’ناقابل برداشت‘ تشدد میں ملوث اسرائیلی آباد کاروں پر امریکی پابندیاں

صدر جو بائیڈن کی جانب سے ان پابندیوں کو غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف ایک غیر معمولی امریکی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

امریکہ نے چار اسرائیلی آباد کاروں پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد ناقابل برداشت حد تک پہنچ گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے ان پابندیوں کو غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف ایک غیر معمولی امریکی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ امریکی صدر نے یہ بیان مشی گن میں اس وقت دیا جب ان کے ریاست کے دورے کے دوران عرب امریکی کمیونٹی کے بہت سے لوگوں نے اسرائیل کی حمایت پر غصے کا اظہار کیا تھا۔

صدر بائیڈن نے کہا: ’مغربی کنارے کی صورت حال، خاص طور پر انتہا پسند آباد کاروں کے تشدد میں اضافہ، لوگوں کی زبردستی نقل مکانی اور دیہاتوں اور املاک کی تباہی ناقابل برداشت سطح پر پہنچ گئی ہے جو امن، سلامتی اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔‘

صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت انتہا پسند اسرائیلیوں کے خلاف پابندی عائد کی ہے۔

محکمہ خارجہ نے بعد میں کہا کہ چار اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے جن کے امریکہ میں موجود اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے اور امریکیوں کو ان کے ساتھ مالی لین دین سے منع کر دیا جائے گا۔

ان چار اسرائیلی آبادکاروں میں ڈیوڈ چائی چسدائے بھی شامل ہیں جن پر مغربی کنارے کے حوارا قصبے میں فسادات کی قیادت کرنے کا الزام ہے، جس میں فلسطینیوں کے گھروں کو نذر آتش کیا گیا تھا اور ایک فلسطینی شہری اس حملے میں جان سے گیا تھا۔

دیگر افراد میں ینون لیوی شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیلی چوکی سے آباد کاروں کے ایک گروپ کی قیادت کی جنہوں نے فلسطینیوں اور دیہاتیوں پر حملہ کیا، ان کے کھیتوں کو جلایا اور ان کی املاک کو تباہ کیا۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس بارے میں کہا کہ ’اسرائیل کو مغربی کنارے میں شہریوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے اور اس کے لیے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلنکن نے ایسے اقدامات کے خلاف خبردار کیا جو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے خطرہ ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت اور یہودی آباد کار مجوزہ فلسطینی ریاست کے قیام کے سخت مخالف ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے اپنے قریبی اتحادی امریکہ کی جانب سے عائد کی گئی ان پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے میں اس کے شہریوں کی ’اکثریت‘ قانون کی پاسداری کرتی ہے۔

نتن یاہو کے دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیل ہر جگہ قانون توڑنے والے تمام اسرائیلیوں کے خلاف کارروائی کرتا ہے، اس لیے یہ غیر معمولی اقدامات غیر ضروری ہیں۔‘

جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس کے ردعمل میں کہا کہ اسرائیل نے چار میں سے تین آباد کاروں کے خلاف مقدمہ چلایا ہے لیکن اسے مزید کارروائی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ضرورت کے مطابق اضافی کارروائیاں کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔‘

یہ کارروائی اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف مالی پابندیوں کی نشاندہی کرتی ہے حالانکہ بائیڈن انتظامیہ نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ تشدد میں ملوث شدت پسند آباد کاروں کو امریکی ویزے جاری نہیں کرے گی۔

امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں غزہ میں جاری اسرائیل کی جارحیت کا کھل کر دفاع کیا ہے اور جنگ بندی کے مطالبات کی مزاحمت کی ہے۔ اسرائیل کی غزہ میں بے لگام کارروائیوں میں اب تک 27 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ