انڈی اِن کیمپس پہنچا لاہور کی ایف سی کالج یونیورسٹی میں

انڈیپینڈنٹ اردو کا طلبہ اور جامعات کے لیے خصوصی پروگرام انڈی اِن کیمپس پہنچا لاہور کے تعلیمی ادارے ایس سی کالج یونیورسٹی میں۔

انڈپینڈنٹ اردو کے زیر اہتمام پاکستان کی جامعات میں صحافت کے طلبہ کے لیے شروع کیے گئے پروگرام ’انڈی اِن کیمپس‘ کے تحت لاہور کی ایف سی کالج یونیورسٹی (ایف سی سی یو) میں سیمینار ہوا۔

سیمینار میں انڈپینڈنٹ اردو کے مدیر اعلیٰ بکر عطیانی نے شعبے میں درپیش چیلنجز کے حوالے سے میڈیا سٹڈیز کے طلبہ سے بات چیت کی۔

ہال میں طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے انہماک سے گفتگو سنی۔

بکر نے طالب علموں کو بتایا کہ آج کل کے ایک مصدقہ خبر کے لیے صحافیوں کو کن کن چیزوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’چند سال پہلے چیزیں آسان تھیں لیکن اب خبروں کا سلسلہ 24 گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔ اس لیے آپ کو اپنا کام دوسروں سے مختلف کرنا پڑتا ہے اور وہی خبر جو سب چلا رہے ہیں اس خبر کے ایسے زاویے ڈھونڈنے پڑتے ہیں جو دوسری چینلز پر چلنے والی اسی خبر سے مختلف ہوں کیوں کہ اس وقت میڈیا کے درمیان بہت زیادہ مقابلہ ہو رہا ہے۔‘

 

انہوں نے رپورٹنگ کے دوران درپیش آنے والے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے صحافیوں کی حفاطت، سکیورٹی، ڈیٹا کولیکشن سوشل میڈیا پر آنے والی خبروں کی تصدیق اور خبر کی تصدیق کے لیے متعلقہ ذرائع تک پہنچنے جیسے چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صحافی کی حفاظت بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں 106 صحافی اب تک جان سے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہیں انہوں نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کی بھی مثال دی جنہیں پاکستان میں رپورٹنگ کے دوران شدت پسندوں نے پہلے اغوا اور پھر قتل کر دیا تھا۔

بکر کا کہنا تھا کہ صحافت میں آنے کے لیے یا صحافی بننے کے لیے صبر کی ضرورت ہوتی ہے اور صحافی کا کام 24 گھنٹے اور ہفتے کے سات دن چلتا ہے جس کے لیے اسے تیار رہنا چاہیے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی لاہور سے نامہ نگار فاطمہ علی نے طالب علموں سے خواتین صحافیوں کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے بات چیت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے سب سے بڑا چیلنج خود کو منوانا ہوتا ہے کہ وہ بھی مرد صحافیوں کی طرح سوجھ بوجھ رکھتی ہیں اور ہر طرح کی رپورٹنگ کرنے کی صلاحیت ان میں ہوتی ہے۔

ایف سی سی یونیورسٹی کے شعبہ ہیومینٹیز کے ڈین الطاف اللہ خان نے اپنی گفتگو میں کہا: ’صحافت کو درپیش چیلنجز کا موضوع بہت اہم ہے اور اس پر بات کرنا بہٓت ضروری ہے۔

’انڈپینڈنٹ اردو کی یہ کاوش کہ مستقبل کے صحافیوں سے اس موضوع پر بات کی جائے یقیناً ایک مثبت قدم ہے۔‘

سیمینار میں حاضرین نے بکرعطیانی اور فاطمہ علی سے مختلف سوالات کیے۔ اس موقعے پر طلبہ کو انڈی اِن کیمپس کے تحت انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ انٹرنشپ پروگرام کے حوالے سے بھی آگہی دی گئی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس