پاکستانی سرزمین پر صرف ایرانی دہشت گردوں کو نشانہ بنایا: ایرانی وزیر خارجہ

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بلوچستان میں ایرانی حملے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’ہم نے نام نہاد جیش العدل گروہ کو نشانہ بنایا جو کہ ایک ایرانی ’دہشت گرد گروہ‘ ہے۔‘

ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے اجلاس کے ایک سیشن کے دوران 17 جنوری 2024 کو ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان بات کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان بدھ کو ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے جس میں پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایرانی حملے کو پاکستان کی خودمختاری، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے اس وقت یوگینڈا میں موجود پاکستانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے جس کی تصدیق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ڈیووس میں تجزیہ کار فرید زکریا کو دیے انٹرویو میں بھی کی ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بدھ کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ’پاکستان میں کسی بھی پاکستانی شہری کو ڈرون اور میزائل سے نشانہ نہیں بنایا گیا۔‘

حسین امیر عبداللہیان نے ڈیووس میں تجزیہ کار فرید زکریا کو دیے انٹرویو میں بلوچستان میں ایرانی حملے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’ہم نے نام نہاد جیش العدل گروہ کو نشانہ بنایا جو کہ ایک ایرانی ’دہشت گرد گروہ‘ ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے (جیش العدل) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کچھ حصوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ ماضی میں ہم نے بہت مرتبہ پاکستانی حکام اور سکیورٹی اہلکاروں سے اس حوالے سے بات کی ہے۔‘

یہ منگل کی شب بلوچستان کے علاقے میں حملے کے بعد ایران کے کسی اعلیٰ حکومتی اہلکار کی جانب سے پہلا بیان ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو میں جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ ’پاکستان اس اشتعال انگیز عمل کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔‘

اس سے قبل پاکستان نے بدھ کو کہا ہے کہ ایران میں تعینات پاکستانی سفیر کو واپس بلانے جبکہ پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر جو اس وقت ایران میں ہیں انہیں فی الحال پاکستان میں داخل ہونے سے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ رات ایران کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور کھلم کھلا خلاف ورزی بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ یہ غیر قانونی عمل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ پاکستان اس غیر قانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ نتائج کی ذمہ داری پوری طرح ایران پر عائد ہوگی۔‘

تجزیہ کار فرید زکریا کو ڈیووس میں دیے انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ ’انہوں (جیش العدل) نے ایران میں کچھ کارروائیاں کی ہیں خاص طور پر راسکپ پولیس سٹیشن پر، انہوں نے ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کو مارا۔ ہم نے اس حوالے سے کارروائی کی۔ ہم نے پاکستان کی سرزمین پر صرف ایرانی دہشت گردوں کو نشانہ بنایا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے منگل کی شب ہوئے حملے کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں میری پاکستانی وزیر خارجہ سے بات ہوئی اور میں نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ پاکستان کی خود مختارری اور علاقائی سالمیت عزیز ہے مگر ہم ایران کی قومی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور اپنے قومی مفاد کے لیے ہم میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے منگل کو رپورٹ کیا تھا کہ ایران نے پاکستان کے اندر بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائلوں سے ہدف بنایا۔

روئٹرز نے ایران کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا تھا کہ دونوں ٹھکانے ڈرونز اور میزائل حملے میں تباہ ہو گئے۔

اس حوالے سے منگل کو رات گئے پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے نتیجے میں دو بچے جان سے گئے اور تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی ’بلااشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت‘ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ’ناقابل قبول‘ ہے اور اس کے ’سنگین نتائج‘ ہو سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا