’میرا سیاست میں آنا خواتین کو حوصلہ دے گا‘: ضلع اورکزئی سے خاتون امیدوار

بصیرت شینواری خیبر پختونخوا کے ضلع اورکزئی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 94 سے پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر آٹھ فروری کے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

’سیاسی سرگرمیوں کے لیے گھر سے باہر نکلتی ہوں تو اپنے بچے سسرال میں چھوڑ دیتی ہوں، لیکن گھر میں بطور ایم پی اے نہیں بلکہ شینواری گاؤں کی باقی خواتین کی طرح رہتی ہوں۔‘

یہ کہنا تھا ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والی سابق رکن صوبائی اسمبلی بصیرت شینواری کا جو ضلع اورکزئی سے آٹھ فروری کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر خیبر پختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے 94 کے لیے امیدوار ہیں۔ 

دو بچوں کی ماں، بصیرت شینواری 2018 میں پہلی مرتبہ قبائلی ضلع سے خواتین کی مخصوص نشست پر رکن اسمبلی بنی تھیں، جو ان کی سیاست کا آغاز ثابت ہوا۔ 

ماضی میں سوشل سیکٹر سے منسلک رہنے والی بصیرت شینواری کے خیال میں سیاست کے ذریعے زیادہ لوگوں کی خدمت کا موقع حاصل کیا جا سکتا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا: ’اس سوچ سے سیاست میں آئی کہ میری ملازمت سے شاید چند سو لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہو لیکن سیاست میں زیادہ لوگوں کی خدمت کی جا سکتی ہے۔‘ 

بصیرت کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنے کے لیے انہیں ان کے سسرال اور خصوصاً شوہر کی بہت حمایت حاصل تھی اور انہی کے تعاون کی وجہ سے وہ سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 

قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والی بصیرت شینواری کی رہائش پشاور میں ہے، جب کہ انتخابات لڑنے کے لیے انہوں نے ضلع اورکزئی کا انتخاب کیا۔

تجزیہ نگاروں کے خیال میں پاکستان مسلم لیگ ن نے بصیرت شینواری کو خانہ پری کی خاطر ٹکٹ دیا ہے کیونکہ ان کے اپنے علاقے خیبر ایجنسی سے ان کے لیے انتخابات میں کامیابی ممکن نہیں ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کا حلقہ پی کے 94 اورکزئی پورے ضلع اورکزئی پر مشتمل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بصیرت سمجھتی ہیں کہ ایک ہی وقت میں گھر سنبھالنا اور سیاست کرنا مشکل امتزاج ہے تاہم وہ اسے بہتر انداز سے نبھانے کی کوشش کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’جب باہر جاتی ہوں تو بچوں کو سسرال چھوڑ دیتی ہوں جہاں سے انہیں ہر قسم کا تعاون مل رہا ہے۔ تاہم سیاسی سرگرمیوں کے بعد جب گھر واپس آتی ہوں تو میں مکمل طور ایک ہاؤس وائف ہوں اور سارے کام جیسے کھانا پکانا وغیرہ میں خود کرتی ہوں۔‘

بصیرت نے بتایا کہ بعض اوقات سیاسی سرگرمیوں میں مصروف دیکھ کر کچھ رشتہ دار انہیں خود کو نہ تھکانے اور گھر میں بیٹھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

’لیکن میں سمجھتی ہوں کہ میرا سیاست میں حصہ لینا دوسری خواتین کو حوصلہ دے گا۔‘ 

انہوں نے مزید بتایا: ’میرے والد نے میری تعلیم کو سپورٹ کیا اور ڈبل ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور اب سیاست میں آئی ہوں تو علاقے کی خواتین مجھے دیکھ کر بطور رول ماڈل تصور کریں گی ۔ ہمارے علاقے کی خواتین میں ٹیلنٹ موجود ہے لیکن ان کو موقع ملنے کی ضرورت ہے۔‘

 انتخابی مہم کے حوالے سے بصیرت کا کہنا تھا کہ اورکزئی کے لوگوں کی جانب سے بہت اچھا ردعمل ملا ہے، اگرچہ ابتدا میں امید نہیں تھی کہ وہاں انہیں قبول کیا جائے گا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین