پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز نے تحریک انصاف کے وکلا سے کہا کہ ’آپ کو ہمارا فیصلہ ماننا ہے تو مانیں نہیں ماننا تو آپ کی مرضی ہے، ہم نے جو فیصلہ کیا اس کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں۔‘
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی رکنی بینچ نے پیر کو لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں تحریک انصاف کے وکیل لطیف کھوسہ نے لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست واپس لیتے ہوئے عدالت سے کہا کہ ’جمہوریت کی بقا کے لیے عوام کی عدالت میں جانا پسند کریں گے، ہم 25 کروڑ عوام کی عدالت میں جانا چاہتے ہیں، آپ کی بہت مہربانی بہت شکریہ۔‘
اس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے ان سے پوچھا کہ ’آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟‘
لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ’مجھے ہدایات ملی ہیں کہ درخواست واپس لے لی جائے، ہم آپ کے پاس صاف شفاف الیکشن کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ لینے آئے تھے، لیکن آپ کے فیصلے سے ہم سے 230 نشستیں چھین لی گئیں، کسی کو گلاس، کسی کس ڈونگا، کسی کو بینگن کا نشان دے دیا گیا، ہمارا شیرازہ بکھیر دیا گیا۔عدالت کے فیصلے سے جمہوریت تباہ ہو جائے گی۔‘
اس پر چیف جسٹس ریمارکس دیے کہ ’بار بار کہا تھا کہ دکھا دیں انٹراپارٹی انتخابات کا ہونا دکھا دیں، آپ کو فیصلہ پسند نہیں تو کچھ نہیں کر سکتے، لیول پلیئنگ فیلڈ پر ہم نے حکم جاری کیا تھا، عدالت حکم دے سکتی ہے حکومت نہیں بن سکتی، بیرسٹر گوہر کے معاملے پر پولیس اہلکار معطل ہوگئے، ہمارا کام انتخابات قانون کے مطابق کروانا ہے، الیکشن کا معاملہ ہم نے اٹھایا، پی ٹی آئی کی درخواست پر 12 دن میں تاریخ مقرر کی، الیکشن کمیشن کہتا رہا انٹراپارٹی انتخابات کرائیں لیکن نہیں کرائے گئے، آپ کو کسی اور سیاسی جماعت پر اعتراض ہے تو درخواست لے آئیں۔‘
چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے سامنے الیکشن کا معاملہ اٹھا، ہم نے تاریخ دلوائی ، کیا آپ تاریخ دلوا سکے تھے؟ قانون ہم نہیں بناتے، قانون پر عمل کرواتے ہیں، آپ کو قانون نہیں پسند تو بدل دیں۔‘
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’عوامی نیشنل پارٹی کو الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان واپس دیا، تحریک انصاف کو کیوں نہیں؟‘
چیف جسٹس نے جواباً کہا کہ ’ہمیں کل پتہ چلا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے آئین کے مطابق ابھی وقت موجود تھا، اسی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے عوامی نیشنل پارٹی کو نشان واپس لوٹایا، لطیف کھوسہ صاحب یہ درست طریقہ کار نہیں ہے، آپ سینئر وکیل ہیں، آپ پاکستان کے سارے ادارے تباہ کر رہے ہیں۔‘
لطیف کھوسہ
— Ibrahim (@Kambohdesigner) January 15, 2024
میں نے چیف جسٹس کو واضح کہ دیا ہے ہمیں آپ سے انصاف کی کوئی اُمید نہیں ہے۔
اب ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے اور وہی فیصلہ ہوگا۔۔۔۔۔ pic.twitter.com/FSPQSX5Jfl
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جسٹس مسرت ہلالی نے لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ کو لگتا ہے انتخابات شفاف نہیں ہیں؟‘
وکیل تحریک انصاف نے جواب دیا کہ ’انتخابات بالکل غیرمنصفانہ ہیں، ایک جماعت کو پارلیمان سے باہر کرکے پابندی لگائی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کے تمام امیدوار آزاد انتخابات لڑیں گے اور کنفیوژن کا شکار ہوں گے۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’دوسرے کیس کی بات اس کیس میں کرنا مناسب نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں۔‘ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
گذشتہ برس 21 دسمبر کو پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان نے دائر کی تھی جس میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ وہ لیول پلیئنگ فیلڈ اور شفاف انتخابات کی ہدایت دے۔ لیکن ہفتے کے روز سپریم کورٹ میں بلے کا نشان نہ ملنے اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کاالعدم قرار دینے پر آج لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست واپس لے لی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔