پاکستان اور ایران تحمل کا مظاہرہ کریں: امریکہ اور اقوام متحدہ

امریکہ اور اقوام متحدہ نے پاکستان اور ایران پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف فضائی حملوں کے بعد کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں۔

18 جنوری 2024 کی اس تصویر میں ایران کے علاقے سراوان میں پاکستان کے فضائی حملوں کے بعد مقامی افراد تباہ شدہ گھروں کا جائزہ لے رہے ہیں (روئٹرز)

امریکہ اور اقوام متحدہ نے پاکستان اور ایران پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف فضائی حملوں کے بعد کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کی جانب سے 16 جنوری کو پاکستان میں مبینہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان نے 18 جنوری کی صبح جوابی کارروائی کی تھی۔

اس صورت حال نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے باعث پہلے ہی کشیدگی کے شکار مشرق وسطیٰ کے خطے میں صورت حال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے کیوں کہ ایران نے پاکستان سے قبل ایک ہی دن عراق اور شام میں بھی فضائی حملے کیے تھے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ حالیہ تصادم سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کو خطے میں کوئی پسند نہیں کرتا۔

جمعرات کو اسلام آباد اور تہران کے دوران حالیہ جھڑپوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا: ’جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایران کو خطے میں خاص طور پر پسند نہیں کیا جاتا۔‘

صدر جو بائیڈن نے مزید کہا کہ ’امریکہ اب یہ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ایران اور پاکستان کی صورت حال کس طرح آگے بڑھے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ (ایران پاکستان تناؤ) کہاں تک جاتا ہے، ہم ابھی اس پر کام کر رہے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کہاں تک جاتا ہے۔‘

ادھر وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ صورت حال پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے اتحادی پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جان کربی نے ایئر فورس ون میں جو بائیڈن کے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا: ’یہ دونوں وسیع اسلحے سے مسلح ممالک ہیں اور ایک بار پھر ہم اس (کشیدگی) میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے۔‘

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھی ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ’ہمیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے اور ہم تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تاکید کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔‘

امریکی ترجمان کا مزید کہنا تھا: ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ (کشیدگی) کسی بھی صورت یا شکل میں مزید بڑھے۔ پاکستان امریکہ کا ایک بڑا نان نیٹو اتحادی ہے اور یہ معاملہ برقرار رہے گا لیکن ہم اس معاملے میں تحمل سے کام لینے پر زور دیں گے۔‘

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریش نے بھی ایران اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انتونیو گوتیریش کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ ’سیکرٹری جنرل کو ایران اور پاکستان کے درمیان فوجی حملوں کے حالیہ تبادلے پر گہری تشویش ہے جس میں دونوں طرف سے مبینہ طور پر جانی نقصان ہوا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ دونوں ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہو۔‘

اس سے قبل پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا تھا کہ گذشتہ روز (جمعرات) کو پاکستان نے ایران کے اندر ان ٹھکانوں کے خلاف موثر حملے کیے ہیں جو پاکستان میں حالیہ حملوں کے ذمہ دار ’دہشت گردوں‘ کے زیر استعمال تھے۔

راولپنڈی سے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان میں آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’درست حملے، کلر ڈرونز، راکٹوں، بارودی سرنگوں اور سٹینڈ آف ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے کیے گئےم جن کے دوران وسیع نقصان سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی۔‘

بیان کے مطابق: ’بلوچستان لبریشن آرمی (بی آر اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نامی دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال ٹھکانوں کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا گیا جس کا کوڈ نام مرگ بر سرمچار تھا۔‘

اس سے قبل ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کی خبر کے مطابق ایک صوبائی سکیورٹی اہلکار نے اعلان کیا تھا کہ جمعرات کی صبح جنوب مشرقی ایرانی شہر پر پاکستان کے میزائل حملے کے دوران سات افراد جان سے گئے جن کی ایرانی شہریت نہیں تھی۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا