بٹ کوائن کی قیمت 2021 کے بعد پہلی بار 50 ہزار ڈالر سے اوپر چلی گئی ہے، جو گذشتہ سال کے آغاز میں 20 ہزار ڈالر سے کم تھی۔
یہ کرپٹو کرنسی نومبر 2021 میں اپنی تاریخ کی بلند ترین قیمت 69 ہزار ڈالر سے بہت نیچے تھی اور کچھ کرپٹو تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اب یہ اس سے بھی اوپر جا سکتی ہے۔
بٹ کوائن کی قیمت 2024 میں طلب میں اضافے اور رسد میں آنے والی کمی کے باعث بڑھ گئی ہے۔
جنوری میں، امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) نے بٹ کوائن کے لیے پہلے سپاٹ ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ای ٹی ایف) کی منظوری دی، جس سے اس میں اربوں ڈالر کی ادارہ جاتی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی۔
مستقبل میں ہونے والی ہاؤنگ، جو بٹ کوائن کے بنیادی نیٹ ورک میں ہارڈ کوڈڈ ہے، سے کرپٹو کرنسی مائننگ کرنے والوں کو فائدہ ہوگا، اس کی تعداد نصف کر دی جائے گی۔
تقریباً ہر چار سال بعد ہونے والی ہاؤنگ سے قیمت میں ماضی کی نسبت ریکارڈ توڑ اضافہ ہوتا ہے۔ اگلی ہاؤنگ اپریل میں ہونے والی ہے، اس کے قریب آتے ہی ممکنہ طور پر خریداری میں دلچسپی بڑھ گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرپٹو پلیٹ فارم لولی کے چیف ایگزیکٹو الیکس ایڈلمین نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا، ’سال کے آغاز سے بٹ کوائن کی قیمت میں اضافے سے لگتا ہے کہ مین سٹریم طلب میں اضافے، خاص طور پر بٹ کوائن ای ٹی ایف سے، کے باعث قیمت بڑھتی رہیں گی۔
’دنیا کی سب سے بڑی مالیاتی کمپنیاں اب بٹ کوائن ای ٹی ایف کی ریکارڈ توڑ طلب کو پورا کرنے کے لیے بٹ کوائن خرید رہی ہیں، جس سے بٹ کوائن کی قیمت بڑھانے والے عوامل میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘
مارکیٹ کے مشہور تجزیہ کار پلان بی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر راکٹ ایموجیز پوسٹ کرکے ای ٹی ایف کی منظوری کو ہاونگ کے ساتھ جوڑا۔
اس ڈچ تجزیہ کار نے ایکس پر اپنے فالورز میں تقریباً 20 لاکھ کا اضافہ کیا تھا کیونکہ ان کے سٹاک ٹو فلو ماڈل کو ماضی کی بلند ترین قیمتوں کا تخمینہ لگانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ سے کرپٹو کے حامی دوبارہ اس کی قیمت ’چاند‘ تک جانے کی پیشگوئیاں کر رہے ہیں، کچھ کا دعویٰ ہے کہ بٹ کوائن سونے کے برابر مارکیٹ کیپ تک پہنچ سکتا ہے۔
کمپنیز مارکیٹ کیپ کے مطابق بٹ کوائن اس وقت دنیا کا 10 واں سب سے قیمتی اثاثہ ہے، جو چاندی سے تقریبا 300 ارب ڈالر نیچے ہے۔
اس کی مارکیٹ کیپ 980 بلین ڈالر ہے جو سونے کے 13.1 ٹریلین ڈالر کے مارکیٹ کیپ سے بہت نیچے ہے۔
© The Independent