عالمی برادری غزہ سے متعلق اپنی ذمہ داریاں نبھائے: او آئی سی

اسلامی تعاون تنظیم نے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی فوجی جارحیت اور غزہ کے جنوب میں واقع رفح شہر پر اندھا دھند حملوں میں اضافے کی شدید مذمت کی ہے۔

ایک فلسطینی بچی 12 فروری 2024 کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک تباہ حال عمارت میں کھڑی ہے، جہاں سے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے دعوے کے مطابق حماس کی قید میں موجود مغویوں کو بازیاب کروایا گیا تھا (سید خطیب / اے ایف پی)

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی فوجی جارحیت اور غزہ کے جنوب میں واقع رفح شہر پر اندھا دھند حملوں میں اضافے کی شدید مذمت کی ہے۔

ان حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی جان سے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ رفح میں 15 لاکھ سے زیادہ فلسطینی مقیم ہیں اور وہاں زندگی کی بنیادی ضروریات کا بھی فقدان ہے۔

او آئی سی نے بدھ کو ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے حکم کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے جارحیت میں اضافہ کیا جو ’نسل کشی کے جرم کا تسلسل، غزہ پٹی میں انسانی مصائب میں اضافے اور فلسطینی عوام کو زبردستی بے دخل کرنے کی ناقابل قبول کوشش ہے۔‘

 

 بیان میں کہا گیا کہ آئی سی جے نے ’قابض طاقت‘ اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن کے آرٹیکل 2 کے دائرہ کار میں تمام کارروائیوں کے ارتکاب کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

 او آئی سی نے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں، ان کی زمینوں، املاک اور مقدس مقامات کے خلاف ’انتہا پسند آبادکار گروہوں اور قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے جاری حملوں، اشتعال انگیزی اور منظم دہشت گردی کی بھی مذمت کی۔‘

 او آئی سی نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو جامع انداز میں ختم کرنے اور غزہ کی پٹی تک انسانی امداد کی غیر مشروط فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

غزہ میں سیز فائر پر مذاکرات بے نتیجہ ختم، رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے پر تشویش 

اس سے قبل غزہ کے جنوبی علاقے رفح پر اسرائیل کے ممکنہ حملے روکنے کے مطالبات اور سیزفائر کے لیے ہونے والے مذاکرات منگل کو بلا نتیجہ ختم ہو گئے۔ ان مذاکرات میں امریکہ، مصر، اسرائیل اور قطر شامل تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رفح شہر، جس کی آبادی اسرائیلی جارحیت سے سے قبل تقریباً تین لاکھ تھی، غزہ کے شمالی علاقوں میں اسرائیلی بمباری کے سبب نقل مکانی کرنے والے بے گھر افراد کا مسکن ہے، جو خیموں اور عارضی پناہ گاہوں میں رہائش پذیر ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ رفح میں حماس کے ٹھکانوں کو ختم کرنا اور وہاں قید اسرائیلیوں کو رہا کروانا چاہتا ہے جس کے لیے اسرائیلی فوج فلسطینی شہریوں کو نکالنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، لیکن ابھی تک کوئی منصوبہ سامنے نہیں آیا ہے اور امداد کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ بے گھر ہونے والوں کے پاس جانے کے لیے کوئی اور جگہ نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ رفح میں مقیم ’فلسطینیوں کو موت کا سامنا ہے‘ اور اسرائیل کے زمینی حملے سے انسانی امداد پہنچانا تقریباً ناممکن ہو جائے گی۔

گریفتھس نے ایک بیان میں کہا کہ ’رفح میں فوجی کارروائیاں غزہ میں قتل و غارت کا باعث بن سکتی ہیں۔ ان کے باعث پہلے سے ہی کمزور انسانی امدادی آپریشن ختم ہو سکتا ہے۔‘

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے رات گئے رفح کے مشرقی سیکٹر پر گولہ باری کی، جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی گولہ باری اور فضائی حملوں کے بعد اب تک درجنوں بے گھر افراد نے رفح چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔

ایک فلسطینی شہری ناہلہ جروان نے ساحلی پناہ گزین کیمپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ خوف کی وجہ سے المغازی واپس جا رہے ہیں اور ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔ ’ہم جہاں بھی جاتے ہیں، وہاں کوئی حفاظت نہیں ہے۔‘

رفح مصر کے ساتھ سرحد پر واقع ہے لیکن قاہرہ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ سرحد پار پناہ گزینوں کی نقل مکانی کی اجازت نہیں دے گا۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 133 فلسطینیوں کی اموات کا اعلان کیا ہے۔ سات اکتوبر 2023 سے اب تک 28 ہزار 473 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں اور 68,146 زخمی ہوئے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ کی گنجان آبادی والی پٹی میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے بہت سے دیگر افراد دبے ہوئے ہیں۔ خوراک، پانی اور دیگر ضروری اشیا ختم ہو رہی ہیں اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے تقریباً نصف اب رفح میں پھنسے ہوئے ہیں۔

30 سالہ آیا، جو اپنی ماں، دادی اور پانچ بہن بھائیوں کے ساتھ ایک خیمے میں مقیم ہیں، نے کہا: ’چونکہ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی رفح پر حملہ کر رہا ہے، لہذا ہم ہر رات اپنی آخری نماز پڑھتے ہیں۔ ہر رات ہم ایک دوسرے کو اور رفح سے باہر والے رشتہ داروں کو الوداع کہتے ہیں۔‘

سیزفائر کے مذاکرات بے نتیجہ

مصر کی سرکاری انفارمیشن سروس نے بتایا کہ قاہرہ میں صدر عبدالفتاح السیسی نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی سے بات چیت کی، جس کا مقصد غزہ میں سیزفائر پر اتفاق، شہریوں کا تحفظ اور علاقے میں مزید امداد فراہم کرنا تھا۔

اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے اہم معاملات پر ’مشاورت اور رابطے جاری رکھنے کی خواہش‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اشارہ دیا کہ کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

مصر کے بیان میں اسرائیل کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی وفد قاہرہ سے وطن واپس روانہ ہوا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

اس سے قبل ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا تھا کہ فریقین حماس کے لیے قابل قبول فارمولے کی تلاش میں ہیں، جس کا اصرار ہے کہ اسرائیل اپنی جارحیت ختم کرنے اور غزہ سے اپنی افواج کے انخلا کا وعدہ کرے۔

حماس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حماس نے شرکا سے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا تو اسے یقین نہیں کہ اسرائیل دوبارہ جارحیت شروع نہیں کرے گا۔

فلسطینی گروپ نے سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں کارراوائی کے دوران ان قیدیوں کو پکڑا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کی حکومت نے قیدیوں کی واپسی اور حماس کے خاتمے کو اپنی ترجیح بنا لیا ہے۔

جنوبی افریقہ کا عالمی عدالت انصاف سے رجوع

دوسری جانب جنوبی افریقہ نے منگل کو عالمی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات پر غور کرے کہ آیا اسرائیل کے رفح میں جارحیت کے منصوبے میں فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اضافی ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے یا نہیں۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر ایک مقدمے میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے گذشتہ ماہ اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کو روکنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے۔

اسرائیل اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔

جنوبی افریقہ کی حکومت نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حملے کے نتیجے میں مزید بڑے پیمانے پر اموات، نقصان اور تباہی ہوگی۔

اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کی ترجمان جولیٹ توما نے کہا کہ انہیں رفح سے انخلا کے لیے اسرائیل کے کسی منصوبے کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا اور نہ ہی وہ اس کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’آپ لوگوں کو نکال کر کہاں لے جائیں گے کیونکہ غزہ کی پٹی میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں، شمال شکست و ریخت کا شکار، ہتھیاروں سے بھرا ہوا اور تقریباً ناقابل رہائش ہے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو کہا کہ واشنگٹن غزہ میں کم از کم چھ ہفتوں تک ’فوری اور پائیدار‘ امن لانے کے لیے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر کام کر رہا ہے۔

بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے کسی قابل عمل منصوبے کے بغیر رفح پر جارحیت سے باز رہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا