سعودی عرب کی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فائرنگ کی مذمت

سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ مملکت کسی بھی فریق کی جانب سے کسی بھی بہانے سے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کو واضح طور پر مسترد کرتی ہے۔

 29 فروری 2024 کو غزہ میں امدادی سامان لینے کے لیے جمع فلسطینی شہریوں پر اسرائیل کی فائرنگ میں جان سے جانے والوں کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں (اے ایف پی)

سعودی عرب نے شمالی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں کو نشانہ بنانے پر اسرائیل کی شدید مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد جان سے چلے گئے اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ مملکت کسی بھی فریق کی جانب سے اور کسی بھی بہانے سے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کو واضح طور پر مسترد کرتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سعودی عرب عالمی برادری سے اپنے مطالبے کی بھی تجدید کرتا ہے کہ وہ انسانی تباہی اور اس کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرنے، فوری طور پر محفوظ انسانی راہداریوں کو کھولنے، زخمیوں کو نکالنے اور امداد اور طبی سامان کی بلا روک ٹوک ترسیل کو یقینی بنانے لے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔

سعودی عرب نے مزید بے گناہ شہریوں کی اموات کو روکنے کے لیے فوری سیزفائر کے معاہدے تک پہنچنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 29 فروری کو امدادی ٹرکوں کی طرف بڑھنے والے ہجوم پر فائرنگ کر دی تھی، جس کے نتیجے میں 104 افراد جان سے چلے گئے۔

تقریباً پانچ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت میں یہ بدترین واقعہ ہے۔ وزارت نے بتایا کہ اس واقعے میں 750 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

یہ واقعہ امدادی اداروں کی جانب سے غزہ کی انسانی صورت حال پر اقوام متحدہ کے اداروں کی جانب سے انتباہ جاری کیے جانے بعد پیش آیا۔ خاص طور پر غزہ کے شمالی علاقوں میں قحط کا خطرہ ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس واقعے سے متعلق رپورٹوں کی ’جانچ‘ کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ یہ واقعہ غزہ شہر کے مغربی حصے میں نابلسی چوک میں اس وقت پیش آیا جب ہزاروں افراد امدادی سامان کے ٹرکوں کی طرف دوڑ پڑے۔

عینی شاہدین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’امدادی سامان سے بھرے ٹرک علاقے میں موجود کچھ ٹینکوں کے بہت قریب آ گئے اور ہزاروں افراد نے ٹرکوں پر دھاوا بول دیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ فوجیوں نے ہجوم پر فائرنگ کی کیوں کہ لوگ ٹینکوں کے بہت قریب آ گئے تھے۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ غزہ کی آبادی کی اکثریت یعنی 22 لاکھ افراد کو قحط کا خطرہ ہے۔ خاص طور پر شمالی علاقوں میں جہاں تباہی، لڑائی اور لوٹ مار کی وجہ سے خوراک کی فراہمی تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیلی فورسز نے فلسطینی علاقوں پر فضائی اور زمینی کاررائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہری جان سے جا چکے ہیں، ہزاروں زخمی ہیں اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا