فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کی اجازت ہر وکلا کا احتجاج

سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائی کورٹ بار کی کال پر جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کی یہ تصویر چھ اپریل 2022 کو لی گئی تھی (اے ایف پی)

ملک بھر کی مختلف بار ایسوسی ایشنز میں سپریم کورٹ میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق مشروط فیصلے کے خلاف ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے بدھ کو سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

اس فیصلے کے خلاف پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائی کورٹ بار کی کال پر جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔

وکلا نے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا تاہم صرف ضروری نوعیت کے کیس سنے گئے باقی کیسوں میں وکلا کے پیش نہ ہونے پر پیشیاں آگے بڑھا دی گئیں۔

لاہور ہائی کورٹ بار میں تحریک انصاف کے حامی وکلا نے احتجاج بھی کیا۔ جس سے اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ، شیر افضل مروت سمیت کئی رہنماؤں نے خطاب بھی کیا۔

ممبر پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق جو حالیہ فیصلہ دیا ہے وہ آئین و قانون کے خلاف ہے۔ اس فیصلے سے وکلا برادری کو مایوسی ہوئی ہے کیونکہ آئین فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف کیسوں کی سماعت کی اجازت نہیں دیتا۔

’ہم آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اعلیٰ عدلیہ کے ججز نے یہ فیصلہ ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر دیا ہے۔ جب تک اس فیصلے کو واپس نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہڑتال سے شہریوں کو کیسوں کی سماعت نہ ہونے سے مشکلات کا سامنا ضرور ہوتا ہے لیکن یہ قومی معاملہ ہے۔ اگر وکلا ہی عوامی مفادات کے لیے احتجاج ریکارڈ نہیں کرائیں گے تو کون کرائے گا؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وکلا رہنما لطیف کھوسہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں اعلیٰ عدلیہ سے لے کر ماتحت عدلیہ تک تمام آئینی عدالتیں موجود ہیں مگر پھر بھی عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا حکم دے دیا گیا ہے۔‘

ان کے خیال میں پہلے جو فیصلہ دیا گیا کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل نہیں ہوسکتا وہ پانچ ججز کا تھا اب پانچ ججز نے ہی اسے معطل کر کے اجازت دے دی۔

’ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں واحد جمہوری راستہ ہڑتال اور احتجاج ہی ہے۔‘

لطیف کھوسہ کے بقول، ’فوجی عدالتیں اتنی ہی ضروری ہیں تو پھر ملک میں مارشل لا لگا کر تمام سول عدالتیں بند کر کے فوجی عدالتیں ہی قائم کر دی جائیں۔ ہم سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر آئینی بالادستی اور جمہوریت کی مضبوطی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

’جب تک پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا نظریہ آئین کی بالادستی تھا، ہم ساتھ تھے لیکن اب جو صورت حال بنی ہوئی ہے اس میں ہم پی پی پی قیادت سے بھی مایوس ہوئے ہیں۔ انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر غور کرے اور وکلا کے مطالبات تسلیم کرے۔‘

لاہور ہائی کورٹ بار کے وکلا نے جنرل کونسل کا اجلاس بھی کھلے احاطے میں منعقد کیا جس سے شیر افضل مروت نے بھی خطاب کیا اور وکلا کا اس حوالے سے موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان