ایران کے تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کریں گے: پاکستان

وفاقی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی نے الگ الگ اجلاسوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان جاری تناؤ سے متعلق صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس 19 جنوری، 2024 کو اسلام آباد میں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہوا (ایوان وزیر اعظم) 

پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ تناؤ کے تناظر میں پاکستانی وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جمعے کو کہا کہ اسلام آباد تہران کے تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرے گا۔

آج اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس کے بعد فوراً بعد وفاقی کابینہ کی میٹنگ ہوئی۔

ایوان وزیر اعظم سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ نے کابینہ کو 16 جنوری کو پاکستان کی حدود میں ایران کے میزائل اور ڈرون سے حملوں سے پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ کیا۔

بیان کے مطابق وزیر اعظم کی صدارت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایرانی حملے کی تفصیلات کے علاوہ پاکستان کے ردعمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے کابینہ سے خطاب میں تصدیق کی کہ پاکستان ایک قانون کی پاسداری کرنے والا اور امن پسند ملک ہے اور وہ تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔

وزیراعظم نے کہا: ’پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں جو تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوئے ہیں جن میں احترام اور پیار ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں جو 16 جنوری، 2024 سے پہلے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان ایران کے تمام مثبت اقدامات کا خیرمقدم کرے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 

اس سے قبل قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس اس نتیجے پر پہنچا کہ دونوں ملک اچھے ہمسائیگی کے تعلقات کے عالمی اصولوں کے مطابق باہمی بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے معمولی رکاوٹوں پر قابو پا سکیں گے اور اپنے تاریخی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔

ایوان وزیر اعظم سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں دفاع، خارجہ امور، خزانہ اور اطلاعات کے نگران وزیروں کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف، چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ائیر سٹاف کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی۔

یہ کمیٹی پاکستان حکومت کا ایک اعلیٰ سطحی فورم ہے، جس میں ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت اہم معاملات پر فیصلے کرتی ہے۔

بیان کے مطابق کمیٹی کے اجلاس نے اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ متعدد مواصلاتی ذرائع کو علاقائی امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے کے سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے باہمی طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ اجلاس کے شرکا کو پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ صورت حال اور خطے میں مجموعی سکیورٹی صورت حال پر اس کے اثرات کے حوالے سے سیاسی اور سفارتی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔

اجلاس نے ’آپریشن مارگ بار سرمچار‘ کا بھی جائزہ لیا، جسے ایران کے اندر غیر حکومتی جگہوں پر مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشت گردوں کے خلاف کامیابی کے ساتھ انجام دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’سرحدوں کی صورت حال کے بارے میں اپ ڈیٹ اور قومی خودمختاری کی مزید خلاف ورزی کا جامع جواب دینے کے لیے ضروری مکمل تیاریوں کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔‘

بیان کے مطابق اجلاس نے اس غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت قطعی طور پر ناقابل تسخیر اور مقدس ہے اور کسی کی طرف سے کسی بھی بہانے اسے پامال کرنے کی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔

’اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔

’اجلاس نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پاکستان کے عزم کو متاثر کیا۔‘

بیان کے مطابق اجلاس نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ دہشت گردی کی لعنت سے اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

ایران نے منگل کی رات پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ’دہشت گردوں‘ کے اہداف پر میزائل اور ڈرون حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں پاکستان نے ایک روز بعد (جمعرات کو) ایران کے اندر عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ 

ایرانی حملے کے بعد اسلام آباد نے تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلاتے ہوئے کہا کہ ایران کے سفیر کو، جو اس وقت ایران کے دورے پر تھے، اسلام آباد واپس آنے سے روک دیا گیا۔ 

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اس غیر معمولی صورت حال کے تناطر میں سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کا دورہ مختصر کر دیا۔

اقوام متحدہ اور امریکہ نے دونوں پڑوسی ملکوں کو تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے، جب کہ چین نے ثالثی کی پیشکش کی۔ 

قومی سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس شروع ہونے سے کچھ دیر قبل پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے فون پر بات کی۔ 

ایکس پر آنے والے بیان میں بتایا گیا کہ ’جلیل عباس جیلانی نے باہمی اعتماد اور تعاون کے جذبے کی بنیاد پر تمام معاملات پر ایران کے ساتھ کام کرنے کے لیے پاکستان کی تیاری کا اظہار کیا۔‘ 

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹجک سٹڈیز کے اینٹون لیوسکیس نے کہا کہ نئی صورت حال کا نتیجہ یہ ہے کہ دونوں ممالک بظاہر اور علامتی طور پر برابر ہیں۔ مزید اضافی خطرات معمولی ہیں اور شاید وقت کے ساتھ کم ہو رہے ہیں۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان