لیفٹیننٹ جنرل برخاست، تین میجر جنرلز کے خلاف تادیبی کارروائی مکمل: پاکستان فوج

پاکستان فوج  کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے راولپنڈی میں پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ فوج کے شہدا کے ورثا پوری قوم سے سوالات پوچھ رہے ہیں۔

پاکستان فوج  کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے راولپنڈی میں پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ تین افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے، جبکہ پندرہ دوسرے آفیسرز بشمول تین میجر جنرلز اور سات بریگیڈیئرز کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل ہو چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کا داماد، ایک ریٹائرڈ تھری سٹار جنرل کی بیگم، اور ایک ریٹائرڈ ٹو سٹار جنرل کی بیگم اور داماد اس احتسابی عمل سے، ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر گزر رہے ہیں۔ تاہم ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوکریوں سے نکالے جانے والے یا تحقیقات کا سامنا کرنے والے افسران کا نام یا پوسٹنگ بتانے سے گریز کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا: ’کوئی توقع نہیں کرتا تھا کہ ایک سیاسی جماعت اپنے ہی ملک میں اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہو گی۔‘

انہوں نے کہا کہ جب نو مئی کا واقعہ ہوا تو فوج نے اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنایا۔۔۔ تاہم یہ ضروری تھا کہ جو فوجی تنصیات ہیں، ان کی سکیورٹی میں جو کمی ہوئی ہے، یا اس کو برقرار نہیں رکھا جا سکا، اس میں اگر کوئی غیر ارادی کوتاہی یا غفلت ہوئی ہے تو اس کا تعین کیا جائے۔ اور غفلت نقصانات اور اس کی وجوہات جاننے کے لیے فوج میں خوداحتسابی کا نفاذ نافذ العمل ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان کے ملٹری کورٹس کے حوالے سے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ ’ملٹری کورٹس کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اس لیے میں رائے کی جگہ حقائق کا سہارا لوںگا، کیونکہ ان حقائق کا جاننا اور سمجھنا ضروری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 17 ملٹری کورٹس کام کر رہی ہیںجو نو مئی کے بعد معرض وجود میں نہیں آئیں بلکہ اس ایکٹ کے تحت پہلے سے فعال اور موجود تھیں اور ان عدالتوں میں 102 شرپسندوں کے کیسز سول کورٹس نے ثبوت اور قانون کے مطابق ملٹری کورٹس کو منتقل کیے ہیں۔  ان تمام ملزمان کو تمام قانونی حقوق حاصل ہیں۔

’یہ آرمی ایکٹ آئین پاکستان اور قانون کا کئی دہائیوں سے حصہ ہے اور یہ کہ اس کت تحت سینکڑوں کیسز قانون کے تمام تقاضے پورے کرنے کے بعد نمٹائے جا چکے ہیں۔ اور یہ کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اس کی جانچ بین کے بعد اس کی توثیق کی ہے۔‘

بین الاقوامی تنظیموں اور امریکی کانگریس اراکین کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خدشات کے حوالے سے سوال پر پاکستان فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پوشیدہ روابط یا پیسے کے استعمال سے باہر بیٹھے لوگوں یا این جی اوز کے ذریعے بیانات دلوائے جاتے ہیں۔‘

اس سوال پر کہ نو مئی کے واقعہ کا منصوبہ ساز کون ہے ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا تھا کہ ’حتمی طور پر یہ کہنا کہ ماسٹر مائنڈز کون ہیں قبل از وقت ہو گا لیکن یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پچھلے کافی عرصے سے اپنے ہی لوگوں کی ذہن سازی کی اپنی ہی فوج کے خلاف۔ جنہوں نے ہمارے گھروں میں، ہمارے بچوں میں، ہماری بہنوں میں یہ تاثر ڈالا کہ یہ جائز ہے کہ اپنی ہی فوج کے خلاف چل پڑو، اسی پر پٹرول بم پھینک دو، اسی کی گاڑی پر پتھر مارو۔ وہی ماسٹر مائنڈز ہیں اس کے، آپ سب کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ 
’جن لوگوں نے یہ واقعات کیے انہیں سزا ملنی چاہیے اور ملے گی انشااللہ۔ اس سے زیادہ اہم ہے کہ یہ جو منصوبہ ساز اور سہولت کار ہیں، اگر ہماری قوم نے نو مئی کے واقعے سے آگے بڑھنا ہے تو ان کو بے نقاب کرنا اور ان کو کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے۔ سانحہ نو مئی اس وقت تک انصاف کا منتظر رہے گا جب تک اس کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا۔ 
’اگر ایسا نہیں ہو گا تو کل کوئی اور سیاسی گروہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے اس واقعے کو دہرائے گا۔ اور اگر ایسا نہیں ہو گا تو ہر فرد کی جان و مال کے تحفظ پر سوالیہ نشان رہے گا۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے علاوہ اس کا کوئی حل نہیں کہ ان منصوبہ سازوں کو پہچانیں اور ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ماحول بنایا جاتا ہے کہ پاکستان میں ریاست اور فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ ’بیرون ملک دارالخلافوں میں جا کر تنظیموں کے پاس جا کر کیس بنایا جاتا ہے کہ چونکہ یہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور جبر ہو رہا ہے، اس لیے پاکستان کی معاشی اور تجارتی معاونت بند کر دی جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں افراتفری پھیلے اور معاشی حالات خراب ہوں ’اور اس کے اندر سے ان کی سیاست کے لیے رستہ نکلے اور مذموم سیاسی مقاصد اور اقتدار کی ہوس کو رستہ مل سکے۔‘

میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی عمل کے مرحلے کو مکمل کر لیا ہے۔ نو مئی کو متعدد گیریزنز میں جو پرتشدد واقعات ہوئے اس پر دو ادارہ جاتی جامع انکوائریاں کی گئیں جن کی صدارت میجر جنرلز عہدے کے افسران نے کیں۔ ایک مفصل احتسابی عمل کے بعد ان کورٹ آف انکوائریز کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ جو متعلقہ ذمہ داران گیریزنز، فوجی تنصیبات، جی ایچ کیو اور جناح ہاؤس کی سکیورٹی اور تقدس کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوئے ان ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے کیا جاتا ہے انتہائی افسوس ناک اور پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ جو کام دشمن پچھلے 76 سال سے نہ کر سکا وہ 9 مئی ان مٹھی بھر شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں نے کر دکھایا۔ 9 مئی پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش تھی۔ نو مئی کی منصوبہ بندی گذشتہ کئی مہینوں سے چل رہی تھی۔

شہدائے پاکستان کے خاندانوں کی دل آزادی کی گئی۔ شہدا کے یہ خاندان آج پوری قوم اور ہم سب سے کڑے سوال کر رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک سال میں مذموم سیاسی مقاصد کے حصول اور اقتدار کی ہوس میں جھوٹے اور گمراہ کن پراپیگینڈے کو چلایا گیا اور چلایا جا رہا ہے جس کا نقطہ عروج بدقسمتی سے نو مئی کو دیکھا گیا۔ جب پاکستان کی معصوم عوام بالخصوص نوجوانوں کو انقلاب کو جھوٹا نعرہ لگوا کر بغاوت پر اکسایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان فوج کی فیصلہ سازی میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ اس ضمن میں نو مئی کے واقعات کے بعد 15 مئی کو جاری کی گئی سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کی پریس ریلیز، 25 مئی کو یوم تکریم شہدائے پاکستان کا پیغام اور سات جون کو 81ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کی پریس ریلیز اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ عسکری قیادت اور افواج پاکستان نو مئی کے واقعت سے جڑے ہوئے پس پردہ عناصر، ان کے سہولت کاروں اور ایجنڈے سے بخوبی آگاہ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان