کویت کے امیر نواف الاحمد الجابر کی نماز جنازہ اور تدفین

نواف الاحمد الجابر جن کا تابوت کویتی پرچم میں لپٹا ہوا تھا، کو مسجد بلال بن رباح میں نماز کے بعد ان کے رشتہ دار کے برابر میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

کویت کے امیر نواف الاحمد الجابر الصباح کی نماز جنازہ 17 دسمبر 2023 کو ادا کی جا رہی ہے (کویتی سرکاری خبر رساں ادارہ)

کویت کے امیر نواف الاحمد الجابر الصباح کو اتوار کو صلبیخات قبرستان میں نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا۔ امیر ہفتہ کو 86 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

نواف الاحمد الجابر جن کا تابوت کویتی پرچم میں لپٹا ہوا تھا، کو مسجد بلال بن رباح میں نماز کے بعد ان کے رشتہ دار کے برابر میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

کویت کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق امیر نواف الاحمد کی نماز جنازہ میں الصباح خاندان کے افراد اور کویت کی پارلیمنٹ کے سپیکر نے شرکت کی۔ ان کے جانشین مشعل الاحمد الجابر الصباح کو نماز جنازہ کے دوران روتے ہوئے دیکھا گیا۔

دنیا بھر کے معززین نے شیخ نواف کو خراج عقیدت پیش کیا، جنہوں نے چھ دہائیوں تک عوامی خدمات کے دوران وزیر دفاع، داخلہ، محنت اور نیشنل گارڈ کے نائب سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔

گذشتہ روز کویتی سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا تھا کہ کویت کے امیر نواف الاحمد الجابر الصباح ہفتے کو 86 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے جس کے بعد کابینہ نے ولی عہد مشعل الاحمد الجابر الصباح کو ملک کا امیر مقرر کر دیا گیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’بڑے دکھ اور افسوس کے ساتھ ہم اعلان کر رہے ہیں کہ کویت کے امیر شیخ نواف الاحمد الصباح کا انتقال ہو گیا ہے۔‘

کویت کی ریاستی خبر رساں ایجنسی کونا (KUNA) کے مطابق گذشتہ ماہ امیر نواف الاحمد الجابر الصباح کو صحت کے ہنگامی مسئلے کے بعد ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 1937 میں پیدا ہونے والے شیخ نواف 1921 سے 1950 تک کویت کے حکمران رہنے والے شیخ احمد الجابر الصباح کے پانچویں بیٹے تھے۔

انہوں نے ثانوی تعلیم کویت میں ہی حاصل کی۔ نواف الاحمد الجابر الصباح نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 25 سال کی عمر میں صوبہ حولی کے گورنر کے طور پر کیا، جہاں وہ 1978 تک رہے، جس کے بعد انہوں نے ایک دہائی تک وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالا۔

شیخ نواف الاحمد الصباح نے صرف تین سال تک کویت کے امیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں لیکن تیل کی دولت سے مالا مال اس ملک میں انہوں نے کئی دہائیوں تک اعلیٰ عہدوں پر کام کیا۔

شیخ نواف 1990 میں کویت پر عراقی حملے کے وقت وزیر دفاع تھے۔ عراقی حملے کے بعد اس جنگ کا آغاز ہوا جس میں عراقی قبضہ ختم کروانے کے لیے دنیا بھر کی فوجیں اکٹھی ہو گئیں۔

وہ جنوری 2005 میں کویتی سکیورٹی فورسز کی اسلامی عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی کے وقت وزیر داخلہ تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگرچہ کویت کو اپنی تاریخ میں وقتاً فوقتاً مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا لیکن شیخ نواف الاحمد الصباح کے سکون کے ساتھ کام کرنے کے انداز کی بدولت وہ ہمیشہ پسندیدہ شخصیت رہے۔

انہیں 2006 میں ان کے سوتیلے بھائی شیخ صباح الاحمد الصباح نے ولی عہد نامزد کیا اور شیخ صباح کے ستمبر 2020 میں 91 سال کی عمر میں انتقال کے بعد شیخ نواف نے امیر کویت کا عہدہ سنبھالا تھا۔

شیخ نواف نے 2020 میں باضابطہ طور پر خلیجی ریاست کے امیر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ اس موقعے پر انہوں نے عوامی سطح پر اپنے جذبات کا اظہار کیا جو کسی ممتاز شخصیت کی جانب سے شاذونادر ہی کیا جاتا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے امیر کویت کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا گیا ہے۔

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق نے ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’انہیں کویت کے امیر شیخ نواف الاحمد الصباح کی وفات پر گہرا دکھ ہے۔ پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں کویتی شاہی خاندان اور کویت کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔‘

نگران وزیراعظم نے مزید لکھا کہ ’پاکستان اور کویت کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ان کی شاندار خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی کویت کے امیر شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح کی وفات پر انتہائی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی روح کے سکون کے لیے دعا کی۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’مملکت سعودی عرب اور اس کے عوام کویتی عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس مشکل وقت میں انہیں صبر اور تسلی عطا فرمائے اور کویت محفوظ، مستحکم اور خوش حال رہے۔‘

اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے اپنے تعزیتی پیغام میں نواف الاحمد الجابر الصباح کو ’برطانیہ کا عظیم دوست‘ قرار دیا جبکہ روس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’وہ مشرق وسطیٰ میں بہت زیادہ اثر ورسوخ رکھتے تھے۔‘


مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں: 

https://www.whatsapp.com/channel/0029VaBsPzJ2ER6hrUL1sM0P

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا