’موٹرسائیکل سیکھنے سے کالجز میں طالبات کی تعداد بڑھے گی‘

سندھ کے سرکاری کالجوں کی طالبات کو موٹر سائیکل ڈرائیونگ کی تربیت دینے کے لیے سندھ کے محکمہ کالجز، محکمہ ویمن ڈویلپمنٹ اور ٹریفک پولیس نے مشترکہ منصوبہ تشکیل دیا ہے۔  

چیمپیئن فار چینج سے تعلق رکھنے والی تھر کی عروج فاطمہ (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

سندھ کے محکمہ کالجز نے صوبے کے تمام سرکاری کالجوں میں پڑھنے والی طالبات کو موٹر سائیکل ڈرائیونگ کی تربیت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کالجز کو مراسلہ ارسال کیا ہے کہ موٹر سائیکل ڈرائیونگ سیکھنے میں دلچسپی رکھنے والے طالبات کی فہرست محکمے کو ارسال کی جائے۔

سندھ کے سرکاری کالجوں کی طالبات کو موٹر سائیکل ڈرائیونگ کی تربیت دینے کے لیے سندھ کے محکمہ کالجز، محکمہ ویمن ڈویلپمنٹ اور ٹریفک پولیس نے مشترکہ منصوبہ تشکیل دیا ہے۔م

محکمہ کالجز سندھ کے مطابق یہ منصوبہ ٹریفک پولیس کی جانب سے شروع کیا گیا اور ڈرائیونگ کی تربیت کے لیے موٹر سائیکل، ہیلمٹ اور دیگر درکار سامان ویمن ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ مہیا کرے گا جبکہ محکمہ کالجز طالبات کی فہرست اور ڈرائیونگ کے لیے میدان مہیا کرے گا۔

محکمہ کالجز کے ڈپٹی ڈائریکٹر قاسم راجپر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ محکمے کی جانب سے مراسلہ ارسال کرنے کے بعد صوبے بھر کے سرکاری کالجز کی جانب سے موٹر سائیکل ڈرائیونگ سیکھنے میں دلچسپی لینے والی طالبات کی فہرست آنا شروع ہوگئی ہے۔

قاسم راجپر کے مطابق: ’پہلے مرحلے میں ہمیں نواب شاہ کے کالجز سے فہرست ملی ہے جس کے مطابق 300 سے زائد طالبات موٹر سائیکل ڈرائیونگ سیکھنے میں دلچسپی رکھتی ہیں اور اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ کہ ان طالبات کے ساتھ کالجز کی خواتین اساتذہ بھی ڈرائیونگ سیکھنا چاہتی ہیں۔ ہمیں صرف نواب شاہ سے 60 سے زائد خواتین اساتذہ کی جانب سے ڈرائیونگ سیکھنے کی درخواست موصول ہوئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک سوال کے جواب میں قاسم راجپر نے بتایا کہ سندھ میں کل 343 سرکاری کالجز ہیں۔ جن میں 134 لڑکوں کے لیے، 142 کاجز لڑکیوں کے لیے جبکہ 67 کالجز مشترکہ ہیں جن میں طلبہ اور طالبات ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان تمام سرکاری کالجز میں تقریباً ڈھائی لاکھ طلبہ اور طالبات پڑھتے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی مانجھی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سرکاری کالجز کی طالبات کو موٹر سائیکل ڈرائیونگ کی تربیت دینے سے مثبت تبدیلی آئے گی۔‘

ان کے مطابق ’سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے، ایسی صورت میں سٹوڈنٹس خاص طور پر لڑکیوں کو آنے جانے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ اس تربیت کے بعد کوئی بھی طالبہ اپنے ساتھ کسی اور لڑکی کو کالج لاسکتی ہے۔

’امید ہے کہ اس تربیت کے بعد سندھ کے سرکاری کالجز میں لڑکیوں کے تعداد میں اضافہ ہوگا۔‘

ان کے مطابق: ’ڈرائیونگ سیکھے کے بعد لڑکیاں نہ صرف آسانی سے کالج آسکتی ہیں بلکہ وہ اپنے خاندان کے روزمرہ کی زندگی میں معاون بن سکتی ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد علی مانجھی  نے کہا کہ کالجز میں موٹر سائیکل ڈرائیونگ کی تربیت پورا سال نہیں بلکہ مخصوص وقت کے لیے کرائی جائے گی۔ امتحانات، داخلہ یا سالانہ چھٹیوں کے دوران یہ تربیت معطل رہے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس