پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پرتھ میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کے 450 رنز کے ہدف میں ایک بار پھر لڑکھڑا گئی اور اسے 360 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان نے آسٹریلیا کی پہلی اننگز کے 487 کے جواب میں 271 رنز بنائے تھے جس کے بعد آسٹریلیا نے پاکستان کو فالو آن دینے کے بجائے خود بیٹنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 233 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کر دی تھی۔
پاکستان نے میچ کے چوتھے روز آسٹریلیا کے 450 رنز کے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو کوئی بھی بلے باز جم کر نہ کھیل سکا اور ایک کے بعد ایک وکٹ گرتی رہی اور پوری پاکستانی ٹیم صرف 89 کے سکور پر پویلین واپس لوٹ گئی۔
اوپنر عبداللہ شفیق دو، امام الحق 10، کپتان شان مسعود دو، بابر اعظم 14 اور سرفراز احمد صرف چار رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔
آسٹریلیا کی جانب سے مچل سٹارک اور جوش ہیزل وڈ نے تین تین وکٹیں حاصل کیں۔
سپنر نیتھن لائن نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 500 وکٹیں مکمل کر چکے ہیں۔
آسٹریلیا کی دوسری اننگز میں عثمان خواجہ نے 90 رنز جبکہ سٹیو سمتھ نے 45 رنز بنائے۔ ان کے علاوہ مچل مارش نے شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے 63 رنز کی اننگز کھیلی۔
پاکستان کی جانب سے خرم شہزاد نے دوسری اننگز میں بھی تین آسٹریلوی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ عامر جمال اور شاہین آفریدی ایک ایک وکٹ لے سکے۔
اس سے قبل پاکستان کے خلاف بیٹنگ کرتے ہوئے آسٹریلوی ٹیم نے 487 رنز بنائے تھے۔
آسٹریلیا کی طرف سے ڈیوڈ وارنر 164 رنز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے اور میچل مارش نے 90 رنز بنائے جبکہ ٹریوس ہیڈ 40، عثمان خواجہ 41 اور الیکس کیری 34 رنز بنا سکے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے عامر جمال نے 111 رنز کے عوض چھ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
میچ کے اختتام پر پاکستانی کپتان شان مسعود کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس میچ میں کچھ اچھی گیندوں پر چانسز مس کیے ہیں۔ ہم تھوڑا تیز کھیل سکتے تھے اور ہم نے 60 سے 70 رنز کم بنائے۔ لیکن آسٹریلیا کے 110 اوورز کے جواب میں ہم نے 100 اوورز کھیلے ہیں۔ اس یونٹ کے لیے ایک یہ ایک اچھی بات ہے۔‘
آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کا کہنا تھا کہ ’یہ میچ جیت کر ہم نے اس سیزن کا اچھا آغاز کیا ہے۔ ہم اپنی کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔‘
میچ کے بہترین کھلاڑی قرار دیے جانے والے مچل مارش کا کہنا تھا کہ ’یہ پرتھ میں میرا چھ سال میں پہلا میچ تھا۔ جب ہمیں بڑی لیڈ ملی تو ہم سے پریشر کم ہو گیا لیکن یہ وکٹ کسی حد تک مشکل تھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بابراعظم کی وکٹ لینا اچھی بات تھی کیونکہ وہ ایک بڑے کھلاڑی ہیں۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔