حصص میں اتار چڑھاؤ، وجہ غیریقینی سیاسی صورت حال: ماہرین

سرمایہ کار ظفر موتی والا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نئی حکومت کے قیام میں تاخیر ملک کو دیوالیہ پن کی طرف بھی لے جا سکتی ہے۔

 12 فروری 2024 کو کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ سیشن کے دوران سٹاک بروکرز ڈیجیٹل اسکرین پر دکھائے جانے والے حصص کی قیمتوں کی نگرانی کرتے ہوئے (اے ایف پی)

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہفتے کے پہلے روز کاروبار کا مثبت اختتام ہوا اور  مارکیٹ 586 پوائنٹس کے اضافے سے 60 ہزار 459 پوائنٹس پر بند ہوئی۔

پیر کو دن بھر مجموعی طور پر 329 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا جن میں 170 کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ جب کہ 138 کے شیئرز میں کمی واقع ہوئی۔

مارکیٹ میں 26 کروڑ 13 لاکھ سے زیادہ شیئرز کی لین دین ہوئی۔ مارکیٹ کی بلند ترین سطح 60 ہزار 504 جب کہ کم ترین 59 ہزار 191 پوائنٹس رہی۔
کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 59 ہزار 872 پوائنٹس پر بند ہوا۔

ملک کی سیاسی صورت حال کی غیر یقینی کے سائے اسٹاک مارکیٹ پر اب تک پڑ رہے ہیں۔

حکومت سازی کے حوالے سے پائے جانے والے ابہام نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح کیا ہے۔

جمعہ کو بھی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں مزید 1147 پوائنٹس کمی ہوئی تھی۔

اسٹاک مارکیٹ کے ہیوی ویٹس ای جی ڈی سی، پی پی ایل، پاک ریفائنری اور پی ایس او کی کارکردگی بھی کچھ خاص نہیں رہی۔

جمعرات کو مجموعی طور پر 1134 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

حکومت سازی کے معاملات میں درپیش الجھنوں اور معلق پارلیمنٹ میں کسی بھی جماعت کی واضح اور فیصلہ کن اکثریت نہ ہونے کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تجزیہ کار خرم شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’نئی حکومت کی تشکیل تک اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ جاری رہے گا۔ آئی ایم ایف بھی نئی حکومت کا منتظر ہے تاکہ معاہدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ نئی حکومت کے قیام کے حوالے سے پایا جانے والا ابہام سرمایہ کاروں کے اعتماد پر اثر انداز ہو رہا ہے۔‘

کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدر طارق یوسف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’سٹاک مارکیٹ کے اثرات بلواسطہ اور بلاواسطہ انڈسٹریز پر پڑ رہے ہیں اور بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ صنعتیں شٹ ڈاؤن کی طرف جا رہی ہیں۔ صنعت کاروں کے پاس سرمایہ کاری کے لیے رقم نہیں ہے۔‘

کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر  افتخار احمد شیخ کے مطابق اس وقت پاکستان کی معیشت تباہ  حالی کا شکار ہے۔ پچھلے دو سالوں میں معیشت کو کوئی بہتر سمت دکھائی نہیں دی۔ بے یقینی کی صورت حال ہی دیکھنے میں آئی اور نگران حکومت کے کچھ اقدامات بہتر تو تھے لیکن کچھ اقدامات ایسے بھی تھے جن کے باعث ہمیں معیشت میں بہتری اتنی خاص نہیں دکھائی دی۔ نگران حکومت کی پالیسیاں مختصر مدت کے لیے تھیں اور یہ تمام صورت حال پیچیدہ ہو چکی ہے اور نئی حکومت کے لیے چیلجنز تیار ہیں۔‘

دوسری جانب سرمایہ کار ظفر موتی والا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مندی براہ راست ملکی سیاست سے جڑی کے، جو ان دنوں شدید بے یقینی کا شکار ہے۔ سیاسی غیر یقینی اور معاشی بے یقینی اس وقت ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کے قیام میں تاخیر ملک کو دیوالیہ پن کی طرف بھی لے جا سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت