بنگلہ دیش انتخابات پر امریکہ کے اعتراضات، پاکستان تعاون کا خواہاں

امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کی رائے میں یہ انتخابات آزادانہ یا منصفانہ نہیں تھے اور اسے افسوس ہے کہ تمام جماعتوں نے اس میں حصہ نہیں لیا۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کی گئی اس تصویر میں وزیر اعظم شیخ حسینہ پیر، 8 جنوری، 2024 کو ڈھاکہ، بنگلہ دیش میں اپنی انتخابی کامیابی کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں (بنگلہ دیش کے وزیر اعظم کا دفتر بذریعہ اے پی)

امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ بنگلہ دیش میں اتوار کو منعقد ہونے والے انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں تھے۔ واشنگٹن نے کہا کہ اسے ووٹنگ میں بے ضابطگیوں کی اطلاعات پر تشویش ہے اور وہ تشدد کی مذمت کرتا ہے۔

یہ کیوں اہم ہے

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے اتوار کو ہونے والے عام انتخابات میں تقریبا 75 فیصد نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

لیکن حزب اختلاف کی بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا اور ٹرن آؤٹ کم یعنی 40 فیصد رہا۔

اہم بیان

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے پیر کو کہا کہ امریکہ کو حزب اختلاف کے ہزاروں سیاسی ارکان کی گرفتاریوں اور انتخابات کے دن بے ضابطگیوں کی اطلاعات پر تشویش ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’امریکہ دوسرے مبصرین کے ساتھ اس رائے سے اتفاق کرتا ہے کہ یہ انتخابات آزادانہ یا منصفانہ نہیں تھے اور ہمیں افسوس ہے کہ تمام جماعتوں نے اس میں حصہ نہیں لیا۔‘

حسینہ واجد نے اتوار ووٹنگ کے بعد اپنے پہلے تبصرے میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے، جہاں ان کی پارٹی نے حزب اختلاف کی جانب سے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے بعد پارلیمنٹ میں تین چوتھائی نشستیں حاصل کیں، جس میں ٹرن آؤٹ 41.8 فیصد تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیتی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں جمہوریت نہیں ہے، جو تنقید کرنا چاہتے ہیں وہ تنقید کر سکتے ہیں۔

برطانیہ نے بھی ان انتخابات پر تنقید کی لیکن بھارت نے اس کی حمایت کی ہے۔

پاکستان کی مبارک باد

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں شیخ حسینہ واجد کو مبارک باد دی ہے۔

سیاق و سباق 

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمران جماعت عوامی لیگ نے 298 میں سے 222 نشستیں حاصل کیں۔ 1971 میں پاکستان سے آزادی کے بعد سے یہ بنگلہ دیش کا بارہواں انتخاب تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے 17 کروڑ کی آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک میں حسینہ واجد کی عوامی لیگ کی ایک جماعتی حکومت کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کی بیٹی 76 سالہ حسینہ واجد پہلی بار 1996 میں وزیر اعظم بنی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا