سعودی عرب کا پاکستان، ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کا خیرمقدم

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی اور سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کا خیر مقدم کیا ہے۔

25 فروری، 2020 کی اس تصویر میں پاکستان اور ایران کے درمیان تفتان سرحد پر دونوں ملکوں کے جھنڈے نظر آ رہے ہیں (اے ایف پی)

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اتوار کو پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی اور سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کا خیر مقدم کیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں خیر مقدم کیا۔

ایران نے گذشتہ منگل کی رات پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ’دہشت گردوں‘ کے ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں پاکستان نے اگلے روز (جمعرات کو) ایران کے اندر عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ 

ایرانی حملے کے بعد اسلام آباد نے تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلاتے ہوئے کہا کہ ایران کے سفیر کو، جو اس وقت ایران کے دورے پر تھے، اسلام آباد واپس آنے سے روک دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ اور امریکہ نے دونوں پڑوسی ملکوں کو تحمل سے کام لینے کی اپیل کی جب کہ چین نے ثالثی کی پیشکش کی۔ 
 
پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اس غیر معمولی صورت حال کے تناطر میں سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس آئے اور جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے اہم اجلاس منعقد کیے۔

کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد تہران کے تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرے گا۔

جمعے کو ایوان وزیر اعظم سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ نے کابینہ کو 16 جنوری کو پاکستان کی حدود میں ایران کے میزائل اور ڈرون سے حملوں سے پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ کیا۔

بیان کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں ایرانی حملے کی تفصیلات کے علاوہ پاکستان کے ردعمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم نے کابینہ سے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان ایک قانون کی پاسداری کرنے والا اور امن پسند ملک ہے اور وہ تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔

’پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں جو تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوئے ہیں جن میں احترام اور پیار ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں جو 16 جنوری، 2024 سے پہلے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان ایران کے تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرے گا۔

اس سے قبل قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس اس نتیجے پر پہنچا کہ دونوں ملک اچھے ہمسائیگی کے تعلقات کے عالمی اصولوں کے مطابق باہمی بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے معمولی رکاوٹوں پر قابو پا سکیں گے اور اپنے تاریخی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔

نگران وفاقی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے جمعے کو اپنے ایرانی ہم منصب امیرعبداللہیان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد تہران کے ساتھ تمام امور پر باہمی اعتماد اور تعاون کی روح کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ وزیر خارجہ نے سیکورٹی کے معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

پریس ریلیز کے مطابق گفتگو میں دونوں ملکوں کے سفیروں کی واپسی کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا