شہزادہ ہیری اخبار کے خلاف ’معمولی‘ فون ہیکنگ کیس جیت گئے

فیصلے کے مطابق اخبار میں شائع 33 مضامین میں سے 15 براہ راست شہزادہ ہیری، ان کے ساتھیوں کی فون ہیکنگ، یا دیگر غیر قانونی ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات پر مبنی تھے۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ یہ ہیکنگ ’معمولی‘ تھی۔

برطانیہ کے شہزادہ ہیری سات جون 2023 کو سینٹرل لندن میں رائل کورٹس آف جسٹس میں آمد کے موقعے پر ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)

شہزادہ ہیری جمعے کو لندن ہائی کورٹ میں برطانوی اخبارات کے خلاف دائر مقدمہ  جیت گئے۔

ڈیلی مرر، سنڈے مرر اور سنڈے پیپل کے پبلشر مرر گروپ نیوز پیپرز کے خلاف شہزادہ ہیری کے دائر کردہ مقدمے میں انہیں ایک لاکھ 40 ہزار 600 پاؤنڈ ہرجانہ ادا کیا جائے گا اور لندن ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ان سے متعلق معلومات صحافیوں اور اخبارات نے غیر قانونی طریقے سے جمع کیں جن میں فون ہیکنگ بھی شامل ہے۔

شہزادہ ہیری اور تقریبا 100 دیگر دعویداروں – جن میں اداکار، سپورٹس سٹارز، مشہور شخصیات اور وہ لوگ شامل ہیں جن کا تعلق صرف ہائی پروفائل شخصیات سے تھا – نے 1991 اور 2011 کے درمیان فون ہیکنگ اور غیر قانونی معلومات جمع کرنے کے الزامات پر قانونی کارروائی شروع کی تھی۔

شہزادہ ہیری نے کہا کہ انہیں 1996 کے بعد 15 سال تک ’ایم جی این‘ نے نشانہ بنایا اور اس کے 140 سے زائد مضامین میں شائع ہونے والا مواد غیر قانونی معلومات پر مبنی تھا، نیز اس مقدمے میں عدالت نے ان میں سے صرف 33 پر غور کیا۔ انہوں نے عدالت سے باہر اپنے بیان میں اخبار گروپ کے خلاف مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ کیس اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ شہزادہ ہیری گزشتہ 130 برسوں میں پہلے برطانوی شاہی فرد ہیں جنہوں نے اس معاملے میں عدالت میں گواہی دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جج ٹموتھی فینکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ 33 مضامین میں سے 15 براہ راست شہزادہ ہیری کے فون یا ان کے ساتھیوں کے فون ہیکنگ یا دیگر غیر قانونی ذرائع معلومات سے حاصل کی گئی معلومات پر مبنی تھے۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ یہ ہیکنگ ’معمولی‘ تھی اور امکان ہے کہ اخبار گروپ کے اندر چند افراد نے اسے ’بہت احتیاط سے کنٹرول کیا۔‘

عدالتی فیصلے کے بعد شہزادہ ہیری نے اپنے وکیل کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس فیصلے سے مطمئن ہوں کہ عدالت نے مجھے ان نقصانات کا ازالہ فراہم کیا ہے جو مجھے ان غیر قانونی سرگرمیوں سے برداشت کرنا پڑے۔‘ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’میں اس فیصلے سے مکمل طور پر مطمئن نہیں ہوں کیونکہ اخبار گروپ کے ذمہ دار افراد کو ابھی تک سزا نہیں دی گئی ہے۔ اسی لیے میں برطانوی حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ایم جی این کے خلاف ایک تحقیقات شروع کریں تاکہ ان لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے جنہوں نے میری اور میرے قریبی ساتھیوں کی رازداری کا حق سلب کیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ