ضلع لاڑکانہ کی تحصیل رتوڈیرو کے نواحی گاؤں کے رہائشی اوشاق زنگیجو کے مطابق ’گاؤں کے بااثر افراد نے‘ بہن بھائیوں کے ساتھ موٹر سائیکل چلا کر سکول جانے والی ان کی بیٹی زینب کو لڑکی ہونے کے باعث موٹرسائیکل چلانے سے منع کیا، اوشاق زنگیجو کے انکار پر ان افراد نے کھیت میں رکھے تقریباً 250 من دھان (چاول) کی فصل کو آگ لگا کر خاکستر کر دیا۔
سات بچوں کے والد اوشاق زنگیجو گدھا گاڑی چلاتے ہیں اور گاؤں سے چاول کے چوکر (بھوسے) کو گدھا گاڑی پر لاد کر گاؤں سے شہر پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وڈیروں کی زمین پر کسان کی حیثیت سے کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں۔ ان کے کھیت پر چاول کی فصل تیار تھی جسے کاٹ کر ایک جگہ ڈھیر کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے کہ وہ تھریشر سے اناج نکالتے، چاولوں کو رات میں نامعلوم افراد نے آگ لگا دی۔
رتوڈیرو شہر سے تقریباً سات کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں زنگیجو گھوٹھ سے اوشاق زنگیجو کی بیٹی اور دسویں جماعت کی طالبہ زینب زنگیجو موٹرسائیکل پر اپنے ساتھ دو بھائیوں اور دو بہنوں کو روزانہ سکول لے کر جاتی ہیں اور چُھٹی ہونے پر انہیں واپس لاتی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد اوشاق زنگیجو نے کہا: ’لاکھوں روپے مالیت کی چاول کی فصل جل کر راکھ بن گئی۔ اب سمجھ میں نہیں آ رہا کہاں جاؤں؟ بچوں کو پالنے کے ساتھ ان کو تعلیم بھی دلانی ہے۔
’میری بیٹی موٹرسائیکل پر اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ روزانہ تعلیم کے لیے رتوڈیرو شہر جاتی ہے۔ گاؤں کے کچھ افراد نے کہا کہ لڑکی کے موٹرسائیکل چالانے سے گاؤں کی عزت و ناموس کو نقصان پہنچ رہا ہے اس لیے اپنی بیٹی کو موٹرسائیکل چلانے سے روکو۔
’میں نے انکار کر دیا، میرے لیے میری بیٹیاں اور بیٹے برابر ہیں۔ میں غریب ہوں مگر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دینا چاہتا ہوں۔ ظالموں نے میری فصل جلا دی مگر میں اپنی بیٹی کو موٹرسائیکل چلانے سے نہیں روکوں گا۔‘
زینب زنگیجو نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گاؤں سے رتوڈیرو کے سکول جانے کے لیے چنگچی والا ماہوار 2500 روپے فیس لیتا ہے۔‘
وہ اور ان کے دو بھائی اور دو بہنوں کا کتابوں، کاپیوں، جیب خرچ کے علاوہ صرف چنگچی کا ماہانہ خرچہ 10 ہزار روپے سے زائد تھا جو ان کے والد ادا نہیں کرسکتے تھے۔ 2021 میں ان کے پھُوپھا نے انہیں ایک پرانی موٹرسائیکل چلانے کے لیے دی۔
’میں بہت خوش تھی کہ اپنے بہن، بھائیوں کو موٹر سائیکل پر اپنے ساتھ بٹھا کر سکول لے جاتی ہوں۔ سکول کے علاوہ ابا کو اگر کوئی کام ہوتا تھا تو انہیں بھی موٹر سائیکل پر لے جاتی تھی۔ مجھے ایسا لگتا تھا کہ جیسے میں ابا کے 10 سے 11 ہزار روپے بچا نہیں رہی، بلکہ کما رہی ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کچھ وقت بعد ان کے موٹرسائیکل چلانے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
زینب کے مطابق ’کسی نے امریکہ میں وہ ویڈیو دیکھی تو مجھے نئی موٹرسائیکل تحفے میں بھیج دی۔ نئی موٹرسائیکل پا کر میں بہت خوش تھی۔ میں اپنے گاؤں کی میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے والی میں پہلی لڑکی ہوں۔ گاؤں والوں نے میرے تعلیم حاصل کرنے پر بھی اعتراض کیا کہ لڑکی ہے، عمر بڑی ہو گئی ہے، ابھی تک کیوں پڑھ رہی ہے مگر میرے والد نے کہا آپ سب کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنی ہے۔‘
’اس کے بعد جب میں نے موٹرسائیکل چلانا شروع کیا تو باضابطہ طور پر میرے والد کو دھمکیاں دی گئیں کہ اگر لڑکی کو موٹرسائیکل چلانے سے نہیں روکا تو سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہو جاؤ۔‘
واقعے کی اطلاع ملنے پر ایس ایس پی لاڑکانہ سید عبدالرحیم شیرازی نفری کے ساتھ ان کے گاؤں پہنچے اور انہیں تسلی دی۔ زینب زنگیجو کے مطابق ’اگر وہ نہیں آتے تو بااثر شاید ہمیں بھی مار دیتے۔‘
انڈپینڈںٹ اردو کے رابطہ کرنے پر ایس ایس پی لاڑکانہ سید عبدالرحیم شیرازی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’تقریباً 250 من سے زائد چاول کو جلا دیا گیا۔‘
انہوں نے بتایا: ’مجھے جیسے اطلاع ملی، میں گاؤں پہنچا۔ ہم نے کھوجی کتوں کی مدد سے ملزمان کے پیروں کے نشانات کے پیچھا کیا تو وہ اسی گاؤں کے گھروں تک پہنچے۔ ہم نے واقعے کا مقدمہ تھانہ لاشاری میں درج کر کے تاحال تین ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔‘
’دیگر ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ متاثرین سے انصاف ہوگا۔‘