کہ صرف بلاول صاحب نہیں ہو سکتے آپ بھی ہو سکتے ہیں؟

اس پر آصف علی زرداری نے کوئی ایک نام تو پھر بھی نہیں لیا بس اتنا کہا کہ ’سب ہو سکتے ہیں۔ خورشید شاہ بھی کہتا ہے کہ میں بن سکتا ہوں۔ بنیادی طور پر پیپلز پارٹی ہو سکتی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک وفد نے پیر کو چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے فروری 2024 کے عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ کی دستیابی کے علاوہ کئی امور پر تجاویز پیش کی ہیں۔

اس بارے میں پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان فیصل کریم کنڈی نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک وفد نے پیر کو چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی، جس میں سوشل میڈیا پر انتخابی مہم چلانے کی اجازت دینے کا بھی کہا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست