گلگت بلتستان گرلز فٹ بال لیگ کا آغاز

سطح سمندر سے دس ہزار فٹ بلندی پر واقع ضلع ہنزہ میں جاری گرلز فٹبال لیگ میں 100 سے زائد لڑکیاں حصہ لے رہی ہیں۔

گلگت بلتستان کی خواتین نے مختلف کھیلوں میں عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی ہے ( تصویرعبدالرحمن بخاری )

گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے گاؤں پسو گوجال میں گلگت بلتستان گرلز فٹ بال لیگ کا آغاز ہو گیا۔

سطح سمندر سے دس ہزار فٹ بلندی پر واقع میدان میں پانچ روز تک جاری رہنے والی لیگ میں مختلف علاقوں کی آٹھ ٹیمیں حصہ لیے رہی ہیں۔

لیگ کا افتتاح ایک رنگا رنگ تقریب میں ہوا، جس میں مہمانوں کو ثقافتی ٹوپی پہنا کر عزت افزائی کی گئی اور ٹرافی کی رونمائی ہوئی۔

محدود وسائل کے باجود یہ دوسرا موقع ہے جب بالائی ہنزہ میں خواتین کے لیے فٹبال لیگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں 13 سے 20 سال تک عمر کی 100 سے زائد لڑکیاں حصہ لیے رہی ہیں۔

افتتاحی میچ سوست اور شمشال کی ٹیموں کے مابین کھیلا گیا، جس میں شمشال 0-4 سے کامیابی حاصل کی۔

لیگ کے میچ دیکھنے اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے عمائدین اور نوجوانوں کے علاوہ غیر ملکی سیاح بھی آتے ہیں۔

گلگت بلتستان میں خواتین کے فٹبال سمیت دیگر کھیلوں میں حصہ لینے کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

ضلع ہنزہ میں خواتین کی شرح خواندگی دیگرعلاقوں سے زیادہ ہے۔ یہاں والدین بچیوں کی تعلیم پر توجہ دینے کے علاوہ ان کے کھیلوں میں حصہ لینے کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شمشال گاؤں سے تعلق رکھنے والی قومی فٹبال ٹیم کی کھلاڑی دو بہنوں کرشمہ عنایت اور سمیرا عنایت نے علاقے میں لڑکیوں کے فٹبال کھیلنے کو فروغ دینے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت گذشتہ سال اس لیگ کا انعقاد کیا تھا۔

لیگ 2019 کے انعقاد میں غیر سرکاری ادروں اور مقامی فلاحی تنظیموں نے بھی تعاون کیا ہے، تاہم یہ کھیل حکومتی تعاون و سرپرستی سے محروم ہے۔ وسائل کی کمی گراؤنڈ میں صاف دکھائی دیتی ہے جہاں تماشائی پتھروں اور زمین پر بیٹھ کر میچ دیکھتے ہیں۔

آٹھویں جماعت کی طالبہ محسنہ رفیع بچپن سے فٹبال کھیلنے میں دلچسپی رکھتی ہیں اور پہلی بار پسو کی ٹیم کا حصہ بن کر لیگ میں حصہ لیے رہی ہیں۔

وہ فٹبال کے ذریعے اپنے خاندان، علاقے اور ملک کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے کا جذبہ رکھتی ہیں۔

اسی طرح، مقامی فلاحی تنظیم سے وابستہ علی حسن علاقے میں خواتین کے فٹبال سمیت دیگر کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

علی حسن کے مطابق علاقے کی لڑکیوں میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے، اگر ان کو مواقع فراہم کیے جائیں تو یہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کرسکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’حکومت کو علاقے میں خواتین کے کھیلوں کے انعقاد کے لیے سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے‘۔

آصف سخی علاقے میں سماجی خدمات سر انجام دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ ہنزہ میں خواتین کی تعلیم و تربیت اور ترقی کے لیے کام ہو رہا ہے، یہی وجہ ہے یہاں لڑکیاں کھیل کے میدان میں آکر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتی ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں ایسی صحت مندانہ سرگرمیوں کو حکومت سپورٹ نہیں کر رہی۔

’فٹبال لیگ کے انعقاد سے معاشرے میں صنفی مساوات کو فروغ دینے اور لڑکیوں ان کو زندگی کے مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے کی ترغیب ملے گی۔‘

گلگت بلتستان کی خواتین نے مختلف کھیلوں میں عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ لیگ کا فائنل 17 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال