جنوبی پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں سے تعلق رکھنے والے خاندان کے حمزہ یوسف سکاٹ لینڈ کے پہلے مسلمان پاکستانی نژاد فرسٹ منسٹر منتخب ہو چکے ہیں۔
سکاٹ لینڈ کی سربراہی ملنے پر ان کے آبائی شہر میاں چنوں کے شہریوں اور عزیز و اقارب نے بھی سکاٹ لینڈ کے عوام کی طرح ان سے امیدیں باندھ رکھی ہیں۔
پاکستان کے چھوٹے سے شہر کے چھوٹے سے مکان میں رہنے والے محمد یوسف کے بارے میں ان کے عزیز و اقارب بتاتے ہیں کہ وہ تقسیم کے وقت پاکستان کے شہر میاں چنوں کے مین بازار کے چھوٹے سے گھر میں آ کر آباد ہوئے تھے اور پھر روزگار کے سلسلہ میں سکاٹ لینڈ چلے گئے۔
محمد یوسف کے پوتے حمزہ یوسف 37 سال کی عمر میں سکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر بنے ہیں اور ان دنوں ان کا پورا خاندان سکاٹ لینڈ میں ہی مقیم ہے۔
حمزہ یوسف دس سال قبل رشتہ داروں کے ہاں شادی میں شرکت کی خاطر میاں چنوں آئے تھے۔
حمزہ یوسف کے خاندان کے آبائی گھر میں اب کوئی نہیں رہتا، تاہم بوسیدہ عمارت صرف نشانی کے طور پر ہی موجود ہے اور ملکیت بھی کسی اور کی ہے۔
سکاٹ لینڈ کے نئے سربراہ کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ میاں چنوں سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں اور انہیں اپنے شہر کی برفی بہت پسند ہے، اسی لیے یہاں سے جانے والوں سے وہ پہلے یہ پوچھتے ہیں کہ ’برفی لائے ہیں؟‘
اس چھوٹے سے شہر سے غلام حیدر وائیں پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے تھے اور اب سکاٹ لینڈ کے سربراہ کے آبا و اجداد کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے ان کے آبائی علاقے میں عزیزو اقارب اور عام لوگوں سے تفصیلات معلوم کیں۔
بیشتر لوگوں نے اپنے شہر سے تعلق رکھنے والے حمزہ یوسف کے منتخب ہونے پر خوشی کا اظہار کیا لیکن کئی ایسے تھے جو ان کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔
خاندان سکاٹ لینڈ کیسے پہنچا؟
حمزہ یوسف کے فیملی فرینڈ چوہدری غلام رسول کے بقول، ’محمد یوسف انڈیا سے 1947 میں خاندان کے ساتھ میاں چنوں آ کر آباد ہوئے۔ ریل بازار میں تین مرلہ کی رہائش گاہ میں قیام پذیر رہے۔
’جب انہیں خیال آیا کہ یہاں گزارہ مشکل ہے اور بیرون ملک جا کر کام کرنا چاہیے۔ وہ اکیلے 1955 میں پہلے اٹلی گئے پھر وہاں سے سکاٹ لینڈ چلے گئے اور نقشے بنانے کا کام شروع کیا۔‘
چوہدری غلام رسول نے کہا کہ 1960 تک پوری فیملی سکاٹ لیند منتقل ہو گئی تھی اور انہوں نے اپنا گھر بھی فروخت کر دیا تھا۔
حمزہ یوسف دس سال پہلے یہاں شادی میں آئے تھے اور اس وقت سارے عزیز و اقارب سے ملتے رہے تھے۔ یہاں کے حالات پر انہیں کافی حیرانی تھی اور یہاں لوگوں کے حالات زندگی سے بھی کافی پریشان ہوئے۔
سابق چیئرمین بلدیہ میاں چنوں غلام رسول کہتے ہیں کہ ’ان کے بچے بھی سکاٹ لینڈ میں رہتے ہیں اور حمزہ یوسف سے ان کے وہاں مقیم بیٹے سے دوستی بھی ہے۔‘
حمزہ یوسف کے والد مظفر یوسف نے سکاٹ لینڈ میں تعلیم حاصل کی اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بن کر اپنی فرم قائم کی۔
جب حمزہ نے تعلیم مکمل کی تو وہ بھی اپنے والد کے ساتھ اسی فرم کو چلانے لگے۔
سکول ٹیچر ماسٹر منظور نے کہا کہ وہ حمزہ یوسف کے پھوپھا ہیں۔ میاں چنوں کے شہری عزیز و اقارب حمزہ یوسف کے منتخب ہونے پر انہیں مبارک بادیں دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’محمد یوسف اب یہاں کوئی جائیداد نہیں ہے اور نہ ہی خاندان کا کوئی فرد اس شہر میں رہتا ہے۔ صرف میری اہلیہ ہیں جو ان کے خاندان سے ہیں وہ ان کے ساتھ رہتی ہیں لیکن ان دنوں وہ بھی سکاٹ لینڈ گئی ہوئی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حمزہ کا میاں چنوں سے لگاؤ اور سیاسی سفر
ماسٹر منظور کا کہنا ہے کہ ’حمزہ یوسف دس سال پہلے یہاں شادی میں آئے تھے اور اس وقت سارے عزیز و اقارب سے ملتے رہے تھے۔ یہاں کے حالات پر انہیں کافی حیرانی تھی اور یہاں لوگوں کے حالات زندگی سے بھی کافی پریشان ہوئے۔‘
ان کے مطابق حمزہ نے اپنے شہر اور ملک میں تعلیم اور صاف پانی کی سہولیات کم ہونے پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا۔
ماسٹر منظور نے امید ظاہر کی کہ حمزہ سکاٹ لینڈ کے حکمران بن کر میاں چنوں اور پاکستان کے لوگوں کی بہتری کے لیے بھی ضرور کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’حمزہ کو شروع سے ہی سیاست کا شوق تھا اور وہ سکاٹش نیشل پارٹی میں کام کرتے رہے پہلے وہ دو بار وہاں وزیر بھی بنے۔ بحیثیت وزیر انہوں نے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا مگر اس وقت سکیورٹی حالات ٹھیک نہ ہونے پر ہمیں اسلام آباد بلا کر ملاقات کی تھی اور وہیں سے واپس چلے گئے تھے۔‘
چوہدری غلام رسول نے بتایا کہ سکاٹ لینڈ میں حمزہ یوسف سکاٹش نیشنل پارٹی کی طرف سے سیاسی طور پر گذشتہ کئی سالوں سے متحرک رہے اور لوگوں کے لیے اور اپنی پارٹی کے لیے خدمات انجام دیں۔ پارٹی کی سینیئر قیادت نے کم عمری میں ہی انہیں اہم منصب پر فائز کرنے کا فیصلہ ان کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی کیا ہے۔