ٹیسٹ میچ میں عثمان خواجہ کے جوتوں پر بیٹیوں کے نام درج

میلبرن میں دوسرے ٹیسٹ کے پہلے روز عثمان خواجہ کے جوتوں کی تصویر قریب سے دیکھنے پر ان کی بیٹیوں عائشہ اور عائلہ کے نام لکھے ہوئے نظر آئے۔

میلبرن میں پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین کھیلے جا رہے دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے روز آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ کے جوتوں کی تصویر قریب سے دیکھنے پر ان کی بیٹیوں عائشہ اور عائلہ کے نام لکھے ہوئے نظر آئے (ولیم ویسٹ/ اے ایف پی)

آسٹریلیا کے بلے باز عثمان خواجہ نے منگل کو پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن بیٹنگ کے دروان جوتوں پر اپنی بیٹیوں کے نام لکھے ہوئے تھے۔

اس سے قبل انہیں غزہ میں انسانی بحران کا حوالہ دینے سے روکا گیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق میلبرن میں دوسرے ٹیسٹ کے پہلے روز عثمان خواجہ کے جوتوں کی تصویر قریب سے دیکھنے پر ان کی بیٹیوں عائشہ اور عائلہ کے نام لکھے ہوئے نظر آئے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے 42 رنز بناکر آؤٹ ہونے والے عثمان خواجہ کو اس سے قبل اتوار کو اپنے بلے اور جوتوں پر زیتون کی شاخ پکڑے ہوئے ایک سیاہ فاختہ والا سٹیکر لگانے سے منع کر دیا تھا۔

انہوں نے ٹریننگ سیشن کے دوران جوتوں پر جو لوگو لگایا تھا، اس پر ’01:یو ڈی ایچ آر‘ کے الفاظ درج تھے، جو انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل ون کا حوالہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران عثمان خواجہ کو وہ جوتے پہننے سے روک دیا گیا تھا، جن پر ہاتھ سے لکھا گیا تھا کہ ’آزادی ایک انسانی حق ہے‘ اور ’تمام زندگیاں برابر ہیں۔‘

آئی سی سی کا کہنا تھا کہ عثمان خواجہ نے سیاست، مذہب یا نسل سے متعلق پیغامات پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قواعد کی خلاف ورزی کی۔

عثمان خواجہ نے پیر کو انسٹاگرام پر ایک پیغام پوسٹ کیا جس میں انہوں نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ’سب کو کرسمس مبارک ہو۔ کبھی کبھی آپ کو بس ہنسنا پڑتا ہے۔‘

انہوں نے اپنی پوسٹ میں ہیش ٹیگ #inconsistent اور #doublestandards لکھے۔

کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو نک ہاکلے نے کہا کہ عثمان خواجہ ’انسانی حقوق سے متعلق بہت زیادہ پرجوش ہیں۔‘

انہوں نے اے بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہم نے (آئی سی سی میں) درخواست دے کر عثمان کی حمایت کی جو واقعی غیر جانبدار، غیر مذہبی اور غیر سیاسی لگا۔‘

انہوں نے کہا: ’اسی طرح آئی سی سی کے بھی اپنے قواعد و ضوابط ہیں لہذا ہمیں ان کا بھی احترام کرنا ہوگا، لیکن میرے خیال میں اس (اس قسم کے مسئلے) سے نمٹنے کا بنیادی طریقہ بات چیت اور مل کر کام کرنا ہے۔‘

گذشتہ ہفتے عثمان خواجہ نے بتایا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے تنازع نے انہیں کس طرح متاثر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’جب اپنا انسٹا گرام دیکھتے ہوئے میری نظر مرتے ہوئے معصوم بچوں پر پڑتی ہے تو، مجھ پر اس کا سب سے زیادہ اثر پڑتا ہے۔ میں صرف اپنی بڑی بیٹی کو اپنی گود میں لے کر تصور کرتا ہوں۔۔ پھر میں اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہو جاتا ہوں۔ میرا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں ہے۔‘

اے ایف پی کے مطابق حالیہ معاملے پر آئی سی سی سے رابطہ کیا گیا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ