غزہ کے ہولوکاسٹ سے موازنے پر برازیل، اسرائیل سفارتی تنازع

برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا ہولوکاسٹ سے موازنہ کرنے پر اسرائیل نے لولا ڈی سلوا کو ’ناپسندیدہ شخص‘ قرار دے دیا ہے جبکہ برازیل نے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔

 برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا یکم دسمبر 2023 کو دبئی میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہی اجلاس کے دوران شرک کے موقعے پر (اے ایف پی)

برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا ہولوکاسٹ سے موازنہ کرنے پر دونوں ممالک کے درمیان انتہائی سنگین سفارتی تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق برازیل نے پیر کو اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے اور اسرائیل نے لولا ڈی سلوا کو ’ناپسندیدہ شخص‘ قرار دے دیا ہے۔

اس تناؤ کا آغاز اس وقت ہوا جب لولا ڈی سلوا نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جاری جارحیت ’جنگ نہیں نسل کشی ہے،‘ ساتھ ہی انہوں نے اس کا موازنہ ’اس وقت سے کیا جب ہٹلر نے یہودیوں کو مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔‘

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے بقول لولا ڈی سلوا نے ’سرخ لکیر پار کر لی ہے‘ اور وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ لولا ڈی سلوا ’ریاست اسرائیل میں اس وقت تک ناپسندیدہ شخصیت ہیں جب تک کہ وہ اپنے بیان سے پیچھے نہیں ہٹتے اور معافی نہیں مانگتے۔‘

 کاٹز نے برازیل کے سفیر فریڈریکو میئر کو پیر کو مقبوضہ بیت المقدس میں یاد واشم ہولوکاسٹ میموریل سینٹر میں ملاقات کے لیے طلب کیا تھا۔

 برازیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے اسی روز برازیل میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل زونشین کو بھی ملاقات کے لیے طلب کیا تھا اور اسی دن شام کو فریڈریکو میئر کو مشاورت کے لیے تل ابیب سے واپس بلا لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 سفارتی ذرائع کے مطابق برازیل کے وزیر خارجہ ماؤرو ویرا اور زونشین کے درمیان اس وقت ’سخت لیکن مناسب‘ بات چیت ہوئی، جب ویرا نے مقبوضہ بیت المقدس میں میئر اور لولا ڈی سلوا کے ساتھ سلوک پر ’عدم اطمینان‘ کا اظہار کیا۔

 ذرائع نے مزید بتایا کہ اس میں فریڈریکو میئر کو عبرانی زبان میں ’بغیر کسی مترجم کے، یہ جانے بغیر کہ کیا کہا جا رہا ہے‘ ایک بیان سننے پر مجبور کیا گیا۔

تجربہ کار 78 سالہ لولا ڈی سلوا گلوبل ساؤتھ کی ایک نمایاں آواز ہیں اور ان کا ملک اس وقت جی 20 ممالک کا صدر ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برازیل بدھ اور جمعرات کو جی 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کی تیاری کر رہا ہے۔

ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف سمیت اعلیٰ سفارت کار شریک ہوں گے، جہاں غزہ پر اسرائیلی جارحیت ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔

یہ جارحیت سات اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے ایک غیر معمولی حملہ کیا جس میں اسرائیلی حکومت کے مطابق جنوبی اسرائیل میں تقریبا 1160 افراد مارے گئے۔ اس دوران حماس نے تقریباً 250 افراد کو قیدی بھی بنایا، جن میں سے 130 غزہ میں موجود ہیں بشمول ان 30 کے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت میں مارے گئے ہیں۔

سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کی غزہ پر جارحیت جاری ہے، جس میں کم از کم  29 ہزار سے زائد فراد جان سے جا چکے ہیں اور ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا