اقوام متحدہ کے ماہرین کی لبنان میں حماس رہنما کے ماورائے عدالت قتل کی مذمت

اسرائیل نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ متاثرین لبنانی سرزمین سے اسرائیل پر مسلح حملہ کر رہے تھے، ماہرین

لبنانی خواتین 4 جنوری 2024 کو اسرائیل کے ڈرون حملے میں جان سے جانے والے حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری کی تصویر اٹھائے بیروت میں احتجاج کر رہی ہیں (روئٹرز)

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی سے متعلق ماہرین نے گذشتہ ہفتے لبنان میں فلسطینی گروپ حماس کے نائب رہنما صالح العروری اور چھ دیگر افراد کے اسرائیلی ڈرون حملے میں قتل کیے جانے کی مذمت کی ہے اور اسے قتل اور ماورائے عدالت قتل مترادف قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے دو نمائندہ خصوصی بین سال اور مورس ٹڈبال بنز نے جنیوا میں منگل کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو اور سینیئر اسرائیلی حکام کی جانب سے دنیا میں کہیں بھی حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کی دھمکیوں کی بھی مذمت کی۔

دونوں ماہرین نے کہا کہ ’تمام ریاستوں پر پابندی ہے کہ وہ بیرون ملک فوجی یا سکیورٹی آپریشنز بشمول انسداد دہشت گردی کے دوران لوگوں کو اپنی صوابدید پر ان کے جینے کے حق سے محروم نہ کریں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایسی صورت میں جب بین الاقوامی قانون مطابق ان کی اجازت نہ ہو تو غیر ملکی سرزمین پر قتل ذاتی یا صوابدیدی ہیں۔ اسرائیل اپنے دفاع کی مشق نہیں کر رہا تھا کیوں کہ اس نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ متاثرین لبنانی سرزمین سے اسرائیل پر مسلح حملہ کر رہے تھے۔‘

اقوام متحدہ کے ماہرین بین سال اور مورس ٹڈبال بنز کے بقول اسرائیل نے اس حملے کا نہ تو کوئی قانونی جواز پیش کیا اور نہ ہی اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت سلامتی کونسل کو اس کی اطلاع دی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’غزہ سے اسرائیل پر سات اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے کے جواب میں غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کا کوئی بھی قانونی جواز لبنان یا دیگر ممالک میں حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی مسلح گروہ کے ارکان کے خلاف جغرافیائی طور پر لامحدود حملوں کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اسرائیل کی بیرون ملک مشتبہ دہشت گردوں کو مارے کی افسوسناک تاریخ ہے، جیساکہ 2010 میں متحدہ عرب امارات میں حماس کے ایک رکن کا قتل اور شام کی خانہ جنگی میں حزب اللہ پر سینکڑوں حملے۔ اسرائیلی پولیس اور عدالتوں کو چاہیے کہ ان مبینہ قتل میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔‘

عالمی ادارے کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیلی حملہ غزہ تنازعے میں خطرناک علاقائی سطح پر اضافے، لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 (4) کے برعکس لبنانی سرزمین کے خلاف فوجی طاقت کا ممنوعہ استعمال ہے۔

 سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور انسانی حقوق کونسل نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ریاستوں کو انسداد دہشت گردی میں بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی انسانی حقوق کے لیے خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی سے متعلق ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ لبنان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی تیاری کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکے اور انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق لبنان یا اسرائیل میں دہشت گردی میں ملوث مشتبہ افراد کی تحقیقات، گرفتاری اور مقدمہ چلائے یا ان کی حوالگی کرے۔

ایران اور شام سمیت دیگر ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ لبنان یا فلسطین میں اسرائیلی شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کسی بھی تیاری کی حمایت نہ کریں۔

ماہرین نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ خطے کے ان تمام ممالک کو موثر جواب دینے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے جن کے اقدامات سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا