امکان ہے بہت سے قیدی مارے گئے، ذمہ دار اسرائیل ہے: حماس

فلسطینی گروپ حماس کے ترجمان نے امکان ظاہر کیا ہے کہ غزہ میں ان کی قید میں موجود بہت سے اسرائیلی قیدی مارے گئے ہیں اور ان کی ہلاکت کی ذمہ دار اسرائیلی قیادت ہے۔

22 دسمبر 2023 کو لی گئی اس تصویر میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملے کے بعد تباہی کے مناظر (اے ایف پی/ جیک گیئوز)

فلسطینی گروپ حماس کے ترجمان نے امکان ظاہر کیا ہے کہ غزہ میں ان کی قید میں موجود بہت سے اسرائیلی قیدی مارے گئے ہیں اور ان کی ہلاکت کی ذمہ دار اسرائیلی قیادت ہے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو حماس کے ترجمان ابوعبیدہ نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ’حالیہ ہفتوں میں دشمن کے بہت سے یرغمالیوں اور قیدیوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔‘

’زیادہ امکان ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ حال ہی میں مارے گئے ہیں، باقیوں کو ہر گھنٹے شدید خطرہ لاحق ہے اور اس کی پوری ذمہ داری دشمن کی قیادت اور فوج پر ہے۔‘

ابو عبیدہ نے کہا کہ ’محور مزاحمت‘ سے گروپ کے اتحادیوں نے حماس کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں اسرائیلی فوجیوں کے خلاف اپنے ’حملے بڑھا دیں گے۔‘

انہوں نے کہا، ’100 دن کی لڑائی کے بعد، یہ دشمن کی قیادت ہے جس کو ناکامی اور مشکل کا سامنا ہے۔‘

ابوعبیدہ نے اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں مساجد تباہ کر کے ’مذہبی جنگ‘ شروع کرنے کا الزام بھی لگایا۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن نے 100 دنوں کے اندر غزہ کی پٹی میں زیادہ تر مساجد کو تباہ کر دیا۔

’جہاں اس کی گاڑیاں پہنچیں وہاں اس نے ان کی بے حرمتی کی، جلایا اور گرا دیا ، اور ایک واضح مذہبی جنگ میں اذان کو روک دیا تھا۔‘

حماس نے اتوار کو ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں اس کی تحویل میں تین قیدیوں کو زندہ دکھایا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ویڈیو میں ایک خاتون اور دو مرد عبرانی زبان میں بات کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں اور اسرائیلی حکام سے ان کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ واضح نہیں تھا کہ فوٹیج کب ریکارڈ کی گئی۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق 37 سیکنڈ کی ویڈیو میں 26 سالہ نوا ارگامانی، 53 سالہ یوسی شربی اور 28 سالہ اتالی سیورسکی کو باتیں کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ویڈیو کے اختتام پر سکرین ہر لکھا دکھایا گیا: ’ان کی قسمت کے بارے میں ہم کل آپ کو آگاہ کریں گے۔‘

سات اکتوبر کو حماس نے تقریباً 240 افراد کو قیدی بنا لیا تھا جن میں سے کچھ کو سیز فائر معاہدے کے تحت فلسطینیوں کے تبادلے میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ 132 قیدی غزہ میں باقی ہیں اور ان میں سے 25 مارے جا چکے ہیں۔

سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ کے 24 لاکھ رہائشی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ اور امدادی گروپوں نے خبردار کیا ہے غزہ پٹی کا زیادہ تر حصے ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے۔ تقریباً 85 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے، پناہ گاہیں بھری پڑی ہیں اور لوگوں کو خوراک، پانی، اور طبی امداد کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا