برطانوی وزیراعظم کا پارلیمنٹ معطلی کا فیصلہ غیرقانونی: عدالت

بورس جانسن حکومت کا سکاٹ لینڈ کی اپیل کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان

28 اگست کو وزیراعظم بورس جانسن کی درخواست پر  ملکہ برطانیہ نے پارلیمنٹ معطل کرنے کی منطوری دی تھی  (فائل تصویر: روئٹرز)

سکاٹ لینڈ کی اپیل کورٹ نے بدھ کو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے پارلیمنٹ معطل کرنے کا فیصلہ غیرقانونی قرار دے دیا، جسے وزیراعظم کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کی درخواست پر سنایا ہے، جس کے خلاف حکومت اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

نئے فیصلے میں سکاٹ لینڈ کے ایک فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے جس کے تحت منگل کو وزیراعظم بورس جانسن کے لیے پارلیمنٹ کو 14 اکتوبر تک معطل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔

واضح رہے کہ اس تاریخ کے چند ہفتے بعد برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہو جائے گا۔

برطانوی حکومت نے فوری طور پر کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کے خلاف لندن میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔

مقدمے کو سکاٹ لینڈ لانے والے ایک وکیل نے کہا ہے کہ حکومتی اپیل بہت جلد بھی سنی گئی تو آئندہ منگل کو سنی جائے گی۔

سکاٹ لینڈ میں اعلیٰ سول عدالت کے ججوں نے فیصلے میں کہا ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن کی طرف سے ملکہ کو پارلیمنٹ معطل کرنے کی ایڈوائس’غیرقانونی تھی کیونکہ اس کا مقصد پارلیمنٹ کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرنا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برطانوی پارلیمنٹ کے 78 ارکان نے عدالت سے رجوع کیا تھا جنہوں نے وزیراعظم بورس جانسن پر الزام لگایا ہے کہ وہ بیلجیئم سے کسی معاہدے کے بغیر اگلے ماہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے اپنے منصوبے پر ہونے والی تنقید کو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔

حکومتی ترجمان نے کہا: ’آج کے فیصلے سے ہمیں مایوسی ہوئی ہے۔ ہم برطانوی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ برطانوی حکومت کو داخلی سطح پر قانون سازی کا پائیدار ایجنڈا سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ کی معطلی قانونی ہے اور قانون سازی کے ایجنڈے کو عملی شکل دینے کے لیے ضروری ہے۔‘

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کی معطلی کے خلاف گذشتہ ہفتے لندن ہائی کورٹ میں دائر مقدمے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

سکاٹ لینڈ میں برطانوی حکومت کے خلاف مقدمہ لڑنے والے وکیل جولیون موگھم نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ اب منگل کو لندن میں سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت ہو گی۔ فوری تبصرے کے لیے عدالتی حکام سے رابطہ نہیں کیا جا سکا۔

برطانیہ میں پارلیمنٹ کی معطلی کے بعد قانون سازی کے لیے نئے سیشن کا آغاز معمول کی بات ہے جو کئی برسوں سے رائج ہے، لیکن وزیراعظم بورس جانسن کا فیصلہ اس لیے متنازع ہو گیا ہے کہ کیونکہ پارلیمنٹ بریگزٹ سے پہلے پانچ ہفتے تک اس معاملے پر کوئی بات نہیں کر سکے گی جبکہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کی کئی شرائط پر اب بھی اعتراض کیا جا رہا ہے۔

یہ عدالتی فیصلہ ایک ایسے وقت آیا ہے جب وزیراعظم بورس جانسن کو پارٹی نشستوں میں کمی اور عام انتخابات میں اکثریت سے سے محرومی کے خطرے سے خبردار کیا گیا ہے کیونکہ رائے عامہ کے ایک تازہ سروے کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کی لیبر پارٹی پر برتری میں ایک پوائنٹ کی کمی ہوئی ہے۔

لیبر پارٹی کے رہنما ٹام واٹسن نے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن پر زور دیا ہے کہ وہ عام انتخابات سے قبل بریگزٹ پر ایک اور ریفرنڈم کروانے کی حمایت کریں۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی حکومت نے بدھ کو کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گی جس میں پارلیمنٹ کی پانچ ہفتے کے لیے معطلی کو غیر قانونی قرار دیا گیاہے۔

28 اگست کو وزیراعظم بورس جانسن کی درخواست پر  ملکہ برطانیہ نے پارلیمنٹ معطل کرنے کی منطوری دی تھی، جسے 14 اکتوبر تک معطل رہنا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ