سائنس دانوں نے 140 سال سے ’گم شدہ‘ پرندہ دوبارہ دریافت کرلیا

سیاہ رنگ کے گردن کے بالائی حصے والے تیتر کی جسامت مرغی جتنی ہے اور وہ ان پرندوں میں شامل ہے جنہیں ایک صدی سے زیادہ عرصے سے نہیں دیکھا گیا۔

سائنس دانوں نے کبوتر سے مشابہ تیتر کی نسل کا ایک نایاب پرندہ دوبارہ دریافت کیا ہے جسے آخری بار 140 سال قبل پاپوا نیو گنی میں دیکھا گیا تھا۔ اس کی گردن کا اوپر والا حصہ سیاہ رنگ کا ہے۔

’اوڈوبون‘ نامی جریدے کے مطابق یہ پرندہ ستمبر میں جزیرہ فرگوسن میں دیکھا گیا جو پاپوا نیو گنی کے مشرقی ساحل کے قریب واقع ہے۔

محققین کے کیمروں میں دکھائی دینے والا یہ نایاب پرندہ ایک ایسا پرندہ ہے جس کے بارے میں 1882 میں پہلی بار ذکر کے بعد محققین نے کسی اور دستاویز میں اس کے بارے میں نہیں بتایا۔

امریکی برڈ کنزروینسی میں گم گشتہ پرندوں کے پروگرام کے ڈائریکٹر اور آٹھ رکنی مہم کے شریک قائد جان سی مٹرمیئر نے کہا ہے: ’کسی ایسا چیز کو پانا جو اتنے عرصے سے دکھائی نہ دی ہو کہ آپ سوچ رہے ہوں کہ وہ معدوم ہو چکی اور پھر پتہ چلے کہ وہ معدوم نہیں ہوئی، تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے خیالی پرندہ یونی کورن یا دیو قامت گوریلا مل گیا ہو۔

’یہ انتہائی غیر معمولی طور پر خلاف معمول ہے۔‘

تحقیق کرنے والی ٹیم گم گشتہ پرندوں کی تلاش کی مہم کا حصہ ہے جو برڈ لائف انٹرنیشنل، ریوائلڈ اور امریکی برڈ کنزروینسی کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ امریکی برڈ کنزروینسی نے ٹیم کے دورے کے لیے سرمایہ فراہم کیا۔

مشترکہ منصوبے کا مقصد پرندوں کی ان 150 سے زیادہ انواع کو دوبارہ دریافت کرنا ہے جنہیں معدوم تو قرار نہیں دیا گیا لیکن انہیں کم از کم ایک دہائی سے نہیں دیکھا گیا۔

سیاہ رنگ کے گردن کے بالائی حصے والے تیتر کی جسامت مرغی جتنی ہے اور وہ 20 کے لگ بھگ ان ’گم گشتہ‘ پرندوں میں شامل ہے جنہیں ایک صدی سے زیادہ عرصے سے نہیں دیکھا گیا۔

یہ تیتر کی ان چار اقسام میں سے ایک ہے جو نیو گنی کے قریب پائی گئی اور صرف جزیرہ فرگوسن پر رہتی ہے۔

محققین نے 2019 میں جزیرے پر زمین پر رہنے والے بڑے تیتر کی کھوج لگانے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ گذشتہ مہم کی ناکامی کے بعد اس سال ٹیم کو ماؤنٹ کلکرن کے مغربی ڈھلان پر واقع دیہات میں کامیابی مل گئی۔ ماؤنٹ کلکرن جزیرے کی بلند ترین چوٹی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کنزویشن بائیولوجسٹ اور مہم کے شریک قائد جیسن گریگ کا کہنا ہے کہ ’ہم نے ان شکاریوں سے ملنا شروع کیا جو کبوتر سے مشابہ تیتر کو دیکھ اور اس کی آواز کو سن چکے تھے۔‘

محققین کی معاونت مقامی لوگوں نے کی جنہوں نے کہا کہ مذکورہ پرندہ اس علاقے میں دیکھا گیا جہاں کھڑی چوٹیاں اور وادیاں ہیں۔

اس کے بعد ٹیم نے کیمرہ لگائے اور بالآخر مہم ختم ہونے سے چند دن پہلے ایک کیمرے پر پرندے کی ویڈیو بنا لی۔

جریدے کے مطابق مہم کے رکن اور نیو گنی میں نیشنل میوزیم اور آرٹ گیلری کے قائم مقام چیف کیوریٹر بولیزا لووا نے کہا کہ ’یہ بہت بڑی دریافت ہے۔

’میں کئی سال سے پرندوں کے بارے میں پڑھ رہا ہوں اور اس ٹیم کا حصہ بن کر اس گم شدہ پرندے کو دریافت کرنا میرے لیے روشنی کی کرن ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس