سائنس دانوں نے سکاٹ لینڈ کے ’آئی لینڈ آف سکائی‘ نامی جزیرے پر پیٹروسار کی نئی نسل دریافت کی ہے جسے ’کیوپٹیرا ایوینسائی‘ کا نام دیا گیا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق پروں والا یہ رینگنے والا (ریپٹائل) جانور 168 سے 166 ملین سال پہلے مڈل جراسک دور سے تعلق رکھتا ہے۔
ڈارونپٹیرا نامی اس نئی نوع کا تعلق پٹیروسارز کے ایک گروپ سے ہے جس کے فوسل اس سے قبل چین میں دریافت ہوئے تھے۔
فوسل کے ماہرین نے 2006 میں سکاٹش جزیرے کے جنوب مغربی ساحل پر ایلگول کے دورے کے دوران اس ڈائنوسار کی باقیات کو دیکھا تھا۔
اس کے بعد سے ماہرین کی ٹیم نے اس جانور کا نمونہ تیار کرنے اور ہڈیوں کے سکین لینے میں کئی سال گزارے ہیں جن میں سے کچھ مکمل طور پر چٹان میں سرایت کر چکے تھے۔
ڈھانچے کے نامکمل ہونے کے باوجود اس کے صرف کندھوں، پروں، ٹانگوں اور ریڑھ کی ہڈی کے کچھ حصے باقی رہ گئے ہیں جن کے بارے میں محققین نے کہا کہ یہ ارتقائی تاریخ اور پٹیروسارز کے تنوع کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔
سائنسی جریدے جرنل آف ورٹیبریٹ پیلیونٹولوجی میں شائع ہونے والے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ڈارونپٹیرا ہماری پرانی معلومات سے کہیں زیادہ متنوع ہو سکتے ہیں جو ڈھائی کروڑ سال سے زیادہ عرصے تک موجود رہے۔
نیچرل ہسٹری میوزیم کے میرٹ ریسرچر پروفیسر پال بیریٹ نے اس حوالے سے کہا: ’کیوپٹیرا اڑنے والے ریپٹٓائل جانوروں کے ارتقا کے حوالے سے کئی بڑے واقعات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
ان کے مطابق: ’برطانیہ کے مڈل جراسک دور میں اس کی ظاہری شکل حیرت انگیز ہے کیونکہ اس کے زیادہ تر قریبی رشتہ دار چین سے ملے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’یہ ظاہر کرتا ہے کہ اڑنے والے ریپٹائل جانوروں کا یہ نیا گروپ ہماری پرانی معلومات کے برعکس تیزی سے تقریباً دنیا بھر میں پھیل گیا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیوپٹیرا ایوینسائی کے نام کا پہلا حصہ سکاٹش لفظ ’cheo‘ سے لیا گیا ہے جس کا مطلب دھند ہے اور دوسرا لاطینی لفظ ’ptera‘ سے لیا گیا ہے جس کا مطلب پَر ہے۔
نام کا دوسرا حصہ evansae برطانوی ماہر حیاتیات پروفیسر سوزن ای ایونز کے نام پر ان کے برسوں کے سائنسی کام کی وجہ سے دیا گیا ہے خاص طور پر آئی لینڈ آف سکائی پر۔
چونکہ جزیرے کے ایلگول ساحلی مقام کی خصوصی سائنسی دلچسپی کے مقام کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے، پروفیسر بیرٹ کی قیادت میں ٹیم صرف ان چٹانوں سے نمونے اکٹھا کر سکی جو ساحل پر بکھرے پڑے تھے۔
لیکن ان فوسلز کا معائنہ کرنے کے لیے پتھروں پر محققین نے دیکھا کہ ان پر چند ہڈیاں چپکی ہوئی ہیں، جو اب نئے پٹیروسار کے طور پر سامنے آئی ہیں۔
برسٹل یونیورسٹی سے وابستہ ماہر حیاتیات اور تحقیق کی سرکردہ مصنفہ ڈاکٹر لِز مارٹن سلورسٹون نے کہا: ’کیوپٹیرا کا تعلق جس وقت سے ہے وہ پٹیروسار کے ارتقا کے اہم ترین ادوار میں سے ایک ہے اور اس دور کے ہمارے پاس سب سے کم نمونے ہیں۔ یہ نئی دریافت اس کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔‘
ان کے بقول: ’یہ معلوم کرنے کے لیے کہ چٹانوں کے اندر مزید ہڈیاں موجود ہیں، جن میں سے کچھ سے یہ شناخت ہوئی تھی کہ سیوپٹیرا کس قسم کا پیٹروسار ہے، اس نے اسے ابتدائی سوچ سے بھی بہتر دریافت بنا دیا۔
ڈاکٹر لِز نے مزید کہا: ’یہ ہمیں اس بات کو سمجھنے کے ایک قدم مزید قریب لاتا ہے کہ زیادہ جدید پیٹروسارز کا ارتقا کہاں اور کب ہوا تھا۔‘
محققین نے کہا کہ مڈل جراسک دور کے پیٹروسار فوسلز نایاب اور زیادہ تر نامکمل ہیں جو ان انواع کے ارتقا کے بارے میں مزید سمجھنے کی کوششوں میں رکاوٹ ہیں۔