فوجیوں کو بغاوت پر اکسانے پر دو سابق افسران کو سزا

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا ہے کہ فوج کے دو ریٹائرڈ افسران میجر (ر) عادل فاروق راجا کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے 14 سال قید بامشقت اور کیپٹن (ر) حیدر رضا مہدی کو 12 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

میجر (ر) عادل فاروق راجا (بائیں) اور کیپٹن (ر) حیدر رضا مہدی (دائیں) کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت سزا سنائی گئی (حیدر رضا مہدی یوٹیوب چینل)

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کو کہا ہے کہ فوج کے دو ریٹائرڈ افسران میجر (ر) عادل فاروق راجا اور کیپٹن (ر) حیدر رضا مہدی کو حاضر سروس اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے سزا سنا دی گئی ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق میجر (ر) عادل فاروق راجا کو 14 سال قید بامشقت اور کیپٹن (ر) حیدر رضا مہدی کو 12 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق میجر (ر) عادل فاروق راجا اور کیپٹن (ر) حیدر رضا مہدی کو فوج کے حاضر سروس اہلکاروں کو بغاوت اور اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کرنے پر اکسانے پر پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فیلڈ کورٹ مارشل ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت بغاوت اور ریاستی مفادات کے خلاف اقدامات پر سزا سنائی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پریس ریلیز کے مطابق دونوں ریٹائرڈ افسران کے خلاف سات اور نو اکتوبر 2023 کو عدالتی کارروائی کے بعد سزا سنائی گئی جبکہ سابق افسران کے رینکس بھی 21 نومبر 2023 سے ضبط کر لیے گئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے یہ دونوں سابق افسران بیرون ملک مقیم ہیں اور اپنے اپنے یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔

میجر (ر) عادل راجا سوشل میڈیا خصوصاً ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور فیس بک پر زیادہ جانے جاتے ہیں جہاں وہ اپنے پیغامات كے ذریعے پاكستان كے سیاسی نظام میں موجود خامیوں میں نشاندہی كرتے ہیں۔ وہ پاكستان تحریک انصاف كے بھی سپورٹر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں پیغامات دیتے رہتے ہیں۔

اپریل 2022 میں ان کی گمشدگی کی رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں، جب ان کی اہلیہ سبین كیانی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے شوہر کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی، تاہم بعدازاں عادل راجا نے اپنے برطانیہ پہنچنے كا انكشاف كیا۔

پاکستانی فوج میں احتساب کا عمل

رواں برس جون میں بھی پاکستانی فوج کے کچھ افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی تھی۔

 فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ تین افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا جبکہ 15 دوسرے افسران بشمول تین میجر جنرلز اور سات بریگیڈیئرز کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ فوج کے اندر خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل آرمی پبلک سکول حملے کے سلسلے میں بنائے گئے کمیشن کی  2021 میں سامنے آنے والی رپورٹ میں پاکستانی فوج کی محکمانہ انکوائری کی تفصیلات بھی منظر عام پر آئی تھیں، جن کے مطابق سکول کی سکیورٹی کے معاملے پر فوج کا روایتی معیار برقرار نہ رکھ پانے کی وجہ سے بریگیڈیئر سمیت 15 افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی جبکہ ایک میجر سمیت پانچ اہلکاروں کو فوج سے برطرف کر دیا گیا۔

نومبر 2019 میں ملک سے غداری کی پاداش میں بریگیڈیئر رضوان کو پھانسی دے دی گئی تھی جبکہ انڈین خفیہ ایجنسی  را کے سربراہ کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے پر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹینیٹ جنرل اسد درانی کو بھی ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا قصور وار ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی اور ان سے پینشن اور مراعات واپس لے لی گئی تھیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان